جتنا مِرے خدا کو ہے میرا نبی عزیز
جتنا مِرے خدا کو ہے میرا نبی عزیز
کونین میں کسی کو نہ ہوگا کوئی عزیز
خاکِ مَدینہ پر مجھے اللّٰہ موت دے
وہ مردہ دل ہے جس کو نہ ہو زندگی عزیز
کیوں جائیں ہم کہیں کہ غنی تم نے کر دیا
اب تو یہ گھر پسند یہ در یہ گلی عزیز
جو کچھ تری رضا ہے خدا کی وہی خوشی
جو کچھ تری خوشی ہے خدا کو وہی عزیز
گو ہم نمک حرام نکمے غلام ہیں
قربان پھر بھی رکھتی ہے رحمت تری عزیز
شانِ کرم کو اچھے برے سے غرض نہیں
اس کو سبھی پسند ہیں اس کو سبھی عزیز
منگتا کا ہاتھ اٹھا تو مدینہ ہی کی طرف
تیرا ہی دَر پسند تری ہی گلی عزیز
اس دَر کی خاک پر مجھے مرنا پسند ہے
تخت شہی پہ کس کو نہیں زندگی عزیز
کونین دے دیے ہیں تِرے اختیار میں
اللّٰہ کو بھی کتنی ہے خاطر تری عزیز
محشر میں دو جہاں کو خدا کی خوشی کی چاہ
میرے حضور کی ہے خدا کو خوشی عزیز
قرآن کھا رہا ہے اسی خاک کی قسم
ہم کون ہیں خدا کو ہے تیری گلی عزیز
طیبہ کی خاک ہو کہ حیاتِ اَبد ملے
اے جاں بلب تجھے ہے اگر زندگی عزیز
سنگ ستم کے بعد دُعائے فلاح کی
بندے تو بندے ہیں تمہیں ہیں مدعی عزیز
دِل سے ذرا یہ کہہ دے کہ اُن کا غلام ہوں
ہر دشمن خدا ہو خدا کو ابھی عزیز
طیبہ کے ہوتے خلد بریں کیا کروں حسنؔ
مجھ کو یہی پسند ہے مجھ کو یہی عزیز