ترا ظہور ہوا چشم نور کی رونق
ترا ظہور ہوا چشم نور کی رونق
ترا ہی نور ہے بزمِ ظہور کی رونق
رہے نہ عفو میں پھر ایک ذَرَّہ شک باقی
جو اُن کی خاکِ قدم ہو قبور کی رونق
نہ فرش کا یہ تجمل نہ عرش کا یہ جمال
فقط ہے نور و ظہورِ حضور کی رونق
تمہارے نور سے روشن ہوئے زمین و فلک
یہی جمال ہے نزدیک و دُور کی رونق
زبانِ حال سے کہتے ہیں نقش پا اُن کے
ہمیں ہیں چہرۂ غلمان و حور کی رونق
تِرے نثار ترا ایک جلوۂ رنگیں
بہارِ جنت و حور و قصور کی رونق
ضیا زمین و فلک کی ہے جس تجلی سے
الٰہی ہو وہ دلِ ناصبور کی رونق
یہی فروغ تو زیب صفا و زینت ہے
یہی ہے حسن و تجلی و نور کی رونق
حضور تیرہ و تاریک ہے یہ پتھر دل
تجلّیوں سے ہوئی کوہِ طور کی رونق
سجی ہے جن سے شبستانِ عالم اِمکاں
وہی ہیں مجلس رَوزِ نشور کی رونق
کریں دلوں کو منور سراج(1) کے جلوے
فروغِ بزمِ عوارِف ہو نور (2) کی رونق
دعا خدا سے غمِ عشقِ مصطفیٰ کی ہے
حسنؔ یہ غم ہے نشاط و سرور کی رونق
________________________________
1 – سراج العوارف مصنفہ حضرت پیرو مرشد برحق رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ۔۱۲
2 – تخلص حضرت سیدنا شاہ ابوالحسین احمد نوری مارہروی رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہ۔۱۲