Our website is made possible by displaying online advertisements to our visitors. Please consider supporting us by whitelisting our website.
islam

تناقض کا بیان

۱۔ تناقض:
    دوقضیوں کا ایجاب وسلب ہونے میں اس طرح مختلف ہو ناکہ ہر ایک اپنی ذات کے اعتبار سے اس بات کا تقاضا کرے کہ اگر پہلا قضیہ سچاہے تودوسرا ضرورجھوٹا ہے اوراگر پہلا جھوٹا ہے تودوسراضرور سچا۔جیسے زید سونے والاہے۔ زید سونے والانہیں ۔
نقیض:
    جن دو قضیوں میں تناقض ہو ان میں ہر قضیہ دوسرے کی نقیض کہلاتا ہے۔
تناقض کے تحقق کی شرائط:
    دو قضایا مخصوصہ کے درمیان تناقض کے ثبوت کیلئے آٹھ چیزوں میں متفق ہونا شرط ہے ان کو وحدات ثمانیہ بھی کہتے ہیں۔ اگر ان میں سے کوئی بھی شرط مفقود ہوئی تو تناقض کا تحقق نہ ہوگا۔ 
۱۔وحدت موضوع ۲۔وحدت محمول ۳۔وحدت مکان     ۴۔وحدت زمان    ۵۔وحدت شرط ۶۔ اضافت     ۷۔ جزوکل ۸۔ اورقوت وفعل میں وحدت کاہونا
۱۔ وحدت موضوع:
    دونوں قضیوں کا موضوع ایک ہو اگر موضوع ایک نہ ہواتوتناقض بھی نہیں ہوگا۔جیسے زَیْدٌ قَائِمٌ اور زَیْدٌ لَیْسَ بِقَائِمٍ میں تناقض ہے لیکن زَیْدٌ قَائِمٌ اور عُمَرُ لَیْسَ بِقَائِمٍ میں تناقض نہیں کیونکہ موضوع تبدیل ہو گیا ہے۔
۲۔ وحدت محمول:
    دونوں قضیوں کامحمول ایک ہو ورنہ تناقض نہیں ہوگا۔ جیسے زَیْدٌ قَائِمٌ اور زَیْدٌ لَیْسَ بِقَائِمٍ میں تناقض ہے لیکن زَیْدٌ قَائِمٌ اور زَیْدٌ لَیْسَ بقاعدٍ میں تناقض نہیں کیونکہ محمول بدل گیا ہے۔
۳۔ وحدت مکان:
    دونوں قضیوں کا مکان ایک ہو ورنہ تناقض نہیں ہوگا ۔جیسے زَیْدٌ قَائِمٌ فِی السُّوْقِ اور زَیْدٌ لَیْسَ بِقَائِمٍ فِی السُّوْقِ میں تناقض ہے لیکن زَیْدٌ قَائِمٌ فِی السُّوْقِ اور زَیْدٌ لَیْسَ بِقَائِمٍ فِی الدَّارِ میں تناقض نہیں کیونکہ مکان بدل گیا ہے۔
۴۔ وحدت زمان:
    دونوں قضیوں کا زمانہ ایک ہو ورنہ تناقض نہیں ہوگا۔جیسے زَیْدٌ اٰکِلٌ فِی اللَّیْلِ اور زَیْدٌ لَیْسَ بِاکِلٍ فِی اللَّیْلِ میں توتناقض ہے لیکن زَیْدٌ اٰکِلٌ فِی اللَّیْلِ اور زَیْدٌ لَیْسَ بِاکِلٍ فِی النَّھَارِ میں تناقض نہیں۔
۵۔ وحدت شرط:
    دونوں قضیوں میں شرط ایک ہو ورنہ تناقض متحقق نہ ہوگا۔جیسے زَیْدٌ مُتَحَرِّکُ الْفَمِ بِشَرْطِ کَوْنِہٖ اٰکِلاً اور زَیْدٌ لَیْسَ بِمُتَحَرِّکِ الْفَمِ بِشَرْطِ کَوْنِہٖ اٰکِلاً میں تو تناقض ہے لیکن زَیْدٌ مُتَحَرِّکُ الْفَمِ بِشَرْطِ کَوْنِہٖ اٰکِلاً اور زَیْدٌ لَیْسَ بِمُتَحَرِّکِ الْفَمِ بِشَرْطِ کَوْنِہٖ غَیْرَ اکِلٍ ۔ میں تناقض نہیں۔
۶۔ اضافت میں وحدت:
    دونوں قضیے اضافت میں متفق ہوں یعنی پہلے قضیہ میں محمول کی نسبت جس شی کی طرف ہواسی کی طرف دوسرے قضیہ میں بھی ہوورنہ تناقض نہیں پایا جائے گا۔جیسے زَیْدٌ أَخُوْخَالِدٍ اور زَیْدٌ لَیْسَ بِأَخِی خَالِدٍ میں توتناقض ہے لیکن زَیْدٌ أَخُوْ خَالِدٍ اور زَیْدٌ لَیْسَ بِأَخِی بَکْرٍ میں تناقض نہیں۔
۷۔جزوکل میں وحدت:
    دونوں قضیے جزوکل میں برابرہوں یعنی اگر پہلے قضیہ میں محمول کا حکم کل پر ہے تودوسرے میں بھی کل پر ہوگا اوراگر پہلے میں جز پر ہے تودوسرے میں بھی جزپر ہو۔ ورنہ تناقض متحقق نہیں ہوگا۔جیسے زَیْدٌ أَسْوَدُ اور زَیْدٌ لَیْسَ بِأَسْوَدَ میں تناقض ہے لیکن زَیْدٌ أَسْوَدُ أَیْ کُلُّہ، اور زَیْدٌ لَیْسَ بِأَسْوَدَ أَیْ اَسْنَانِہٖ میں تناقض نہیں۔
۸۔ قوت وفعل میں وحدت:
    دونوں قضیے قوت وفعل میں برابر ہوں یعنی اگرایک قضیہ میں محمول موضوع کیلئے بالفعل ثابت ہے تو دوسرے میں نفی بھی بالفعل ہی ہو۔اوراگر ایک قضیہ میں بالقوۃ ثابت ہے تودوسرے میں نفی بھی بالقوہ ہی ہو ورنہ تناقض نہ ہوگا۔جیسے زَیْدٌ ضَاحِکٌ بِالْفِعْلِ اور زَیْدٌ لَیْسَ بِضَاحِکٍ بِالْفِعْلِ میں تو تناقض ہے۔لیکن زَیْدٌ ضَاحِکٌ بِالْقُوَّۃِ اور زَیْدٌ لَیْسَ بِضَاحِکٍ بِالْفِعْلِ میں تناقض نہیں ۔
نوٹ:
   واضح رہے کہ بالقوۃ سے مراد یہ ہے کہ کام کرنے کی صلاحیت ہو لیکن اس وقت نہ کرے اور بالفعل سے مراد یہ ہے کہ کام کرنے کی صلاحیت بھی ہو اور اس وقت وہ کام کرے بھی۔
محصورات اربعہ میں تناقض:
    یاد رہے کہ سبق نمبر31میں آپ قضیہ محصورہ کی چار اقسام اور محصوراتِ اربعہ کے سور تفصیلا پڑھ چکے ہیں اب یہاں ان کے ما بین تناقض کی صورت کو بیان کیا جاتا ہے، چنانچہ محصوراتِ اربعہ میں تناقض کے پائے جانے کیلئے مذکورہ وحداتِ ثمانیہ کے علاوہ ایک اوربھی شرط ہے کہ اگر ایک قضیہ کلیہ ہو تو دوسرے کا جزئیہ ہونا ضروری ہے۔
محصوررات اربعہ کے ما بین تناقض:
    ۱۔۔۔۔۔۔ موجبہ کلیہ کی نقیض سالبہ جزئیہ آتی ہے ۔
    جیسے کُلُّ اِنْسَانٍ حَیَوَانٌ کی نقیض بَعْضُ الاِنْسَانِ لَیْسَ بِحَیَوَانٍ ۔
    ۲۔۔۔۔۔۔ موجبہ جزئیہ کی نقیض سالبہ کلیہ آتی ہے۔ 
    جیسے بَعْضُ الْحَیَوَانِ اِنْسَانٌ کی نقیض لاَشَیْءَ مِنَ الْحَیَوَانِ بِاِنْسَانٍ۔
    ۳۔۔۔۔۔۔ سالبہ کلیہ کی نقیض موجبہ جزئیہ آتی ہے۔ 
    جیسے لاَشَیْءَ مِنَ الْحَیَوَانِ بِفَرَسٍ کی نقیض بَعْضُ الْحَیَوَانِ فَرَسٌ ۔
    ۴۔۔۔۔۔۔ سالبہ جزئیہ کی نقیض موجبہ کلیہ آتی ہے۔ 
    جیسے بَعْضُ الْحَیَوَانِ لَیْسَ بِاِنْسَانٍ کی نقیض کُلُّ حَیَوَانٍ اِنْسَانٌ۔
٭٭٭٭٭
مشق
سوال نمبر1:۔تناقض اور نقیض کی وضاحت بیان کریں۔
سوال نمبر2:۔وحدات ثمانیہ سے کیا مراد ہے؟
سوال نمبر3:۔ محصورات اربعہ کا تناقض مع امثلہ لکھیں۔
سوال نمبر4:۔درج ذیل قضایا کی نقائض بیان کریں۔
    ہر سنی مومن ہے۔کچھ گاڑیاں رات میں چلتی ہیں۔بعض ابیض حیوان ہیں۔ کوئی انسان پتھر نہیں۔ ہر انسان جاندار ہے۔ہر درخت نامی ہے۔ ہر متقی مسلما ن ہے۔ ہر فاعل مرفوع ہے۔ کوئی بھی کاتب انسان نہیں۔ بعض فرس ضاحک ہیں۔ ہر نوع کلی ہے۔ بعض حمار ناہق نہیں۔
*۔۔۔۔۔۔*۔۔۔۔۔۔*۔۔۔۔۔۔*

Related Articles

Back to top button
error: Content is protected !!