امامِ شافعی رضی اللہ تعا لٰی عنہ کے چند اشعار
امامِ شافعی رضی اللہ تعا لٰی عنہ کے چند اشعار
حضرت سیِّدُنا امام شافعی علیہ رحمۃ اللہ الکافی کے بہت سے اشعارہیں جو حکمت و نصیحت پر مشتمل ہیں۔ ہم یہاں پر ان کاذکر کریں گے جو ہم تک پہنچے اور آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے صحیح طور پرثابت ہیں۔
آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا کلام حقائق اور دقیق معانی پر بھی مشتمل ہے۔جس میں سے کچھ حضرت سیِّدُنا سوید بن سعید علیہ رحمۃاللہ الحمیدنے نقل فرمائے ہیں۔ چنانچہ، فرماتے ہیں کہ ”حضرت سیِّدُنا امام شافعی علیہ رحمۃ اللہ الکافی مدینۂ منورہ میں نمازِ فجر کے بعد بیٹھے ہوئے تھے کہ ایک آدمی حاضرِ خدمت ہوااور عرض کی: ”میں گناہوں کے سبب اس بات سے خوفزدہ ہوں کہ اپنے رب عَزَّوَجَلَّ کے حضور پیشی کے وقت میرے پاس سوائے توحید کے کوئی عمل نہ ہو گا۔”حضرت سیِّدُنا امام شافعی علیہ رحمۃ اللہ الکافی نے ارشاد فرمایا: ”اے بندۂ مؤمن ! اگر اللہ عَزَّوَجَلَّ تجھے معافی سے مایوس کرنے کا ارادہ بھی کر لے تو بھی تیرے گناہ بخشنا اس کے لئے ناممکن
نہیں۔ کیونکہ وہ خود ارشاد فرماتاہے:
(7) وَمَنْ یَّغْفِرُالذُّنُوْبَ اِلَّا اللہُ
ترجمۂ کنزالایمان :اورگناہ کون بخشے سوا اللہ کے۔(پ4، اٰل عمران:135)
اوراگر اللہ عَزَّوَجَلَّ نے تجھے جہنم کی سزا اور ہمیشہ اس میں ٹھہرانے کا ارادہ فرمالیا ہوتا تو تجھے توحید و معرفت کی توفیق نہ دیتا۔پھر آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے چند اشعار پڑھے، جو یہ ہیں:
؎ إنْ کُنْتَ تَغْدُوْ فِی الذُّنُوْبِ جَلِیْدًا
وَتَخَافُ فِیْ یَومِ الْمَعَادِ وَعِیْدًا
فَلَقَدْ أتَاکَ مِنَ المُھَیْمِنُ عَفْوَہ،
وَأتَاحَ مِنْ نِعَمٍ عَلَیْکَ مَزِیْدًا
لَا تَیْأسَنَّ مِنْ لُطْفِ رَبِّکَ فِیْ الحَشَا
فِیْ بَطْنِ أُمِّکَ مُضْغَۃً وَوَلِیْدًا
لَوْ شَاءَ أنْ تَصْلِیْ جَھَنَّمَ خَالِدًا
مَاکَانَ ألْھَمَ قَلْبَکَ التَّوْحِیْدًا
ترجمہ: اگر تو گناہوں میں پگھل کر برف بن چکا ہے اور اب قیامت کے دن کی سزا سے ڈر رہاہے تو یاد رکھ!حفاظت فرمانے والا خدا عَزَّوَجَلَّ تجھ پر عفو وکرم فرمائے گااور تجھے اپنی مزید نعمتیں فراہم کریگا۔ اے شخص! تواپنی ماں کے پیٹ کے اندر لوتھڑے اور نوزائیدہ بچے کی طرح تھا تو تب بھی اس نے اپنے لطف و کرم سے تجھے مایوس نہ کیا۔ اگر وہ تجھے ہمیشہ جہنم میں جلانا چاہتا تو تیرے دل میں اپنی وحدت پر ایمان داخل نہ کرتا۔
یہ سن کر وہ آدمی رو پڑا اور عبادت شروع کر دی۔ وہ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے کلام سے بہت مسرور ہوا۔