islam
قرآن مجید اور کتابوں کے آداب
مسئلہ:۔قرآن مجید پر سونے چاندی کا پانی چڑھانا اور قیمتی غلاف چڑھانا جائز ہے کہ اس سے عوام کی نظروں میں قرآن مجید کی عظمت پیدا ہوتی ہے ۔
(الفتاوی الھندیۃ،کتاب الکراہیۃ،الباب الخامس فی آداب المسجد۔۔۔الخ،ج۵،ص۳۲۳)
مسئلہ:۔قرآن مجید بہت چھوٹے سائز کا چھپوانا جیسے کہ لوگ تعویذی قرآن چھپواتے ہیں مکروہ ہے کہ اس سے قرآن مجید کی عظمت عوام کی نظروں میں کم ہوتی ہے۔ (الفتاوی الھندیۃ،کتاب الکراہیۃ،الباب الخامس فی آداب المسجد۔۔۔الخ،ج۵،ص۳۲۳)
مسئلہ:۔قرآن مجید بہت پرانا اور بوسیدہ ہوگیا اور اس قابل نہیں رہا کہ اس میں تلاوت کی جائے اور یہ اندیشہ ہے کہ اس کے اوراق ادھر سے ادھر بکھر جائیں گے تو چاہے کہ اس کو پاک کپڑے میں لپیٹ کر احتیاط کی جگہ دفن کردیں اور دفن کرنے میں اس پر تختہ لگا کر دفن کردیں تاکہ قرآن مجید پر مٹی نہ پڑے قرآن پر انابوسیدہ ہو جائے تو اس کو جلایا نہ جائے (الفتاوی الھندیۃ،کتاب الکراہیۃ،الباب الخامس فی آداب المسجد۔۔۔الخ،ج۵،ص۳۲۳)
مسئلہ:۔قرآن مجید پر اگر توہین کے ارادہ سے کسی نے پاؤں رکھ دیا تو کافر ہو جائے گا ۔ (الفتاوی الھندیۃ،کتاب الکراہیۃ،الباب الخامس فی آداب المسجد۔۔۔الخ،ج۵،ص۳۲۲)
اور اگر بے اختیار غلطی سے پاؤں پڑ گیا تو قرآن مجید کو ادب سے اٹھاکر بوسہ دے اور توبہ کرے۔
مسئلہ:۔کسی نے محض خیر و برکت کے لئے اپنے مکان میں قرآن مجید رکھا ہے اور اس میں تلاوت نہیں کرتا تو کچھ گناہ نہیں بلکہ اس کی یہ نیت باعث ثواب ہے۔
(الفتاوی الھندیۃ،کتاب الکراہیۃ،الباب الخامس فی آداب المسجد۔۔۔الخ،ج۵،ص۳۲۲)
مسئلہ:۔لغت اور نحو و صرف کی کتابوں کو نیچے رکھے اور ان کے اوپر علم کلام کی کتابیں رکھی جائیں ان کے اوپر فقہ کی کتابیں اور حدیث کی کتابیں رکھی جائیں اور ان کے اوپر تفسیر کی کتابوں کو رکھیں اور سب کتابوں سے اوپر قرآن مجید کو رکھیں اور قرآن مجید کے اوپر کوئی چیز نہ رکھیں بلکہ قرآن مجید جس بکس یا الماری میں ہو اس بکس اور الماری کے اوپر بھی کوئی چیز نہ رکھیں۔
(الفتاوی الھندیۃ،کتاب الکراہیۃ،الباب الخامس فی آداب المسجد۔۔۔الخ،ج۵،ص۳۲۳۔۳۲۴)
مسئلہ:۔جس گھر میں قرآن مجید ہو اس میں بیوی سے صحبت کرنے کی اجازت ہے جب کہ قرآن مجید پر پردہ پڑا ہو۔ (الفتاوی الھندیۃ،کتاب الکراہیۃ،الباب الخامس فی آداب المسجد۔۔۔الخ،ج۵،ص۳۲۲)
قرآن مجید کی طرف پیٹھ کرنا یا پاؤں پھیلانا قرآن سے اونچی جگہ بیٹھنا سخت خلاف ادب اور ممنوع ہے۔ (بہارشریعت،ج۳،ح۱۶،ص۱۱۹)