islam
۔۔۔۔۔۔ترخیم واستغاثہ وندبہ کا بیان۔۔۔۔۔۔
ترخیم کی تعریف:
منادٰی کے آخری حرف کوتخفیف کے لئے گرادینے کو ترخیم کہتے ہیں۔اور ایسے منادٰی کو منادٰی مرخم کہتے ہیں۔ جیسے یَامَالِکُ سے یَا مَالِ اور یَا حَارِثُ سے یَاحَارُ ۔
ترخیم کی شرائط:
ترخیم کی شرائط یہ ہیں۔
۱۔منادٰی مضاف نہ ہو ۔
۲۔تین حروف سے زائد ہو۔چنانچہ عُمَرُ میں ترخیم نہیں ہوسکتی۔
۳۔ مبنی بر ضمہ ہو۔
منادٰی مرخم کا اعراب:
ترخیم کے بعد منادی کو اصل حرکت کے مطابق مضموم بھی پڑھ سکتے ہیں اور اس حرکت کے ساتھ بھی جو فی الحال آخری حرف پر موجود ہے۔جیسے یا فاطمۃُ کو یا فَاطِمُ اور یا فاطِمَ ۔
منادٰی کی صورتیں :
منادی کی دو صورتیں اورہیں۔
۱۔ استغاثہ ۲۔ ندبہ
۱۔استغاثہ:
مصیبت کے وقت کسی کو مدد کیلئے نداء کرنا ،استغاثہ کہلاتاہے۔ جیسے یَالَلْقَوِیِّ لِلضَّعِیْف (اے قوت والے ضعیف کی خبرلے)اور جس سے مدد طلب کی جائے اسے مستغاث کہتے ہیں۔
مستغاث کا اعراب:
۱۔ جب مستغاث سے پہلے لام استغاثہ ہو تومستغاث مجرور ہوتاہے۔ جیسے یَالَلأَمِیْرِ لِلْفَقِیْرِ۔
فائدہ:
یادرہے کہ لام استغاثہ مفتوح ہوتاہے بشرطیکہ یہ حرف نداء کے ساتھ ہو ورنہ مجرور ہوگا۔
۲۔کبھی لام استغاثہ کی بجائے مستغاث کے آخر میں الف استغاثہ بڑھادیا جاتاہے۔ اس وقت مستغاث مفتوح ہوتاکیونکہ الف اپنے ماقبل فتحہ چاہتاہے۔ جیسے یَا مُحَمَّدَا۔
۲۔ندبہ:
کسی مردے یا مصیبت پر پکار کر رونے کو ندبہ کہتے ہیں ۔ جیسے وَارَجُلَ(ہائے مرد)۔ جس پر رویا جائے اسے مندوب کہتے ہیں۔کبھی مندوب کے آخر میں ہائے وقف لگا دی جاتی ہے۔ جیسے وَامُصِیْبَتَاہْ (ہائے مصیبت) ۔
تنبیہ:
حرفِ ندبہ واؤ، مندوب کے ساتھ ہی خاص ہے۔ جبکہ یا منادٰی اورمندوب دونوں میں مستعمل ہے۔