islam
شادیوں میں بے دریغ خرچوں کا مُعاشَرے پر بُرا اثر
شادیوں میں بے دریغ خرچوں کا مُعاشَرے پر بُرا اثر
بہرحال اس کڑوے سچ کو جھٹلانا آسان نہیں کہ شادیوں میں بھاری جہیز ، غیر شَرْعی رُسُومات ، مہنگی دعوتوں ، گانے باجے کی محفل ، مُووی کے اِہْتِمام اور آتش بازی وغیرہ کی وجہ سے شادی کے حد سے بڑھے ہوئے خرچے مُعاشَرے کیلئے ناسُور بن چکے ہیں ۔ ان مہنگی دعوتوں اور بے دریغ پیسہ خرچ کرنے کا سب سے زیادہ بُرا اثر غریب طبقے پر پڑتا ہے اور وہ یہ کہ غریب والدین شادی کے بھاری اَخْراجات کے متحمل نہیں ہوتے اور سنّت کے مطابق سادَگی سے شادی اِس لئے نہیں کرتے کہ رشتے داروں اور برادری والوں کی طرف سے طعنے سننے پڑیں گے ، نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ جب غریب لوگ مالی طور پر اپنے بچّوں کی شادی کے قابل ہوتے ہیں تو بچّوں کی عمریں نکل جاتی ہیں ، اس وجہ سے مُعاشَرے میں بے حیائی اور بدکاری کے دروازے کُھلتے ہیں ۔
بعض والدین مجبوراً بھاری قرض لیکر اس فرض سے سبکدوش ہوتے ہیں جس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ وہ شادی کے فرض سے تو آزاد ہوجاتے ہیں مگر قرض سے آزاد نہیں ہوپاتے بلکہ بارہا ایسا بھی ہوتا ہوگا کہ ایک قرض مکمل طور پر ادا نہیں کرپاتے کہ دوسرے بچّے یا بچّی کی شادی سر پر آجاتی ہے ، لہٰذا اس کیلئے بھی قرض لینا ناگُزیر ہوجاتا ہے۔ اس طرح وہ بیچارے یکے بعد دیگرے قرض لیتے رہتے ہیں اور یوں ان کی پوری زندگی بلکہ بعض اوقات ان کے بچّوں کی زندگی بھی قرض کی ادائیگی کیلئے گروی ہوکر رہ جاتی ہے۔
غریبوں کے علاوہ ان مہنگی شادیوں کا نقصان مالداروں کو بھی ہوتا ہے کیونکہ اُنہیں اپنی حیثیّت کی زیادہ فکر ہوتی ہے لہٰذا روپیہ پانی کی طرح بہانا ان کی خواہ مخواہ کی مجبوری بن جاتاہے ، جس کیلئے وہ بھاری قرض لیتے ہیں اور ایسے لوگ اکثر سودی قرضے ہی لیتے ہیں جو کہ شدید حرام اور جہنّم میں لے جانے والا کام ہے ۔