islam
فرشتوں کا بیان
عقیدہ :۱خدا کی توحید اوراس کے رسولوں پر ایمان لانے کے ساتھ ساتھ فرشتوں کے وجود پر بھی ایمان لانا ضروریات دین میں سے ہے۔ فرشتوں کے وجود کا انکار کرنا کفر ہے۔
(الفتاوی الرضویۃ الجدیدۃ ، ج۲۹،ص۳۸۴)
عقیدہ :۲اﷲتعالیٰ نے اپنی کچھ مخلوقات کو نور سے پیدا کرکے ان کو ہماری نظروں سے چھپادیا ہے اور ان کو یہ طاقت دی ہے کہ وہ جس شکل میں چاہیں اس شکل میں ظاہر ہوجائیں وہ کبھی انسان کی شکل اختیار کرلیتے ہیں اور کبھی دوسری شکلوں میں بھی ظاہر ہوتے ہیں۔
(الیواقیت والجواہر، المبحث التاسع والثلاثون فی بیان صفۃ الملا ئکۃ واجنحتھاوحقائقھا۔۔۔الخ،الجزء الثانی ،ص۲۹۵/النبراس،مبحث الملائکۃعلیہم السلام،ص۲۸۷)
عقیدہ :۳فرشتے اﷲتعالیٰ کی معصوم مخلوق ہیں۔ وہ وہی کرتے ہیں جو خدا کا حکم ہوتا ہے وہ خدا کے حکم کے خلاف کبھی کچھ نہیں کرتے۔ وہ ہر قسم کے چھوٹے بڑے گناہوں سے پاک ہیں۔
(پ۲۸،التحریم:۶/ النبراس،مبحث الملائکہ علیہم السلام، ص۲۸۷)
عقیدہ :۴اﷲتعالیٰ نے ان فرشتوں کو مختلف کاموں میں لگا دیا ہے اور جن جن کو جو جو کام
سپرد فرمادیئے ہیں۔ وہ ان کاموں میں لگے ہوئے ہیں۔ فرشتوں کی تعداد اﷲتعالیٰ ہی جانتا ہے جس نے ان کو پیدا فرمایا ہے اور اﷲتعالیٰ کے بتانے سے رسول بھی جانتے ہیں۔ ان میں چار فرشتے بہت مشہور ہیں۔ جو سب فرشتوں سے افضل و اعلیٰ ہیں۔ حضرت جبرائیل علیہ السلام ‘ حضرت میکائیل علیہ السلام ‘ حضرت اسرافیل علیہ السلام اور حضرت عزرائیل علیہ السلام ۔
(پ۳۰،النّٰزعٰت:۱۔۵ / التفسیر الکبیر، المسألۃ فی شرح کثرۃ الملائکۃ، ج۱،ص۳۸۶)
عقیدہ :۵کسی فرشتہ کی شان میں ادنیٰ سی گستاخی کرنے سے آدمی کافر ہوجاتا ہے۔
(مجمع الانھر، کتاب السیر والجھاد، باب المرتد، ثم ان الفاظ الکفر انواع، ج۲،ص۵۰۷/ البحرالرائق، کتاب السیر ، باب احکام المرتدین ، ج۵،ص۲۰۴۔۲۰۵)