جائے گی ہنستی ہوئی خلد میں اُمت ان کی
جائے گی ہنستی ہوئی خلد میں اُمت ان کی
کب گوارا ہوئی اللّٰہ کو رِقت ان کی
ابھی پھٹتے ہیں جگر ہم سے گنہ گاروں کے
ٹوٹے دِل کا جو سہارا نہ ہو رحمت ان کی
دیکھ آنکھیں نہ دکھا مہر قیامت ہم کو
جن کے سایہ میں ہیں ہم دیکھی ہے صورت ان کی
حسنِ یوسف دَمِ عیسٰی پہ نہیں کچھ موقوف
جس نے جو پایا ہے پایا ہے بدولت ان کی
ان کا کہنا نہ کریں جب بھی وہ چاہیں ہم کو
سرکشی اپنی تو یہ اور وہ چاہت اُن کی
پار ہو جائے گا اِک آن میں بیڑا اپنا
کام کر جائے گی محشر میں شفاعت ان کی
حشر میں ہم سے گنہگار پریشاں خاطر
عفو رحمن و رحیم اور شفاعت ان کی
خاکِ دَر تیری جو چہروں پہ مَلے پھرتے ہیں
کس طرح بھائے نہ اللّٰہ کو صورت ان کی
عاصیو کیوں غم محشر میں مرے جاتے ہو
سنتے ہیں بندہ نوازی تو ہے عادت ان کی
جلوۂ شانِ الٰہی کی بہاریں دیکھو
قَدْ رَاَ الْحَق کی ہے شرح زیارت ان کی
باغِ جنت میں چلے جائیں گے بے پوچھے ہم
وقف ہے ہم سے مساکین پہ دولت اُن کی
یاد کرتے ہیں عدو کو بھی دعا ہی سے وہ
ساری دنیا سے نرالی ہے یہ عادت ان کی
ہم ہوں اور ان کی گلی خلد میں واعظ ہی رہیں
اے حسنؔ ان کو مبارک رہے جنت ان کی