جُود وکرمِ امامِ اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ:
جُود وکرمِ امامِ اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ:
حضرت سیِّدُناقیس بن ربیع علیہ رحمۃاللہ القوی فرماتے ہیں کہ حضرت سیِّدُنا امام اعظم ابوحنیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنی کمائی سے مالِ تجارت جمع کرتے پھر اس سے کپڑے خرید کر مشائخ، محدثین اور حاجت مندوں کوپیش کرتے اور فرماتے : ”اللہ عَزَّوَجَلَّ کی حمد و ثناء کرو کہ اُسی نے تمہیں یہ عطا فرمایا۔ اللہ عَزَّوَجَلَّ کی قسم! میں نے اپنے مال میں سے کچھ بھی نہیں دیا۔آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی خدمت میں کوئی شخص حاضر ہوتاتو اس کے متعلق دریافت کرتے،اگر وہ محتاج ہوتا تو کچھ عطا فرماتے۔ چنانچہ، ایک شخص آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی بارگاہ میں حاضر ہوا، اس کے کپڑے بوسیدہ تھے،جب لوگ چلے گئے تو آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اسے بیٹھنے کا حکم دیا جب وہ تنہا رہ گیا تو ارشاد فرمایا:”اس مُصَلّے کو اُٹھاؤاور نیچے سے ہزار درہم لے کر اپنی حالت اچھی کر لو۔”اس نے عرض کی: ”حضور! میں تو خوشحال ہوں، نعمتوں میں ہوں۔”تو آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ارشاد فرمایا: ”کیا تمہیں یہ حدیث نہیں پہنچی کہ ”اللہ عَزَّوَجَلَّ پسند فرماتا ہے کہ وہ اپنی نعمت کا اثر بندے پر دیکھے۔”
(جامع التر مذی ،ابواب الادب ، باب ما جاء ان اللہ عَزَّوَجَلَّ یحب ان یری اثر نعمتہ علی عبدہ، الحدیث۲۸۱۹، ص۱۹۳۴)
تجھے اپنی حالت بدلنی چاہے تاکہ تیرا دوست تیری حالت سے غمگین نہ ہو۔”
(تاریخ بغداد، الرقم ۷۲۹۷، النعمان بن ثابت ابوحنیفۃ التیمی،ما ذکر من جود ابی حنیفۃ وسماحہ وحسن عہدہ، ج۱۳، ص۳۵۷۔۳۵۸، بتغیرٍ)
جو بھی آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اپنی حاجت کا سوال کرتاآپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اُسے پورا فرما دیتے ۔