حضرت داؤد علیہ السلام کا ذریعہ معاش
درس ہدایت:۔
اور پھر نبوت کا مرتبہ بلند اُنہیں عطا فرما دیا کہ اس سے بڑھ کر انسان کے لئے کوئی بلند مرتبہ ہو سکتا ہی نہیں۔ پھر اللہ تعالیٰ کی قدرتِ قاہرہ کا جلوہ دیکھو کہ جالوت جیسے جابر اور طاقتور بادشاہ کا قاتل حضرت داؤد علیہ السلام کو بنادیا جو ایک کمسن لڑکے اور بیمار تھے اور وہ بھی ان کے تین پتھروں سے قتل ہوا۔ حالانکہ جالوت کے سامنے ان چھوٹے چھوٹے تین پتھروں کی کیا حقیقت تھی؟ جب کہ وہ تین سو رطل وزن کی فولادی ٹوپی پہنے ہوئے تھا۔ مگر حقیقت تو یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ اگر چاہے تو ایک چیونٹی کو ہاتھی پر غالب کردے اور اللہ تعالیٰ اگر چاہے تو ہاتھی ایک چیونٹی کا کچھ بھی نہیں بگاڑ سکتا۔
طلب کرنے کے لئے
کوئی پیشہ اختیار کرنا خواہ وہ دبگری ہو یا چرواہی ہو یا لوہاری ہو یا کپڑا بننا ہو، الغرض کوئی پیشہ ہرگز ہرگز نہ ذلیل ہے نہ ان پیشوں کے ذریعہ روزی حاصل کرنے والوں کے لئے کوئی ذلت ہے۔ جو لوگ بنکروں اور دوسرے پیشہ وروں کو محض ان کے پیشہ کی بناء پر ذلیل و حقیر سمجھتے ہیں وہ انتہائی جہالت و گمراہی کے گڑھے میں گرے ہوئے ہیں۔ رزق حلال طلب کرنے کے لئے کوئی جائز پیشہ اختیار کرنا یہ انبیاء و مرسلین اور صالحین کا مقدس طریقہ ہے۔ لہٰذا ہرگز ہرگز پیشہ ور مسلمان کوحقیر ذلیل شمار نہیں کرنا چاہیے بلکہ حقیقت تو یہ ہے کہ پیشہ ور مسلمان ان لوگوں سے ہزاروں درجہ بہتر ہے جو سرکاری نوکریوں اور رشوتوں اور دھوکہ دہی کے ذریعہ رقمیں حاصل کر کے اپنا پیٹ پالتے ہیں اور اپنے شریف ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں حالانکہ شرعاً اس سے زیادہ ذلیل کون ہو گا جس کی کمائی حلال نہ ہو یا مشتبہ ہو۔ (واللہ تعالیٰ اعلم)