islam
حضرت ام کلثوم رضی اللہ تعالیٰ عنہا
پہلے ابولہب کے بیٹے ”عتیبہ” کے نکاح میں تھیں لیکن ابولہب کے مجبور کر دینے سے بدنصیب عتیبہ نے ان کو رخصتی سے قبل ہی طلاق دے دی اور اس ظالم نے بارگاہِ نبوت میں انتہائی گستاخی بھی کی۔ یہاں تک کہ بدزبانی کرتے ہوئے حضور رحمۃٌ للعالمین صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم پر جھپٹ پڑا اور آپ کے مقدس پیراہن کو پھاڑ ڈالا۔ اس گستاخ کی بے ادبی سے آپ کے قلب نازک پر انتہائی رنج و صدمہ گزرا اورجوش غم میں آپ کی زبان مبارک سے یہ الفاظ نکل پڑے کہ ”یا اﷲ! اپنے کتوں میں سے کسی کتے کو اس پر مسلط فرما دے۔”
اس دعاء نبوی کا یہ اثر ہواکہ ابولہب اورعتیبہ دونوں تجارت کے لیے ایک قافلہ کے ساتھ ملک شام گئے اور مقامِ ”زرقا” میں ایک راہب کے پاس رات میں ٹھہرے راہب نے قافلہ والوں کو بتایا کہ یہاں درندے بہت ہیں۔ آپ لوگ ذرا ہوشیار ہو کر سوئیں۔ یہ سن کر ابولہب نے قافلہ والوں سے کہا کہ اے لوگو!محمد (صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم) نے میرے بیٹے عتیبہ کے لیے ہلاکت کی دعا کر دی ہے۔ لہٰذا تم لوگ تمام تجارتی سامانوں کو اکٹھا کرکے اس کے اوپرعتیبہ کا بستر لگادو اور سب لوگ اس کے ارد گرد چاروں طرف سو رہو تاکہ میرا بیٹا درندوں کے حملہ سے محفوظ رہے۔ چنانچہ قافلہ والوں نے عتیبہ کی حفاظت کا پورا پورا بندوبست کیا لیکن رات میں بالکل ناگہاں ایک شیر آیا اور سب کو سونگھتے ہوئے کود کر عتیبہ کے بستر پرپہنچا اور اس کے سر کو چبا ڈالا۔ لوگوں نے ہر چند شیر کو تلاش کیا مگر کچھ بھی پتا نہیں چل سکا کہ یہ شیر کہاں سے آیا تھا؟ اور کدھر چلا گیا۔(1)(زرقانی جلد ۳ ص ۱۹۷ تا۱۹۸)
خدا کی شان دیکھئے کہ ابولہب کے دونوں بیٹوں عتبہ اور عتیبہ نے حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کی دونوں شہزادیوں کو اپنے باپ کے مجبور کرنے سے طلاق دے دی مگر عتبہ نے چونکہ بارگاہِ نبوت میں کوئی گستاخی اور بے ادبی نہیں کی تھی۔ اس لیے وہ قہرالٰہی میں مبتلا نہیں ہوابلکہ فتح مکہ کے دن اس نے اور اس کے ایک دوسرے بھائی ”معتب” دونوں نے اسلام قبول کرلیا اور دستِ اقدس پر بیعت کرکے شرف صحابیت سے سرفراز ہوگئے۔ اور ”عتیبہ” نے اپنی خباثت سے چونکہ بارگاہِ اقدس میں گستاخی و بے ادبی کی تھی اس لیے وہ قہر قہار و غضب جبار میں گرفتار ہو کر کفرکی حالت میں ایک خونخوار شیر کے حملہ کا شکار بن گیا۔(والعیا ذ باﷲ تعالیٰ منہ)
حضرت بی بی رقیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی وفات کے بعد ربیع الاول ۳ ھ میں حضورِ اقدس صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے حضرت بی بی ام کلثوم رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے نکاح کر دیا مگر ان کے شکم مبارک سے کوئی اولاد نہیں ہوئی۔ شعبان ۹ ھ میں حضرت ام کلثوم رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے وفات پائی اورحضورِ اقدس صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے ان کی نمازِ جنازہ پڑھائی اور یہ جنۃ البقیع میں مدفون ہوئیں۔(1)
(زرقانی جلد۳ ص۲۰۰)