رمضانُ المبارک کی بشارت اور شب ِ قدر کی فضیلت:
رمضانُ المبارک کی بشارت اور شب ِ قدر کی فضیلت:
حضرتِ سیِّدُنا ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ شہنشاہِ مدینہ،قرارِ قلب و سینہ، صاحبِ معطر پسینہ، باعثِ نُزولِ سکینہ، فیض گنجینہ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے صحابۂ کرام علیہم الرضوان کو بشارت دیتے ہوئے ارشاد فرمایا: ”تمہارے پاس برکت والا مہینہ آچکا ہے۔ اللہ عزَّوَجَلَّ نے تم پر اس کے روزے فرض فرمائے ہیں اور تمہارے لئے اس مہینے کا قیام(یعنی نمازِ تراویح) سنت ہے۔ جب ماہِ رمضان آتا ہے تو جنت کے دروا زے کھول دیئے جا تے ہیں، جہنم کے دروازے بند کر دیئے جاتے ہیں، شیاطین جکڑ دیئے جاتے ہیں اور اس میں ایک رات ایسی ہے جو ہزار مہینوں سے افضل ہے۔”
(مصنف ابن ابی شیبہ،کتاب الصیام،باب۱،ماذکرفی فضل رمضان وثوابہ، الحدیث۱،ج۲،ص۴۱۹)
(جامع الترمذی،ابواب الصوم، باب ماجاء فی فضل شھررمضان،الحدیث۶۸۲،ص۱۷۱۴)
پیارے پیارے اسلامی بھائیو! مؤمنین کے لئے جنت کی یہ بشارت روزوں کے ذریعے شہوات کے ترک کرنے اور طاعات پرصبر کرنے کا انعام ہے، جو صبر کریگا اسے اجر ملے گا، جو شکر کریگا اسے تنگی کے بعد آسانی ملے گی، جو صدقہ کریگا اسے فضل ونیکی ملے گی ، جس نے لوگوں سے نیکی کی اس نے اپنی آخرت کے لئے نیکیوں کاذخیرہ کر لیا اور جس نے اللہ عزَّوَجَلَّ کی رضا کے لئے روزے رکھے اور قیا م کیا اس کے گنا ہ بخش دیئے جائیں گے اور جس نے اللہ عزَّوَجَلَّ کو ا پنے دل میں یا د کیا اللہ عَزَّوَجَلَّ اپنے فرشتوں میں اس کا چرچاکریگا اورجس نے تقویٰ اختیار کیا اس نے کامیابی اور بشارت کو پا لیا:
(1) وَ مَنۡ یَّـتَّقِ اللہَ یَجْعَلْ لَّہٗ مِنْ اَمْرِہٖ یُسْرًا ﴿4﴾
ترجمۂ کنزالایمان:اورجواللہ سے ڈرے اللہ اس کے کام میں آسانی فرما دے گا۔(پ28،الطلا ق :4)
اے بھائی! زمانۂ رحمت کو غنیمت جان کہ یہ خوشگوار ایام گنتی کے ہیں۔ روزے کی راتوں میں نجات طلب کر کہ اس کی گھڑیاں بروز قیامت گواہی دیں گی، اور بِلامشقت حاصل ہونے والی نیکیاں پانے کی کوشش کرپس روزے دارکے اعمال کا اجر فوراً ملتا ہے۔ چنانچہ منقول ہے کہ” روزے دار کی نیند عبادت اور اس کا سا نس تسبیح ہے، اس کی دعاقبول ہوتی ہے اور اس کے عمل (کے ثواب) کو کئی گنابڑھا دیا جاتا ہے۔”
(شعب الایمان للبیھقی،باب فی الصیام،الحدیث۳۹۳۷، ج۳، ص ۴۱۵” ونفسہ”بدلہ”وصمتہ”)
اس پر اتنا کرم کیوں نہ ہو جبکہ اس نے اپنے نفس کو شہوات سے روکا اور لذ ات کو ترک کیا اور اپنے مولیٰ عَزَّوَجَلَّ کے حصے کو اپنی لذات و شبہات کے حصے پر ترجیح دی اور اس کے احکام کی اطاعت اور رکوع وسجود سے لذت حاصل کی۔ جیسا کہ منقول ہے:
”بند ہ جب سجدے میں سو جا تا ہے تو اللہ عزَّوَجَلَّ اس کے اس حال پر ملا ئکہ کے سامنے فخرکرتا ہے اورفرماتاہے: ”اے میرے فرشتو! میرے اس بندے کو دیکھو، اس کی روح میرے پاس ہے اور اس کا جسم میرے سا منے ہے، گواہ ہو جاؤکہ میں نے اسے بخش دیاہے۔”
(الزھد للامام احمد بن حنبل،اخبار الحسن بن ابی الحسن، الحدیث۱۶0۶، ص۲۸۸، مختصر)
کتنے ہی اچھے ہیں ساجدین کے سجدے! کتنی ہی عزت والی ہیں روزے داروں کی سانسیں! اور کتنی ہی فائدہ مند ہيں قیام کرنے والوں کی مناجات! کتنا ہی نفع بخش ہے عبادت کرنے وا لوں کا سرمایہ! کتنی ہی اچھی ہے محبت کرنے والوں کی ندامت! اور کتنی ہی نفع بخش ہے روزے داروں کی بھوک! جیسا کہ منقول ہے کہ”بندہ جب بھوک کی حالت میں سوتا ہے تو شیطان اس سے بھاگ جاتا ہے۔”
جب روزے دار جاگ رہا ہوتا ہے اس وقت شیطان کاکیا حال ہوتا ہو گا؟ اور بندہ جب سَیْری کی حالت میں جاگ رہا ہوتا ہے توشیطان اس کی رگوں میں خون کی طرح گردش کرتا ہے توجب بندہ پیٹ بھر کر سوتا ہوگا تو اس وقت اس کاکیا حال ہوتا ہوگا؟ اے بندے ! بھوک کی برکت اور اس میں انسان کا فا ئدہ دیکھ! شیطان اس سے کیسے بھاگتا ہے۔