Our website is made possible by displaying online advertisements to our visitors. Please consider supporting us by whitelisting our website.
islam

قیامت اور اس کی نشانیاں

سوال:قیامت کسے کہتے ہیں ؟
جواب:جیسے ہر چیز کی ایک عُمر مُقَرَّرہے اس کے پورے ہونے کے بعد وہ چیز فنا ہو جاتی ہے۔ایسے ہی دنیا کی بھی ایک عُمر اللّٰہ عَزَّ  وَجَلَّ کے عِلم میں مُقَرَّرہے۔ اس کے پورا ہونے کے بعددنیا فنا ہو جائے گی۔ زمین و آسمان، آدمی، جانور کوئی بھی باقی نہ رہے گا۔ اس کو ’’قیامت‘‘کہتے ہیں جیسے آدمی کے مرنے سے پہلے بیماری کی شدّت، جان نکلنے کی علامات ظاہر ہوتی ہیں۔ ایسے ہی قیامت سے پہلے اس کی نشانیاں ہیں۔
سوال:قیامت آنے سے پہلے اس کی کیاکیا علامات ظاہر ہوں گی؟
جواب:قیامت کے آنے سے پہلے دنیا سے عِلم اُٹھ جائے گا،عالِم باقی نہ رہیں گے، جہالت پھیل جائے گی، بدکاری اور بے حیائی زیادہ ہوگی، عورتوں کی تعداد  مَردوں سے بڑھ جائے گی۔ بڑے دَجّال کے سوا تیس دَجّال اور ہوں گے،ہر ایک ان میں سے نبوّت کا دعویٰ کرے گا باوجودیہ کہ حضور پُرنور سیِّدُ الانبیاء صَلَّى اللهُ تَعَالٰى عَلَيْهِ وَاٰلِهٖ وَسَلَّمپر نبوّت ختم ہو چکی۔ ان میں سے بعض دجّال تو گزر چکے جیسے مسیلمہ کذّاب، اسود عنسی، مرزا علی محمد باب، مرزا علی حسین بہاء اللّٰہ، مرزا غلام احمد قادیانی، بعض اور باقی ہیں وہ بھی ضرور ہوں گے، مال کی کثرت ہوگی، عرب میں کھیتی، باغ ،نہریں ہو جائیں گی، دین پر قائم رہنا مشکل ہوگا۔ وقت بہت جلد گزرے گا، زکوٰۃ دینا لوگوں کو دشوارہوگا، عِلم کو لوگ دنیا کیلئے پڑھیں گے ، مَرد عورتوں کی اطاعت کریں گے۔ ماں باپ کی نافرمانی زیادہ ہوگی، شراب نوشی عام ہو جائے گی، نااہل سردار بنائے جائیں گے، نہرِ فرات سے سونے کا خزانہ کھلے گا۔ زمین اپنے اندر دفن شدہ خزانے اُگل دے گی،امانت غنیمت یعنی مفت کامال سمجھی جائے گی، مسجدوں میں شور مچیں گے، فاسق سرداری کریں گے، فتنہ انگیزوں کی عزّت کی جائے گی، گانے باجے کی کثرت ہوگی۔ پہلے بزرگوں کو لوگ بُرا بھلا کہیں گے،کوڑے کی نوک اور جوتے کے تسمے باتیں کریں گے، دَجّال اور دَابَّۃُ الارض اور یاجُوج ماجُوج نکلیں گے۔ حضرت امام مہدی  رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ ظاہر ہوں گے، حضرت عیسیٰ عَـلَيْـهِ الصَّلٰوۃُ  وَ الـسَّـلَام آسمان سے اُتریں گے، سورج مغرب سے طلوع ہوگا اور توبہ کا دروازہ بند ہو جائے گا۔

سوال:دَجّال کس کو کہتے ہیں، اس کے نکلنے کا حال بیان فرمائیے؟
جواب:دَجّال مسیح کذّاب کا نام ہے۔ اس کی ایک آنکھ ہوگی اور ایک سے کانا ہو گا اور اس کی پیشانی پر ’’ک  ا  ف  ر‘‘(یعنی کافر) لکھا ہوگا۔ہر مسلمان اس کو پڑھے گا ، کافر کو نظر نہ آئے گا۔ وہ چالیس دن میں تمام زمین میں پھرے گا مگر مکّہ شریف اور مدینہ شریف میں داخل نہ ہو سکے گا۔ ان چالیس دن میں پہلا دن ایک سال کے برابر ہوگا، دوسرا ایک مہینہ کے برابر، تیسرا ایک ہفتہ کے برابر اور باقی دن عام دنوں کے برابر ہوں گے۔ دَجّال خُدائی کا دعویٰ کرے گا اور اسکے ساتھ ایک باغ اور ایک آگ ہوگی، جس کا نام وہ جنّت و دوزخ رکھے گا۔ جو اس پر ایمان لائے گا اس کو وہ اپنی جنت میں ڈالے گا، جو حقیقت میں آگ ہوگی اور جو اس کا انکار کرے گا اس کو اپنی جہنم میں داخل کرے گا جو واقع میں آسائش کی جگہ ہوگی۔ بہت سے عجائب یعنی حیرت انگیز چیزیں دکھائے گا، زمین سے سبزہ اُگائے گا ، آسمان سے بارش برسائے گا،مُردے زندہ کرے گا، ایک مومن صالح اس طرف متوجہ ہوں گے اور ان سے دَجّال کے سپاہی کہیں گے کیا تم ہمارے ربّ پر ایمان نہیں لاتے؟ وہ کہیں گے۔ میرے ربّ کے دلائل چھپے ہوئے نہیں ہیں۔ پھر وہ ان کو پکڑ کر دَجّال کے پاس لے جائیں گے۔ یہ دَجّال کو دیکھ کر فرمائیں گے اے لوگو! یہ وہی دَجّال ہے جس کا رسولِ کریمصَلَّى اللهُ تَعَالٰى عَلَيْهِ وَاٰلِهٖ وَسَلَّمنے ذکر فرمایا ہے۔ دَجّال کے حکم سے ان کو زدوکوب کیا یعنی مارا جائے گا۔ پھر دَجّال کہے گا:کیا تم میرے اوپر ایمان نہیں لاتے ؟وہ فرمائیں گے تو مسیح کَذَّا ب ہے ، دَجّال کے حکم سے ان کا جسم مبارک سَر سے پاؤں تک چیر کے دوحصّے کر دیا جائے گا اور ان دونوں حصّوں کے درمیان دَجّال چلے گا۔ پھر کہے گا اُٹھ!تو وہ تندرست ہو کر اُٹھ کھڑے ہوں گے۔ تب دَجّال اُن سے کہے گا تم مجھ پر ایمان لاتے ہو ؟وہ فرمائیں گے میری بصیرت اور زیادہ ہو گئی۔ اے لوگو!یہ دَجّال اب میرے بعد کسی کے ساتھ پھر ایسا نہیں کر سکتا۔ پھر دَجّال انہیں پکڑ کر ذبح کرنا چاہے گا اور اس پر قادر نہ ہو سکے گا، پھر ان کے دَسْت وپاسے پکڑ کر اپنی جہنم میں ڈالے گا، لوگ گمان کریں گے کہ ان کو آگ میں ڈالا۔ مگر درحقیقت وہ آسائش کی جگہ ہوں گے۔

سوال:دَا  بَّۃُ الارض کیا چیز ہے؟
جواب: دَا  بَّۃُ الارض ایک عجیب شکل کا جانور ہے جو کوہِ صفا سے ظاہر ہو کر تمام شہروں میں نہایت جلد پھرے گا، فصاحت کے ساتھ کلام کرے گا۔ ہر شخص پر ایک نشانی لگائے گا، ایمانداروں کی پیشانی پر عصائے موسیٰ عَـلَيْـهِ الصَّلٰوۃُ  وَ الـسَّـلَام سے ایک نورانی خَط کھینچے گا ۔ کافر کی پیشانی پر حضرت سلیمان عَـلَيْـهِ الصَّلٰوۃُ  وَ الـسَّـلَام کی اَنگُشتَری یعنی انگوٹھی سے کالی مُہر کرے گا۔
سوال:یاجوج ماجوج کون ہیں؟
جواب:یہ یافِث بن نوح عَـلَيْـهِ الصَّلٰوۃُ  وَ الـسَّـلَام کی اولادمیں سے فسادی گروہ ہیں، ان کی تعداد بہت زیادہ ہے۔ وہ زمین میں فساد کرتے تھے، ایّامِ رَبیع یعنی فصل پکنے کے ز مانے میں نکلتے ، سبزہ ذرا نہ چھوڑتے ،آدمیوں کو کھالیتے اور جنگل کے درندوں، وَحشی جانوروں، سانپوں، بچھوؤں کو کھا جاتے تھے، حضرت سکندر ذوالقرنین نے لوہے کی دیوار کھینچ کر ان کی آمد بند کردی۔ حضرت عیسیٰ عَـلَيْـهِ الصَّلٰوۃُ  وَ الـسَّـلَام کے نُزول کے بعد جب آپ دَجّال کو قتل کر کے بحکمِ الٰہی مسلمانوں کو کوہِ طور لے جائیں گے اس وقت وہ دیوار توڑ کرنکلیں گے اور زمین میں فسادکریں گے،قتل و غارت کریں گے۔ اللّٰہ تعالیٰ انہیں حضرت عیسیٰ عَـلَيْـهِ الصَّلٰوۃُ  وَ الـسَّـلَام کی دُعا سے ہلاک کرے گا۔
سوال:حضرت امام مہدی  رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کا کچھ حال بیان فرمائیے؟
جواب:حضرت امام مہدی رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ خلیفۃُ اللّٰہہیں۔آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ حضور نبی کریم صَلَّى اللهُ تَعَالٰى عَلَيْهِ وَاٰلِهٖ وَسَلَّمکی آل میں سے حَسَنی سیّد ہوں گے، جب دنیا میں کُفر پھیل جائے گا اور اسلام حَرَمین شریفین یعنی مکۂ مکرمہ اور مدینۂ منورہ کی طرف سمٹ جائے گا، اولیاء و ابدال وہاں کو ہجرت کر جائیں گے۔ ماہِ رمضان میں اَبدال کعبہ شریف کے طواف میں مشغول ہوں گے وہاں اولیاء حضرت مہدی رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کو پہچان کر ان سے بیعت کی درخواست کریں گے۔ آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ انکار فرمائیں گے، غیب سے ندا آئے گی ھٰذَاخَلِیْفَۃُ اللّٰہِ الْمَھْدِیُّ فَاسْمَعُوْا لَہٗ وَاَطِیْعُوْہٗ’’یہ اللّٰہ تعالیٰ کے خلیفہ مہدی ہیں ان کا حکم سنو اور اطاعت کرو‘‘۔ لوگ آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے دستِ مبارک پر بیعت کریں گے وہاں سے مسلمانوں کو ساتھ لے کر شام تشریف لے جائیں گے ۔آپ کا زمانہ بڑی خیرو برکت کا ہوگا، زمین عدل و انصاف سے بھر جائے گی۔

سوال:حضرت مسیح عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے نُزول کا مختصر حال بیان کیجئے؟
جواب:جب دَجّال کا فتنہ انتہا کو پہنچ چکے گا اور وہ ملعون تمام دنیا میں پھرکر ملکِ شام میں جائے گا اس وقت حضرت عیسیٰ عَـلَيْـهِ الصَّلٰوۃُ  وَ الـسَّـلَام دِمَشْق کی جامع مسجد کے شَرقی مَنارہ پر نزول فرمائیں گے۔آپ عَـلَيْـهِ الصَّلٰوۃُ  وَ الـسَّـلَام کی نظر جہاں تک جائے گی وہاں تک خوشبو پہنچے گی اور آپ عَـلَيْـهِ الصَّلٰوۃُ  وَ الـسَّـلَام کی خوشبو سے دَجّال پگھلنے لگے گا اور بھاگے گا۔ آپ عَـلَيْـهِ الصَّلٰوۃُ  وَ الـسَّـلَام دَجّال کو بیتُ المقدس کے قریب مقامِ لُد میں قتل کریں گے۔ ان کا زمانہ بڑی خیر و برکت کا ہوگا،مال کی کثرت ہوگی۔ زمین اپنے خزانے نکال کر باہر کرے گی۔ لوگوں کو مال سے رَغبت نہ رہے گی،یہودیت ، نصرانیت اور تمام باطل دینوں کو آپ عَـلَيْـهِ الصَّلٰوۃُ  وَ الـسَّـلَام مٹا ڈالیں گے۔ آپ عَـلَيْـهِ الصَّلٰوۃُ  وَ الـسَّـلَام کے عہد مبارک میں ایک دین ہوگا، اسلام۔ تمام کافر ایمان لے آئیں گے اور ساری دنیا اہلِ سنّت ہوگی۔ امن وامان کا یہ عالَم ہو گا کہ شیر بکری ایک ساتھ چریں گے۔ بچے سانپوں سے کھیلیں گے ۔ بغض وحسدکا نام و نشان نہ رہے گا۔ جس وقت آپ عَـلَيْـهِ الصَّلٰوۃُ  وَ الـسَّـلَام کا نُزول ہوگا فجر کی جماعت کھڑی ہوتی ہوگی۔ حضرت امام مہدی  رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ آپ عَـلَيْـهِ الصَّلٰوۃُ  وَ الـسَّـلَام کو دیکھ کر آپ سے امامت کی درخواست کریں گے۔ آپ انہیں کو آگے بڑھائیں گے اور حضرت امام مہدی رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے پیچھے نماز ادا فرمائیں گے ۔ ایک روایت میں ہے کہ حضرت عیسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے حضور سیّدُ الانبیاء عَلَیْہِ وَ عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی شان و صفت اور آپ صَلَّى اللهُ تَعَالٰى عَلَيْهِ وَاٰلِهٖ وَسَلَّمکی اُمّت کی عزّت و کرامت دیکھ کر اُمتِ محمد ی عَلٰی صَاحِبِھَاالصَّلٰوۃُوَالسَّلَامُ میں داخل ہونے کی دعا کی ۔ اللّٰہتعالیٰ نے آپ عَـلَيْـهِ الصَّلٰوۃُ  وَ الـسَّـلَام کی دعا قبول فرمائی اور آپ عَـلَيْـهِ الصَّلٰوۃُ  وَ الـسَّـلَام کو وہ بَقا عطا فرمائی کہ آخر زمانہ میں اُمتِ محمدیہ عَلٰی صَاحِبِھَاالصَّلٰوۃُوَالسَّلَامُ کے امام ہو کر نُزول فرمائیں  گےآپ عَـلَيْـهِ الصَّلٰوۃُ  وَ الـسَّـلَام نُزول کے بعد برسوں دنیا میں رہیں گے، نکاح کریں گے پھر وفات پاکر حضور سیّدِ انبیاء عَلَیْہِ وَ عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے پَہلو میں مدفون ہوں گے۔
سوال:آفتاب کے مغرب سے طلوع کرنے اور دروازۂ توبہ کے بند ہونے کی کیفیت بیان فرمائیے؟
جواب:روزانہ آفتاب بارگاہِ الٰہی میں سجدہ کر کے اِذن چاہتا ہے، اِذن ہوتا ہے تَب طلوع کرتا ہے۔قریبِ قیامت جب دَابَّۃُ الارض نکلے گا، حسبِ معمول آفتاب سجدہ کر کے طلوع ہونے کی اجازت چاہے گا۔ اجازت نہ ملے گی اور حکم ہوگا کہ واپس جا۔ تب آفتاب مغرب سے طلوع ہوگا اور نصف آسمان تک آکر لوٹ جائے گا اور جانبِ مغرب غروب کرے گا۔ اس کے بعد پھر پہلے کی طرح مشرق سے طلوع کیا کرے گا ، آفتاب کے مغرب سے طلوع کرتے ہی توبہ کا دروازہ بند کر دیا جائے گا پھر کسی کا ایمان لانا مقبول نہ ہوگا۔

سوال:قیامت کب قائم ہو گی؟
جواب:اس کا عِلم تو خدا کو ہے اور اس کے بتانے سے حضور صَلَّى اللهُ تَعَالٰى عَلَيْهِ وَاٰلِهٖ وَسَلَّمکو ہے ۔ ہمیں اس قدر معلوم ہے کہ جب یہ سب علامتیں ظاہر ہو چکیں گی اور روئے زمین پر کوئی خدا کا نام لینے والا باقی نہ رہے گا تب حضرت اسرافیل عَـلَيْـهِ الصَّلٰوۃُ  وَ الـسَّـلَام بحکمِ الٰہی صور پھونکیں  گے۔ اس کی آوازشروع شروع میں تو بہت نرم ہوگی اور آہستہ آہستہ بلند ہوتی چلی جائے گی۔ لوگ اس کو سُنیں گے اور بے ہوش ہو کر گر پڑیں گے اور مَرجائیں گے،زمین و آسمان اور تما م جہان فنا ہو جائے گا۔پھر جب اللّٰہ تعالیٰ چاہے گا حضرت اسرافیل کو زندہ کرے گا اور دوبارہ صور پھونکنے کا حکم دے گا ۔ صور پھونکتے ہی پھر سب کچھ موجود ہو جائے گا۔ مُردے قبروں سے اُٹھیں گے ۔ نامۂ اعمال ان کے ہاتھوں میں دے کر محشر میں لائے جائیں گے۔ وہاں جزا اور حساب کیلئے منتظر کھڑے ہوں گے۔ آفتاب نہایت تیزی پر اور سروں سے بہت قریب بقدر ایک میل ہوگا۔ شدّتِ گرمی سے دماغ کھولتے ہوں گے، اس کثرت سے پسینہ نکلے گا کہ ستّر گز زمین میں جَذب ہوجائے گا   پھر جو پسینہ زمین نہ پی سکے گی وہ اوپر چڑھے گا، کسی کے ٹخنوں تک ہو گا، کسی کے گھٹنوں تک، کسی کے کمر، کسی کے سینہ، کسی کے گلے تک، اور کافر کے تو منہ تک چڑھ کر مثلِ لگام کے جکڑ جائے گا۔ ہر شخص حسبِ حال و اعمال ہوگا، پھر پسینہ بھی نہایت بدبو دار ہوگا۔
سوال:اس مصیبت سے لوگوں کو کیسے نجات ملے گی؟
جواب:اس حالت میں طویل عرصہ گزرے گا ۔ پچاس ہزار سال کا تو وہ دن ہوگا اور اس حالت میں آدھا گزر جائے گا۔لوگ سفارشی تلاش کریں گے جو اس مصیبت سے نجات دلائے اور جلد حساب شروع ہو۔ انبیاء عَـلَيْـهِمُ الصَّلٰوۃُ  وَ الـسَّـلَام کی بارگاہ میں حاضری ہوگی لیکن مقصد پورا نہ ہوگا۔آخر میں حضور پُر نور، سیّدِانبیاء، رحمتِ عالَم ،محمدِ مصطفےٰ صَلَّى اللهُ تَعَالٰى عَلَيْهِ وَاٰلِهٖ وَسَلَّمکے حضور میں فریاد لائیں گے اور شفاعت یعنی سفارش کی درخواست کریں گے۔ حضور پُر نورصَلَّى اللهُ تَعَالٰى عَلَيْهِ وَاٰلِهٖ وَسَلَّمفرمائیں گے:’’ اَنَا لَھَا‘‘میں اس کیلئے موجود ہوں۔ یہ فرما کر حضور صَلَّى اللهُ تَعَالٰى عَلَيْهِ وَاٰلِهٖ وَسَلَّمبارگاہِ الٰہی عَزَّ  وَجَلَّمیں سجدہ کریں گے۔ اللّٰہتعالیٰ کی طرف سے ارشاد ہوگا  یَا مُحَمَّدُ اِرْفَعْ رَأسَکَ قُلْ تُسْمَعْ وَ سَلْ تُعْطَہْ وَاشْفَعْ تُشَفَّعْ’’اے محمد صَلَّى اللهُ تَعَالٰى عَلَيْهِ وَاٰلِهٖ وَسَلَّمسجدے سے سر اٹھائیے بات کہئے سنی جائے گی، شفاعت کیجئے قبول کی جائے گی‘‘۔ حضورصَلَّى اللهُ تَعَالٰى عَلَيْهِ وَاٰلِهٖ وَسَلَّمکی یہ شفاعت تو تمام اہلِ محشر کیلئے ہے جو شدید ڈر اور خوف کی وجہ سے فریاد کر رہے ہوں گے اور یہ چاہتے ہوں گے کہ حساب فرما کر ان کے لئے حکم دے دیا جائے۔ اَب حساب شروع ہوگا۔ میزانِ عمل میں اعمال تولے جائیں گے،اعمال نامے ہاتھوں میں ہوں گے۔ اپنے ہی ہاتھ، پاؤں، بدن کے اعضاء اپنے خلاف گواہیاں دیں گے ۔ زمین کے جس حصّہ پر کوئی عمل کیا تھا وہ بھی گواہی دینے کو تیار ہوگا۔ عجیب پریشانی کا وقت ہو گا کوئی یار نہ غمگسار ۔ نہ بیٹا باپ کے کام آسکے گا نہ باپ بیٹے کے۔ اعمال کی پُرسش یعنی پوچھ گچھ ہے۔ زندگی بھر کا کیا ہوا سب سامنے ہے۔ نہ گناہ سے مُکَرْ سکتا ہے، نہ کہیں سے نیکیاں مل سکتی ہیں۔

سوال:اس مشکل گھڑی میں حضورصَلَّى اللهُ تَعَالٰى عَلَيْهِ وَاٰلِهٖ وَسَلَّماپنے چاہنے والوں کی کیسے مدد فرمائیں گے؟
جواب:اس بے کسی کے وقت میں بے کسوں کے مددگار، حضور پُر نور، محبوبِ خدا، محمدِ مصطفےٰ صَلَّى اللهُ تَعَالٰى عَلَيْهِ وَاٰلِهٖ وَسَلَّمکام آئیں گے اور اپنے نیاز مندوں اور امیدواروں کی شفاعت فرمائیں گے۔ حضورصَلَّى اللهُ تَعَالٰى عَلَيْهِ وَاٰلِهٖ وَسَلَّمکی شفاعتیں کئی طرح کی ہوں گی بہت لوگ تو آپ کی شفاعت سے بے حساب داخلِ جنت ہوں گے اور بہت لوگ جو دوزخ کے مستحق ہوں گے حضورصَلَّى اللهُ تَعَالٰى عَلَيْهِ وَاٰلِهٖ وَسَلَّمکی شفاعت سے دخولِ دوزخ سے بچیں گے اور جو گناہگار مومن دوزخ میں پہنچ چکے ہوں گے وہ حضورصَلَّى اللهُ تَعَالٰى عَلَيْهِ وَاٰلِهٖ وَسَلَّمکی شفاعت سے دوزخ سے نکالے جائیں گے۔ اہلِ جنّت بھی آپ صَلَّى اللهُ تَعَالٰى عَلَيْهِ وَاٰلِهٖ وَسَلَّمکی شفاعت سے فیض پائیں گے ان کے درجات بلند کئے جائیں گے۔ باقی اور انبیاء ومرسلین عَـلَيْـهِمُ الصَّلٰوۃُ  وَ الـسَّـلَام و صحابۂ کرام و شہداء و علماء واولیا ء رِضْوَانُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْنَاپنے مُتَوَسِّلین یعنی وسیلہ ڈھونڈنے والوں کی شفاعت کریں گے۔ لوگ علماء کو اپنے تعلقات یاد دلائیں گے، اگر کسی نے عالِم کو دنیا میں وضو کے لئے پانی لا کر دیا ہوگا تو وہ بھی یاد دلا کر شفاعت کی درخواست کرے گا اور وہ اس کی شفاعت کریں گے۔
سوال:محشر کی ہولناکیوں،آفتاب کی نزدیکی سے بھیجے کھولنے، بدبودار پسینوں کی تکالیف اور ان مصیبتوں میں ہزارہا برس کی مدّت تک مبتلا اور پریشان رہنے کا جو بیان فرمایا یہ سب کیلئے ہے یااللّٰہ تعالیٰ کے کچھ بندے اس سے مستثنیٰ بھی ہیں یعنی جو اس میں شامل نہیں؟

جواب:ان اَہوال میں سے کچھ بھی انبیاء عَـلَيْـهِمُ الصَّلٰوۃُ  وَ الـسَّـلَام و اولیاء و اتقیاء(پرہیزگار)و صلحاء (نیک) رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمکو نہ پہنچے گا وہ اللّٰہتعالیٰ کے کرم سے ان سب آفتوں اور مصیبتوں سے محفوظ ہوں گے۔ قیامت کا پچاس ہزار برس کا دن جس میں نہ ایک لقمہ کھانے کو میسّر ہوگا، نہ ایک قطرہ پینے کو، نہ ایک جھونکا ہوا کا۔ اوپر سے آفتاب کی گرمی بھون رہی ہوگی، نیچے زمین کی تَپش،اندر سے بھوک کی آگ لگی ہوگی۔ پیاس سے گردنیں ٹوٹی جاتی ہوں گی، سالہاسال کی مُدّت کھڑے کھڑے بدن کیسا دُکھا ہوا ہوگا، شدّتِ خوف سے دل پھٹے جاتے ہوں گے۔ انتظار میں آنکھیں اُٹھی ہوں گی، بدن کا پُرزہ پُرزہ لرزتا کانپتا ہوگا ،وہ طویل دن اللّٰہتعالیٰ کے فضل سے اس کے خاص بندوں کیلئے ایک فرض نماز کے وقت سے زیادہ ہلکا اور آسان ہوگا۔وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ۔
٭…٭…٭…٭…٭…٭

Related Articles

Check Also
Close
Back to top button
error: Content is protected !!