Our website is made possible by displaying online advertisements to our visitors. Please consider supporting us by whitelisting our website.
islam

عذاب سے چھٹکارے کے اَسباب

عذاب سے چھٹکارے کے اَسباب

ایک طویل حدیثِ مُبارَک میں مُتَعَدِّد ایسے لوگوں کا بیان ہے کہ کسی نہ کسی نیکی

کے سبب رَحمتِ خُداوندی نے انہیں اپنی آغوش میں لے لیا، چُنانچِہ حضرت سَیِّدُنا عبدالرحمن بِن سَمُرَہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے کہ ایک بارحُضُورِ اکرم، نُورِ مُجَسَّم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ تشریف لائے اور اِرشاد فرمایا : آج رات میں نے ایک عجیب خواب دیکھا کہ ٭ایک شخص کی رُوح قَبْض کرنے کیلئے مَلکُ الموت(علیہ الصلٰوۃ وَالسلام)تشریف لائے لیکن اُس کاماں باپ کی اِطاعت کرناسامنے آگیا اور وہ بچ گیا۔٭ایک شخص پر عذابِ قَبْر چھاگیا لیکن اُس کے وُضو(کی نیکی)نے اُسے بچالیا۔٭ایک شخص کو شیاطین نے گھیر لیا لیکن ذِکرُاللّٰہ(کرنے کی نیکی) نے اُسے بچالیا۔٭ایک شخص کو عذاب کے فِرِشتوں نے گھیر لیا لیکن اُسے (اُس کی)نَماز نے بچالیا۔ ٭ایک شخص کو دیکھا کہ پیاس کی شِدّت سے زَبان نکالے ہوئے تھا اور ایک حَوض پر پانی پینے جاتا تھا مگر لَوٹادیا جاتا تھا کہ اتنے میں اُس کے روزے آگئے اور (اِس نیکی نے)اُس کو سَیراب کردیا۔٭ایک شخص کو دیکھا کہ جہاں انبیام ئے کرام (عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام)حلقے بنائے ہوئے تشریف فرما تھے، وہاں ان کے پاس جانا چاہتا تھا لیکن دُھتکار دیا جاتا تھا کہ اتنے میں اُس کاغُسلِ جَنابت آیا او ر(اس نیکی نے)اُس کو میرے پاس بٹھادیا۔٭ایک شخص کو دیکھا کہ اُس کے آگے پیچھے، دائیں بائیں ، اوپر نیچے اندھیرا ہی اندھیرا ہے اور وہ اس اندھیرے میں حیران وپریشان ہے تو اُس کے حج وعُمرہ آگئے اور (ان نیکیوں نے )اُس کو اندھیرے سے نکال کر روشنی

میں پہنچا دیا۔٭ایک شخص کو دیکھا کہ وہ مُسلمانوں سے گفتگو کرنا چاہتا ہے لیکن کوئی اُس کو منہ نہیں لگاتا توصِلہ رِحمی (یعنی رشتہ داروں سے حُسنِ سلوک کرنے کی نیکی)نے مؤمنین سے کہا کہ تم اِس سے بات چیت کرو۔تو مسلمانوں نے اُس سے بات کرنا شروع کی۔ ٭ایک شَخص کے جِسْم اور چِہرے کی طرف آگ بڑھ رہی ہے اور وہ اپنے ہاتھ سے بچا رہا ہے تواُس کاصَدَقہ آگیا اور اُس کے آگے ڈھال بن گیااور اُسکے سرپر سایہ فِگَن ہوگیا۔٭ایک شَخص کو زَبانِیہ(یعنی عذاب کے مَخصوص فِرِشتوں ) نے چاروں طرف سے گھیر لیا لیکن اُس کا اَمْرٌبِا لْمَعْرُوفِ وَنَہْیٌ عَنِ الْمُنْکَرِآیا (یعنی نیکی کا حُکم کرنے اور بُرائی سے مَنْع کرنے کی نیکی آئی )ا ور اُ س نے اُسے بچالیا اور رَحمت کے فِرِشتوں کے حوالے کردیا۔٭ایک شَخص کو دیکھا جو گُھٹنوں کے بَل بیٹھا ہے لیکن اُس کے اوراللّٰہ عَزَّ وَجَلَّ کے درمیان حِجاب(ـیعنی پَردہ)ہے مگر اُس کا حُسنِ اَخْلاق آیااِس (نیکی) نے اُس کو بچالیا اور اللّٰہ تَعَالٰی سے مِلادیا۔٭ایک شَخص کو اُس کا اَعمالنامہ اُلٹے ہاتھ میں دیا جانے لگا تو اُسکا خوفِ خُداآگیا اور(اِس عظیم نیکی کی بَرَکت سے)اُس کا نامہ اَعمال سیدھے ہاتھ میں دے دیا گیا۔٭ایک شخص کی نیکیوں کا وَزْن ہلکا رہا مگر اُس کی سَخاوت آگئی اور نیکیوں کا وَزْن بڑھ گیا۔٭ایک شَخص جہنَّم کے کَنارے پر کھڑا تھامگر اُس کا خوفِ خُدا آگیا اور وہ بچ گیا۔٭ایک شخص جہنَّم میں گر گیا لیکن اُس کے خوفِ خُدا میں بہائے ہوئے آنسوآگئے اور (اِن آنسوؤں

کی بَرَکت سے) وہ بچ گیا۔٭ایک شَخص پُلْ صِراط پر کھڑا تھا اور ٹہنی کی طرح لَرَزرہا تھا لیکن اُس کا اللّٰہ عَزَّ وَجَلَّ کے ساتھ حُسنِ ظَن (یعنی اللّٰہعَزَّوَجَلَّسے اچھا گُمان کہ وہ ضروررَحمت فرمائے گا )آیا اور (اِس نیکی نے)اُسے بچالیا اور وہ پُلْ صِراط سے گُزرگیا۔٭ایک شَخص پُلْ صِراط پر گِھسَٹ گِھسَٹ کر چل رہا تھا کہ اُسکا مجھ پر دُرُودِ پاک پڑھنا آگیا اور (اس نیکی نے) اُسکو کھڑا کرکے پُلْ صِراط پار کروا دیا ۔٭ میری اُمّت کاایک شخص جنّت کے دروازوں کے پاس پہنچا تو وہ سب اُس پر بند تھے کہ اسکا لَا ٓاِلٰـہَ اِلَّا اللّٰہُ کی گواہی دینا آیا اور اُسکے لئے جنّتی دروازے کُھل گئے اور وہ جنّت میں داخِل ہوگیا۔(شرحُ الصُّدور ص۱۸۲)
اِس ضِمْن میں اور بھی کثیراحادیث وارِد ہیں ۔ مَثَلاً٭ ایک عورت کو صِرْف اِس لئے بخش دیا گیا کہ اُس نے ایک پیاسے کتّے کو پانی پلایا تھا۔ (صحیح بخاری ج۲ ص۴۰۹ حدیث۳۳۲۱)٭ ایک حدیث میں سرکارِ مدینہ، سلطانِ باقرینہ ، قرارِ قلب وسینہ، فیض گنجینہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا یہ فرمانِ عالیشان بھی مِلتا ہے کہ ایک شخص نے راستے میں سے ایک دَرَخْت کو اِس لئے ہٹا دیا تاکہ لوگوں کو اِس سے اِیذا نہ پہنچے۔ اللّٰہ عَزَّ وَجَلَّ نے خوش ہوکر اُس کی مغفِرت فرمادی۔ (صحیح مسلم ص۱۴۱۰ حدیث ۱۹۱۴) ٭ ایک صحیح حدیث میں تقاضے میں نَرْمی (یعنی قَرْض کی وُصُولی میں آسانی ) کرنے والے ایک شخص کی نَجات ہوجانے کا واقِعہ بھی آیا ہے۔(صحیح بخاری ج۲ص۱۲ حدیث۲۰۷۸)سچ تو یہ ہے کہ اللّٰہعَزَّوَجَلَّکی رَحمت کے واقِعات جَمْع کرنے جائیں تو
اتنے ہیں کہ ہم جَمْع ہی نہ کرسکیں ۔
مُژدہ باد اے عاصِیو! ذاتِ خُدا غفّار ہے
تَہْنِیَت اے مجرِ مو! شافِع شہِ اَبرار ہے

Related Articles

Back to top button
error: Content is protected !!