آخری سات راتوں میں تلاش کرو
آخری سات راتوں میں تلاش کرو:
حضرتِ سیِّدُناعبداللہ بن عمررضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ” کچھ صحابۂ کرام علیہم الرضوان نے آخری سات راتوں میں خواب میں شب ِقدر دیکھی تو حضورنبئ پاک، صاحبِ لَوْلاک، سیّاحِ اَفلاک صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: ” میں دیکھتا
ہوں کہ تمہار ے خواب رمضان کی آخری سات راتوں میں متفق ہو گئے ہیں پس جو اِسے تلاش کرنا چاہے وہ آخری سات راتوں میں تلاش کرے۔”
(صحیح البخاری ، کتاب فضل لیلۃ القدر ، باب التماس لیلۃ القدر۔۔۔۔۔۔الخ، الحدیث ۲0۱۵، ص۱۵۷)
ام المؤمنین حضرتِ سَیِّدَتُنا عا ئشہ صدیقہ رضی اللہ تعا لیٰ عنہاسے مروی ہے کہ ” نبئ مُکَرَّم،نُورِ مُجسَّم، رسولِ اَکرم، شہنشاہ ِبنی آدم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم رمضا ن المبارک کے آخر ی دس دنوں میں عبادت کے لئے کمر بستہ ہوجاتے ،خود بھی تمام را تیں جاگ کر گزارتے اور گھر وا لو ں کو بھی جگا تے ۔”
(صحیح البخاری،کتاب فضل لیلۃ القدر،باب العمل فی العشرالاواخرمن رمضان،الحدیث۲0۲۴،ص۱۵۸۔صحیح ابن خزیمۃ،کتاب الصیام،باب استحباب احیاء لیالی العشر الاواخرمن شھر رمضان۔۔۔۔۔۔الخ،الحدیث۲۲۱۴،ج۳،ص۳۴۱)
شب قدر کی علامات :
حضرتِ سیِّدُناجابربن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ نور کے پیکر، تمام نبیوں کے سَرْوَر، دو جہاں کے تاجْوَر، سلطانِ بَحرو بَر صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ رحمت نشان ہے: ”میں نے شب قدر کو دیکھاپھرمجھے بھلا دی گئی۔ لہٰذا تم اسے رمضان کے آخری عشرے کی طاق راتوں میں تلا ش کرو اور(اس کی پہچان یہ ہے کہ)یہ ایک خوشگوار را ت ہے، نہ گرم، نہ سرد، اس رات چا ند کے ساتھ شیطان نہیں نکلتایہا ں تک کہ فجر طلو ع ہو جاتی ہے ۔”
(صحیح ابن خزیمۃ ،کتاب الصیام ،باب صفۃ لیلۃالقدر بنفی الحرو البرد ۔۔۔۔۔۔الخ، الحدیث۲۱۹0، ج۳، ص۳۳0، مختصر)