Our website is made possible by displaying online advertisements to our visitors. Please consider supporting us by whitelisting our website.
مسائل و فضائل

بے مثل عمل – قوم کے سردار کو حکم

بے مثل عمل

حضرت سیِّدُنااَنَس بن مالک رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ بیان کرتے ہیں کہ رسولُ اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَـیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے حضرت سیِّدُناابوذَرغِفاری رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ کوشَرَفِ ملاقات سے نوازاتوان سے ارشادفرمایا:’’اے ابوذر!کیامیں تمہیں دوایسی خصلتوں کے بارے میں نہ بتاؤں جودیگرخصلتوں کے مقابلے میں بدن پرہلکی اورمیزانِ عمل میں بھاری ہوں؟‘‘عرض کی:یارَسُوْلَ اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَـیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم!ضرور بتایئے۔ارشادفرمایا:’’حسنِ اخلاق اورطویل خاموشی اپناؤ ،اُس ذات کی قسم جس کے قبضَۂ قدرت میں میری جان ہے!مخلوق کا کوئی عمل ان جیسانہیں۔‘‘(۳)

قوم کے سردار کو حکم

حضرت سیِّدُناعبداللّٰہ بن مسعود رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ بیان کرتے ہیں کہ

ایک شخص نے بارگاہِ رسالت میں حاضرہوکرعرض کی:یارَسُوْلَ اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَـیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم!میں اپنی قوم کا سردار ہوں میں انہیں کس چیز کا حکم دوں؟ ارشاد فرمایا:’’انہیں سلام عام کرنے اورضروری بات کے علاوہ خاموش رہنے کاحکم دو۔‘‘(۱)

آقاصَلَّی اللّٰہ عَلَیْہِ وَسَلَّم بھت زیادہ چُپ رہتے

حضرت سیِّدُناجابربن سَمُرَہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ بیان کرتے ہیں کہ رسولِ پاک صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَـیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم بہت زیادہ خاموش رہا کرتے تھے(۲)۔(۳)
حضرت سیِّدُناطارق بن اَشْیَم رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ بیان کرتے ہیں کہ ہم بارگاہِ رسالت میں بیٹھاکرتے تھے،ہم نے آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَـیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سے زیادہ طویل خاموشی والا کوئی نہیں دیکھا اورجب صحابَۂ کرامعَلَیْہِمُ الرِّضْوَان زیادہ گفتگو کرتے توآپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَـیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم مسکرا دیتے۔(۴)
مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ
1… مکارم الاخلاق للخرائطی،باب حفظ اللسان ۔۔۔الخ،ص۹۲،حدیث:۱۹۶
2… مفسرشہیر،حکیم الامت حضرت مفتی احمدیارخان نعیمیعَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہِ الْحَنَّان مراٰۃ المناجیح،جلد8، صفحہ81پراس کے تحت فرماتے ہیں:خاموشی سے مرادہے دُنیاوی کلام سے خاموشی ورنہ حضورِ اقدس (صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم)کی زبان شریف اللّٰہ (عَزَّوَجَلَّ)کے ذکرمیں تررہتی تھی،لوگوں سے بلاضرورت کلام نہیں فرماتے تھے،یہ ذکرہے جائزکلام کا،ناجائزکلام توعُمْر بھر زبان شریف پرآیاہی نہیں۔جھوٹ،غیبت،چغلی وغیرہ ساری عُمْر شریف میں ایک باربھی زبان مبارک پرنہ آئے۔حُضُور (صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم) سراپا حق ہیں،پھرآپ تک باطل کی رسائی کیسے ہو!
3… مسندامام احمد،مسندالبصریین،حدیث جابربن سمرۃ،۷/ ۴۰۴،حدیث:۲۰۸۳۶
4… معجم کبیر،۸/ ۳۲۰،حدیث:۸۱۹۸

Related Articles

Back to top button
error: Content is protected !!