چارعُلَمااورایک بادشاہ (حکایت)-زیادہ بولنے سے وقار جاتا رہتا ہے
چارعُلَمااورایک بادشاہ (حکایت)
حضرت سیِّدُناعبداللّٰہ بن مبارک رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں: ایک بادشاہ کے ہاں چار علمائے کرام جمع ہوئے تو بادشاہ نے اُن سے عرض کی: آپ حضرات ایک ایک مختصراور جامع بات ارشاد فرمایئے۔اُن میں سے ایک نے فرمایا:علماکا افضل علم’’ خاموشی‘‘ ہے۔دوسرے نے کہا:آدمی کے لئے سب سے بڑھ کر نفع مند بات یہ ہے کہ وہ اپنی حیثیت اورعقل کی انتہا(گہرائی)کوجان لے اوراس کے مطابِق گفتگو کرے۔تیسرے نے فرمایا:سب سے بڑھ کرمُحتاط وہ شخص ہے جونہ توموجودہ نعمت پرمطمئن ہو،نہ اُس پر بھروسا کرے اور اس کے لئے کوئی تکلیف بھی نہ اُٹھائے۔چوتھے نے فرمایا:تقدیرپرراضی رہنے اورقَناعت اختیار کرنے سے بڑھ کر کوئی شے بدن کے لئے آرام دہ نہیں۔
زیادہ بولنے سے وقار جاتا رہتا ہے
حضرت سیِّدُناابومُسْہِرعَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہِ الظَّاہِر فرماتے ہیں:’’خاموشی نیک لوگوں کی دعا ہے۔ حضرت سیِّدُناصَعْصَہ بن صُوحان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الْمَنَّان فرماتے ہیں: ’’خاموشی مُرَوَّت کی بنیادہے۔‘‘ حضرت سیِّدُنامحمدبن نَضْرحارِثی رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہ
فرمایاکرتے تھے:’’زیادہ گفتگو کرنے سے وقار چلا جاتا ہے۔‘‘