ذَوقِ نَعت ۱۳۲۶ھ برادرِ اعلیٰ حضرت شہنشاہِ سخن مولانا حسن رضا خانشاعری
آپ کے دَر کی عجب توقیر ہے
آپ کے دَر کی عجب توقیر ہے
جو یہاں کی خاک ہے اِکسیر ہے
کام جو اُن سے ہوا پورا ہوا
اُن کی جو تدبیر ہے تقدیر ہے
جس سے باتیں کی انہیں کا ہوگیا
واہ کیا تقریر پرتاثیر ہے
جو لگائے آنکھ میں محبوب ہو
خاکِ طیبہ سرمۂ تسخیر ہے
صدرِ اَقدس ہے خزینہ راز کا
سینہ کی تحریر میں تحریر ہے
ذَرَّہ ذَرَّہ سے ہے طالع نورِ شاہ
آفتابِ ُحسن عالمگیر ہے
لطف کی بارش ہے سب شاداب ہیں
اَبر جودِ شاہ عالمگیر ہے
مجرمو اُن کی قدم پر لوٹ جاؤ
بس رِہائی کی یہی تدبیر ہے
یانبی مشکل ُکشائی کیجیے
بندۂ دَر بے دِل و دِل گیر ہے
وہ سراپا لطف ہیں شانِ خدا
وہ سراپا نور کی تصویر ہے
کان ہیں کانِ کرم جانِ کرم
آنکھ ہے یا چشمۂ تنویر ہے
جانے والے چل دئیے ہم رہ گئے
اپنی اپنی اے حسنؔ تقدیر ہے