بوڑھے عابد کی شکل میں شیطان
بوڑھے عابد کی شکل میں شیطان:
امیر المؤمنین حضرتِ سیِّدُنا عمر فاروقِ اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ ارشاد فرماتے ہیں کہ ایک دفعہ میں نماز ِجمعہ کے لئے نکلا تومجھے ایک بوڑھے عابد کی شکل میں ابلیس ملا، اس نے مجھ سے پوچھا: ”اے عمر! کہا ں کا ارادہ ہے؟” میں نے کہا:” نماز کے لئے جارہا ہوں۔” کہنے لگا: ”نماز تو ہو چکی، اب آپ کی نمازِجمعہ فوت ہوگئی ہے۔” آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے اس کو پہچان لیا اور اسے گردن اور گُدّی سے پکڑ کر کہا: ”تیرا ستیاناس ہو! کیا تو عابدوں اور زاہدوں کا سردار نہ تھا؟ تجھے ایک سجدے کا حکم دیا گیا مگر تُو نے انکار کیا، تکبر کیا، اور کافروں میں سے ہوا، اب قیا مت تک تو اللہ عَزَّوَجَلَّ سے دور رہے گا۔”تو وہ کہنے لگا: ”اے عمر! ذرا خیال سے بول، کیا فرمانبرداری میرے بس میں ہے یا بدبختی میری مشیّت کے تحت ہے؟ میں نے عرش کے نیچے بہت سجدے کئے، یہاں تک کہ آسمان کا کوئی حصہ ایسا نہیں جس پرمیں نے رکوع وسجود نہ کئے ہوں۔ اتنے قرب کے باوجود مجھے کہا گیا:
(2) قَالَ فَاخْرُجْ مِنْہَا فَاِنَّکَ رَجِیۡمٌ ﴿ۙ34﴾وَّ اِنَّ عَلَیۡکَ اللَّعْنَۃَ اِلٰی یَوْمِ الدِّیۡنِ ﴿35﴾
ترجمۂ کنزالایمان:تو جنت سے نکل جا کہ تو مر دو د ہے۔ اور بے شک قیامت تک تجھ پر لعنت ہے ۔(پ14،الحجر:34۔35)(۱)
(پھر کہنے لگا)”اے عمر! کیا تمہیں یقین ہے کہ تم اللہ عزَّوَجَلَّ کی خفیہ تدبیر سے امن میں ہو؟”
(3) فَلَا یَاۡمَنُ مَکْرَ اللہِ اِلَّا الْقَوْمُ الْخٰسِرُوۡنَ ﴿٪99﴾
ترجمۂ کنزالایمان :تو اللہ کی خفی تدبیر سے نڈر نہیں ہوتے مگر تباہی والے۔ (پ9،الاعراف:99)(۲)
تو میں نے اس سے کہا: ”میری نظروں سے اوجھل ہوجا! مجھے طاقت نہیں کہ (اس مسئلہ میں) تجھ سے کلام کروں۔
پیارے اسلامی بھائیو! کہاں ہيں وہ لوگ جو لذتوں سے لطف اندوز ہوا کرتے تھے، مخلوق پر ظلم اور غروروتکبر کیا کرتے تھے؟ ان کو موت کے جام دئیے گئے تو وہ ان جا موں کو گھونٹ گھونٹ پیتے رہے، انہوں نے اس مال کو ترک کر دیا جو وہ جمع کیا کرتے تھے، اس عیش وعشرت سے مفارقت وجدائی اختیار کر لی جس سے لطف اندوز ہوا کرتے تھے۔ کاش! توُ اُنہیں ندامت
کے جُبّوں میں ہانکے جاتے ہوئے دیکھتا کہ وہ موت کی طرف ہانکے جا رہے ہیں حالانکہ وہ دیکھ رہے ہیں۔
(4) اَفَاَمِنُوۡا مَکْرَ اللہِ ۚ فَلَا یَاۡمَنُ مَکْرَ اللہِ اِلَّا الْقَوْمُ الْخٰسِرُوۡنَ ﴿٪99﴾
ترجمۂ کنزالایمان:کیااللہ کی خفی تدبیر سے بے خبر ہیں تو اللہ کی خفی تدبیر سے نڈر نہیں ہوتے مگر تباہی والے۔(پ9،الاعراف:99)
1۔۔۔۔۔۔مفسِّرِ شہیر، خلیفۂ اعلیٰ حضرت، صدرُالافاضل، سیِّد محمد نعیم الدین مراد آبادی علیہ رحمۃ اللہ الہادی تفسیر خزائن العرفان میں اس آیتِ مبارکہ کے تحت فرماتے ہیں:”آسمان و زمین و الے تجھ پر لعنت کریں گے اور جب قیامت کا دن آئے گا تواس لعنت کے ساتھ ہمیشگی کے عذاب میں گرفتار کیا جائے گا جس سے کبھی رہائی نہ ہوگی۔”
2۔۔۔۔۔۔مفسِّر شہیر، خلیفۂ اعلیٰ حضرت، صدرُالافاضل، سیِّد محمد نعیم الدین مراد آبادی علیہ رحمۃ اللہ الہادی تفسیر خزائن العرفان میں اس آیتِ مبارکہ کے تحت فرماتے ہیں: ”اور اس کے مخلص بندے اس کا خوف رکھتے ہیں۔ ربیع بن خثیم کی صاحب زادی نے ان سے کہا: کیا سبب ہے، میں دیکھتی ہوں سب لوگ سوتے ہیں اور آپ نہیں سوتے ہیں؟فرمایا: اے نورِ نظر !تیرا باپ شب کو سونے سے ڈرتا ہے یعنی یہ کہ غافل ہو کر سوجانا کہیں سبب ِ عذاب نہ ہو۔”