ریشم کے لباس اور چاندی کے برتنوں کا استعمال
ریشم کے لباس اور چاندی کے برتنوں کا استعمال
سرکارِ عالی وقار، مدینے کے تاجدارصلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان ہے: مَنْ لَبِسَ الْحَرِیْرَ وَشَرِبَ فِی الْفِضَّۃِ فَلَیْسَ مِنَّایعنی جو ریشم پہنے اور چاندی کے برتنوں میں پئے وہ ہم سے نہیں۔(المعجم الاوسط،۳/۳۵۷،حدیث:۴۸۳۷)
دنیا میں ریشم پہننے والا آخرت میں محروم رہے گا
حضورِ پاک، صاحبِ لَولاک، سیّاحِ افلاک صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلّم نے ارشاد فرمایا:جو دنیا میں ریشم پہنے گا، وہ آخرت میں نہیں پہنے گا۔(بخاری،کتاب اللباس، باب لبس الحریر…إلخ،۴/۵۹،حدیث:۵۸۳۴)
جنتیوں کا لباس
مُفَسِّرِشَہِیرحکیمُ الْاُمَّت حضر تِ مفتی احمد یار خان علیہ رحمۃُ الحنّان اس حدیثِ پاک کے تحت فرماتے ہیں:یعنی جو مسلمان ناجائز ریشم پہنے وہ اولًا ہی جنت میں نہ جاسکے گا کیونکہ ریشم کا لباس ہر جنتی کو ملے گا وہاں پہنچ کر، رب تعالیٰ فرماتا ہے: وَلِبَاسُہُمْ فِیۡہَا حَرِیۡرٌ ﴿۲۳﴾ ( ترجمہ کنز الایمان:اور وہاں ان کی پوشاک ریشم ہے ۔ بعض صورتوں میں اور بعض ریشم مرد کو حلال ہیں ان کے پہننے پر سزا نہیں۔ خیال رہے کہ کیڑے کا ریشم مرد کو حرام ہے،دریائی ریشم یا سن سے بنا ہوا نقلی ریشم حلال ہے کہ وہ ریشم نہیں۔(مراۃ المناجیح ،۶/ ۹۵)
مفتی احمد یار خان علیہ رحمۃُ الحنّان ایک اور مقام پر فرماتے ہیں :جس
کپڑے کا تانا(سوت کے تاگے جو کپڑا بننے میں لمبائی کی طرف ہو ں)،بانا(سوت کے تاگے جو کپڑا بننے میں چوڑائی کی طرف ہوں ،) یا صرف بانا ریشم کا ہو وہ مرد کو پہننا حرام ہے عورت کو حلال اور جس کا تانا ریشم کا ہو بانا سوت کا یا اون کا اس کا پہننا مردکو بھی حلال ہے۔ریشم سے مراد کیڑے کا ریشم ہے،دریائی ریشم یا سن کا ریشم سب کو حلال ہے کہ وہ حریرودیباج نہیں۔(مراۃ المناجیح ،۶/۷۴)
تمہارے لئے آخرت میں ہیں
رسولِ اکرم ،نُورِ مُجَسَّم صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان عالیشان ہے:حریر اور دیباج نہ پہنو اور نہ سونے اور چاندی کے برتن میں پانی پیو اور نہ ان کے برتنوں میں کھانا کھاؤ کہ یہ چیزیں دنیا میں کافروں کے لئے ہیں اور تمہارے لئے آخرت میں ہیں۔(بخاری،کتاب الاطعمہ،باب الاکل فی اناء مفضّض،۳/۵۳۵،حدیث :۵۴۲۶)
چاندی کا برتن پھینک دیا!
حضرت ِسیِّدُنا حذیفہ رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ کو چاندی کے برتن میں پانی پیش کیا گیا، انہوں نے اس کو اٹھا کر پھینک دیا اور فرمایا :رسولُ اللّٰہ صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ریشم،دیباج ،سونے اور چاندی کے برتنوں کو استعمال کرنے سے منع فرمایا ہے ۔ (ابوداود،کتاب الاشربۃ،باب فی الشرب فی آنیۃ الذھب والفضۃ ،۳/۴۷۳،حدیث:۳۷۲۳)
’’غوث ‘‘کے تین حروف کی نسبت سے سونے اورچاندی کے برتنوں کے تین اہم مسائل
(۱)سونے چاندی کے برتن میں کھانا پینا اور ان کی پیالیوں سے تیل لگانا یا ان کے عطر دان سے عطر لگانا یا ان کی انگیٹھی سے بخور کرنا (یعنی دھونی لینا)منع ہے اور یہ ممانعت مرد و عورت دونوں کے لیے ہے۔ عورتوں کو ان کے زیور پہننے کی اجازت ہے۔ زیور کے سوا دوسری طرح سونے چاندی کا استعمال مرد و عورت دونوں کے لیے ناجائز ہے۔
(۲)سونے چاندی کے چمچے سے کھانا، ان کی سلائی یا سرمہ دانی سے سرمہ لگانا، ان کے آئینہ میں منہ دیکھنا، ان کی قلم دوات سے لکھنا، ان کے لوٹے یا طشت سے وضو کرنا یا ان کی کرسی پر بیٹھنا، مرد عورت دونوں کے لیے ممنوع ہے۔
(۳)سونے چاندی کی آرسی(ایک زیور جو عورتیں ہاتھ کے انگوٹھے میںپہنتی ہیں،اس میں شیشہ جڑا ہوتا ہے)پہننا عورت کے لیے جائز ہے، مگر اُس آرسی میں منہ دیکھنا عورت کے لئے بھی ناجائز ہے۔ (بہار شریعت،۳/۳۹۵)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب ! صلَّی اللّٰہُ تعالٰی علٰی محمَّد