بِسْمِ اللہ شریف کی فضیلت:
بِسْمِ اللہ شریف کی فضیلت:
بے شک سب سے پہلے جس کلام سے زبان گفتگو کاآغاز کرے، وہ یہ ہے کہ انسان بادشاہِ حقیقی عَزَّوَجَلَّ کے نا م سے ابتداء کرے۔ جس کی ہمیں کا ئنا ت کے سردار، محبوب ِ پروردگارعَزَّوَجَلَّ وصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے اپنے اس فرمان سے خبر دی کہ ”جو بھی اہم کام بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم سے شروع نہیں کیا جاتا وہ نامکمل رہتا ہے۔” (الدر المنثور ،سورۃ الفاتحہ ،ج۱ ص۲۶)
یعنی وہ کام ہر آن برکت سے خالی ہوتا ہے کیونکہ اللہ عَزَّوَجَلَّ کے نام میں ایسی برکت ہے کہ ہر جگہ اس کے ذریعے خوشبو حاصل کی جاتی ہے،اور وہ ظاہر وپوشیدہ خوبصورت نور ہے اور رکاوٹیں دور کرتا اور امان دیتا ہے۔”
حضرتِ سیِّدُنا ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ ”اللہ کے مَحبوب، دانائے غُیوب، مُنَزَّہ ٌعَنِ الْعُیوب عَزَّوَجَلَّ وصلَّی
اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے ا رشاد فرمایا:”جو بھی اہم کام بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم سے شروع نہیں کیا جاتا وہ ادھورا رہ جاتا ہے۔” (المرجع السابق)
ایک روایت میں اَقْطَعُ کی جگہ اَجْذَمُ کا لفظ ہے۔ اس کا معنی ہے، ناقص اور کم برکت والا۔
حضرتِ سیِّدُنا ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے مروی ہے، فرماتے ہیں کہ میں نے حُسنِ اَخلاق کے پیکر،نبیوں کے تاجور، مَحبوبِ رَبِّ اَکبر عَزَّوَجَلَّ وصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کو یہ ارشاد فرماتے سنا: ”لوگوں میں اور روئے زمین پر چلنے والوں میں سب سے بہتر علم سکھانے والے ہیں۔کیونکہ جب سے دین ظاہرہوا انہوں نے اس کی تجدید کی، لوگوں کودین سکھایا لیکن ان سے اجرت طلب نہ کی ۔اور جب استاذ بچے کو کہتا ہے: ”بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم پڑھ۔” تواللہ عَزَّوَجَلَّ اس بچے، اس کے وا لدین اور استاذ کے لئے جہنم سے براءَ ت(یعنی رہائی) لکھ دیتا ہے۔” (تفسیر القرطبی،البقرۃ،تحت الآیۃ۴۱،الجزء الاول تحت ج۱،ص۲۷۷)
حضرتِ سیِّدُنا جابربن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے ارشاد فرمایا : ”جب بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم نازل ہوئی توبادَل مشرق سے مغرب کی سمت دوڑے، ہوائیں ساکن ہوگئیں، سمندر جوش میں آگیا، چوپایوں نے غور سے سننے کے لئے اپنے کا ن لگا دیئے، شیطانوں پر پتھر برسائے گئے، اور اللہ عزَّوَجَلَّ نے ارشادفرمایا:”مجھے میری عزت وجلال کی قسم! جس شئ پر بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم پڑھی گئی میں اس میں برکت ڈال دوں گا،اور جس نے بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم پڑھی وہ جنت میں داخل ہو گا۔ (الدر المنثور، الفاتحہ ، ج ۱، ص۲۶،مختصراً)
حضرتِ سیِّدُنا جا بر رضی ا للہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ ”جب کوئی شخص اپنے گھر میں دا خل ہو تے وقت بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم پڑھتاہے تو شیطان اپنے آپ سے کہتا ہے: ”تمہا رے لئے یہاں نہ را ت بسرکرنے کی جگہ ہے اور نہ ہی رات کا کھانا۔” اور جب کوئی شخص داخل ہوتے وقت بسم اللہ نہ پڑھے تو شیطان اپنے آپ سے کہتا ہے: ”تمہیں را ت گزارنے کی جگہ مل گئی ۔” اور جب کھانے کے وقت بسم اللہ نہ پڑھے تو کہتا ہے: ”تمہیں رات گزارنے کی جگہ بھی مل گئی اور را ت کا کھانا بھی مل گیا۔”
(صحیح مسلم،کتاب الاشربۃ،باب آداب الطعام والشراب واحکامھما،الحدیث۲0۱۸،ص۱0۳۸)
اللہ تبا رک و تعالیٰ کا نام شیطان کو بھگاتا اور مکان میں برکت زیادہ کرتا ہے، اوربِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم کے فضائل وبرکات بہت زیادہ ہیں، اگر آسمان وزمین والے ان کو لکھنا شروع کر دیں تو اس کے فضائل کے دسویں حصے کو بھی نہیں پہنچ سکتے۔
اَللّٰہُمَّ صَلِّ عَلٰی سَیِّدِنَاوَمَوْلَانَا مُحَمَّدٍ وَّعَلٰی اٰلِہٖ وَصَحْبِہٖ وَبَارِکْ وَسَلِّمْ