islam
نَنْد کو کیسا ہونا چاہئے؟
نَنْد کو کیسا ہونا چاہئے؟
نَنْد کو چاہئے کہ وہ یہ بات ذہن نشین رکھے کہ بھابھی سے اُلجھنے جھگڑنے سے میرا ہی بھائی جس کی میں لاڈلی ہوں پریشان اور ذہنی دباؤ کا شکار ہوگا ، گھر کے دیگر افراد بھی اَذِیّت و بےچینی کا شکار ہوجائیں گے اس طرح گھر کا سُکون برباد ہو جائے گا۔ نَنْد کو چاہئے کہ وہ بھابھی کے ساتھ خیر خواہی کرے ، اس سے عزّت سے پیش آئے ، اس کو اپنی سہیلی بنا لے ، اس کے دُکھ درد کا احساس کرے ، اُس کی پریشانیوں میں اُس کا ساتھ دے ، اُس کی طرف سے کوئی اَذِیّت و تکلیف پہنچے تو اس پر صبر کرے ، اُس کی طرف سے اپنا دل صاف رکھے ، اس کی بُرائیوں اور عیبوں پر نظر پڑے تو اسے اچھے طریقے سے سمجھائے یا پردہ پوشی کرے۔ نَنْد اپنی بھابھی سے اچھا برتاؤ کرے گی تو اِنْ شَآءَ اللہعَزَّ وَجَلَّ بھابھی بھی اس کے ساتھ اچھے سُلوک سے پیش آئے گی اور اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے فضل و کرم سے اُمید ہے کہ اُس کے اپنے سُسرال میں اُس کی نَنْدیں بھی اُس کے ساتھ اچھا برتاؤ کریں گی۔ اگر نَنْد پہلے ہی شادی شُدہ ہے اور خُدانخواستہ سُسرال میں اُس کے ساتھ اُس کی ساس اور نَنْدوں کا اچھا رَوَیّہ نہیں ہے تب بھی اُسے چاہئے کہ وہ اپنے میکے جاکر اپنی بھابھی سے اُس کا بدلہ لینے اور بدسُلوکی کرنے کے بجائے رِضائے الٰہی کیلئے حُسنِ اَخلاق کا دامن مضبوطی سے تھامے رکھے۔ البتہ بھابھی کو بھی اپنی نَنْد کے ساتھ نیک سُلوک کرنا چاہئے اور بہن بھائی کے رشتے میں دراڑیں یا اُن کی محبتوں میں فاصلے پیدا کرکے قطعِ رحمی جیسی بُرائی کا سبب نہیں بننا چاہئےکیونکہ احادیثِ مباکہ میں قطعِ رحمی کی بہت وعیدیں بیان کی گئی ہیں ۔ چنانچہ
ہمارے پیارے آقا ، مکی مدنی مصطفے صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا : اُس قوم پر رحمت نہیں نازل ہوتی جس قوم میں کوئی رشتہ داریوں کوکاٹنے والا موجود ہے۔ (1) اور ارشاد فرمایا : اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ میں اللہ ہوں اور میں رَحْمٰن ہوں ، میں نے رشتوں کو پیدا کیا ہےاور اپنے نام سے اس کے نام کو مشتق کیا ہے۔ تو جو شخص رشتہ کو ملائے گا میں اس کو ملاؤں گا اور جواس کو کاٹ دے گا۔ میں اس کو کاٹ دوں گا۔ (2)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!
صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
________________________________
1 – شعب الایمان ، باب فی صلة الارحام ، ۶ / ۲۲۳ ، حدیث : ۷۹۶۲
2 – ترمذی ، کتاب البروالصلة ، باب ماجاء فی قطعیة الرحم ، ۳ / ۳۶۳ ، حدیث : ۱۹۱۴