islam
اس گھر کو آگ لگی اس گھر کے چراغ سے
اس گھر کو آگ لگی اس گھر کے چراغ سے
غلام ربانی فداؔ
مدیرجہان نعت ہیرور
قارئین وعدے کے مطابق جہانِ نعت کا ششماہی پہلا رسالہ حاضرِخدمت ہے ۔یہ ایک زندہ حقیقت ہے اس سے کوئی انکارنہیں کرسکتا کہ اردو کی جنم بھومی جنوب کی سرزمین ہے ۔یہ اوربات ہے کہ مشرق میںجاکر اردو نکھری سجی سنوری ۔اردو کے اولین صاحب دیون شاعر جنوب ہی کے تھے اور تازہ تحقیقات کے مطابق اردو کے اولین نعت گوشاعر جنوب کی سرزمین کے باسی تھے جنوب کی سرزمین دنیائے اسلام اور عالم علم و ادب کو ایک سے ایک اولیاء ،صوفیاء علماء فضلاء،ادبا ء شعراء اور سائنسدانوں اورمحققین سے نوازاہے مگرافسوس ہے کہ ہمیشہ جنوب کونظرانداز کیاگیا اس کے ذمہ داراہل شمال نہیں بلکہ خود اہل جنوب ہیں اس لئے کہ ہم نے انہیں دنیائے علم وادب میں متعارف کرانے میں تساہلی کاشکار رہے۔اہل جنوب کا طفل مکتب بھی اپنے آپ کو غالب اور اقبال کم نہیں سمجھتارہی بات اساتذہ کرام کی یہ لوگ تو اپنی دیڑھ اینٹ کی مسجد بنانے میں مگن ہیں۔مجھے حیرت ہوتی جنوب کے اساتذہ اپنے شاگردوں کی تعداد بڑھانے کے لئے بنابنایا ہوا کلام دے دیتے ہیں۔
خیرآج دکن کی پیداشدہ زبان اپنی ہی سرزمین پر موت کی آخری ہچکیاں لے رہی ہے مگر ہم ہیں کہ بے خبر شاید اہل علم بھولے نہ ہوتو عرض ہے کہ جنوب کی کئی علاقائی زبانیں تاریخ کے قبرستان میں دفن ہو کر رہ گئی ہیں ۔اردو کے زبوں حالی کے ذمہ دار معاشرے کا ہرطبقہ ہے میرے احباب میں ایک اردواسکول استاذ ہیں اور ماشاء اللہ شاعر بھی ہیں دودوکتابوں کے مصنف ہیں ان کی پہچان اردو کے شاعر حیثیت سے ہے۔اور ان کا پیٹھ اردو کے نام پر بھرتاہے مگر ان کے بچے اردواسکول کے بجائے دوسرے اسکولوںمیں پڑھتے ہیں۔اوربھی ایسے جانے پہچانے بہت سے لوگ ہیں جواردو کے لئے بڑے بڑے دعوے کرتے ہیں مگر اپنے گھروںکواردوکاقبرستان بناچکے ہیں۔کیا اردو کے نام پر چند باتیں کرلینا اسی سے اردو کی ترقی ہوجائے گی؟ میرایہ سوال ہر پڑھے لکھے شخص کے لئے ہے۔ اب وقت ہے اردو کے حوالے سے ہمیں سنجیدہ ہونے کااورا س کے فروغ کے لیے بساط بھرکوشش کرنے کے لئے ۔ورنہ وہ دن دور نہیں جب غیرپکاراٹھیں۔
؎اس گھر کوآگ لگی گھر کے چراغ سے