islam
لباس کا پہننا
اتنا لباس پہننا ضروری ہے کہ جس سے ستر عورت ہو جائے عورتیں بہت باریک اور اتنا چست لباس ہرگز نہ پہنیں کہ جس سے بدن کے اعضاء ظاہر ہوں کہ عورتوں کو ایسا کپڑا پہننا حرام ہے مرد بھی پاجامہ اور تہبند ایسے باریک اور ہلکے کپڑے کا نہ پہنیں کہ جس سے بدن کی رنگت جھلکے اور ستر پوشی نہ ہو کہ مردوں کو بھی ایسا تہبند اور پاجامہ پہننا جائز نہیں۔
مسئلہ:۔مردوں کو دھوتی نہیں پہننی چاہے کہ دھوتی پہننا ہندوؤں کا لباس ہے اور اس سے ستر پوشی بھی نہیں ہوتی کہ چلنے اور اٹھنے بیٹھنے میں اکثر ران کا پچھلا حصہ کھل جاتا ہے اسی طرح ہر وہ لباس جو یہود و نصاری یا دوسرے کفار کا قومی یا مذہبی لباس ہو مسلمانوں کو ہرگز نہیں پہننا چاہے۔
اور ایسا تنگ لباس بھی ناجائز ہے کہ جس سے رکوع و سجود نہ ہو سکے نیکر اور جانگیا
بھی ہر گز نہ پہنیں کہ گھٹنوں اور ران کا کھولنا حرام ہے ہاں تہبند کے نیچے اگر نیکر یا جانگیا پہنیں تو کوئی حرج نہیں۔ (بہارشریعت،ج۳،ح۱۶،ص۵۴)
مسئلہ:۔مردوں کو ریشمی لباس پہننا یا لڑکوں کو پہنانا حرام ہے اور عورتوں کے لئے جائز ہے لیکن اگر ریشمی کپڑے کا بانا سوت کا ہو اور تانا ریشم کا ہو تو یہ کپڑا مردوں کے لئے بھی جائز ہے۔
(الفتاوی الھندیۃ،کتاب الکراہیۃ،الباب التاسع فی اللبس ما یکرہ من ذالک وما یکرہ،ج۵،ص۳۳۰)
مسئلہ:۔عورت کو سارا بدن سر سے پیر تک چھپائے رکھنے کا حکم ہے کسی غیر محرم کے سامنے بدن کا کوئی حصہ کھولنا جائز نہیں ۔
(الفتاوی الھندیۃ،کتاب الکراہیۃ،الباب الثامن فیما یحل للرجل النظرالیہ وما لا یحل لہ،،ج۵،ص۳۲۹)
مسئلہ:۔بالغ عورت کو غیر محرم کے سامنے چہرہ کھولنا یا سر کے کچھ حصہ سے دوپٹا ہٹا دینا جائز نہیں اسی سے معلوم ہوا کہ بعض جگہ نئی دلہن کی منہ دکھائی کا جو دستور ہے کہ کنبہ والے اور رشتہ دار لوگ آکر دلہن کا منہ دیکھتے ہیں اور کچھ رقم منہ دکھائی میں دلہن کو دیتے ہیں غیر محرم لوگوں کے لئے یہ ہر گز جائز نہیں۔
(الفتاوی الھندیۃ،کتاب الکراہیۃ،الباب الثامن فیما یحل للرجل النظر۔۔۔الخ،ج۵،ص۳۲۹)
مسئلہ:۔مردوں کو عورتوں کا لباس پہننا اور عورتوں کو مردوں کا لباس پہننا بھی منع ہے
(سنن ابی داؤد،کتاب اللباس،باب فی لباس النسائ،رقم ۴۰۹۸،ج۴،ص۸۳)
مسئلہ:۔سفید کپڑے بہتر ہیں کہ حدیث میں اس کی تعریف آئی ہے اور سیاہ رنگ کے کپڑے بھی بہتر ہی ہیں حدیثوں میں آیا ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم فتح مکہ کے دن جب فاتحانہ حیثیت سے مکہ معظمہ تشریف لائے تو سر اقدس پر کالے رنگ کا عمامہ تھا کسم و زعفران میں رنگا ہوا اور سرخ رنگ کا کپڑا عورتوں کے لئے جائز اور مردوں کے لئے منع
ہے ۔ (ردالمحتار،کتاب الحظر والاباحۃ،فصل فی اللبس،ج۹،ص۵۸۰)
مسئلہ:۔علماء او رفقہاء کو ایسا لباس پہننا چاہے کہ وہ پہچانے جائیں تاکہ لوگوں کو ان سے علمی فائدہ حاصل کرنے کا موقع ملے اور علم کی عزت و وقعت بھی لوگوں کے دلوں میں پیدا ہو۔
(بہارشریعت،ج۳،ح۱۶،ص۵۲)
مسئلہ:۔عورتوں کو چوڑی دار تنگ پاجامہ نہیں پہننا چاہے کہ اس سے ان کی پنڈلیوں اور رانوں کی بناوٹ اور شکل ظاہر ہوتی ہے عورتوں کے لئے یہی بہتر ہے کہ ان کے پاجامے غرارے یا ڈھیلے ڈھالے اور نیچے ہوں کہ قدم چھپ جائیں ان کے لئے جہاں تک پاؤں کا زیادہ سے زیادہ حصہ چھپ جائے یہ بہت ہی اچھا ہے۔
(بہارشریعت،ج۳،ح۱۶،ص۵۴)
مسئلہ:۔مردوں کا پاجامہ یا تہبند ٹخنوں سے نیچا ہونا سخت منع ہے اور اﷲ تعالیٰ کو بہت زیادہ ناپسند ہے۔
(الفتاوی الھندیۃ،کتاب الکراہیۃ،الباب التاسع فی اللبس،ج۵،ص۳۳۳)
مسئلہ:۔اون اور بالوں کے کپڑے حضرات انبیاء علیہم السلام کی سنت ہیں اور بہت سے اولیا ئے کاملین اور بزرگان دین نے اپنی زندگی بھر ان کپڑوں کو پہنا ہے حدیث میں ہے کہ اون کے کپڑے پہن کر اپنے دلوں کو منور کرو کہ یہ دنیا میں ذلت ہے اور آخرت میں نور ہے۔
(الفتاوی الھندیۃ،کتاب الکراہیۃ،الباب التاسع فی اللبس،ج۵،ص۳۳۳)
مسئلہ:۔کپڑا دا ہنی طرف سے پہننا مثلاً پہلے دا ہنی آستین داہنا پائینچہ پہننا یہ سنت ہے ۔
(بہارشریعت،ج۳،ح۱۶،ص۴۴)
نیا لباس پہنتے وقت یہ دعا پڑھنی چاہے۔
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِیْ کَسَانِیْ ھٰذَا وَرَزَقَنِیْہِ مِنْ غَیْرِحَوْلٍ وَّلَا قُوَّۃٍ O
(سنن ابی داود،کتاب اللباس،باب مایقول اذا لبس ثوبًاجدیدًا،رقم۴۰۲۳،ج۴،ص۵۹)
یعنی اس اﷲعزوجل کے لئے حمد ہے جس نے مجھے یہ پہنا یا اور مجھے رزق دیا بغیر میری طاقت وقوت کے ۔