عقائدمتعلقہ نبوت
عقائدمتعلقہ نبوت
ازاعلیٰ حضرت آقائے نعمت پیرسیدمقبول احمدشاہ قادر ی سہروردی علیہ الرحمہ
مسلمانوں کے لئے جس طرح ذات و صفات کا جاننا ضروری ہے کہ کسی ضروری کا انکار یا محال کا اثبات اسے کافر نہ کردے۔ اس طرح یہ جاننا بھی ضروری ہے کہ نبی ﷺ کے لئےکیا جائز کیا واجب اور کیا محال ہے کہ واجب کا انکار اور محال کا اقرار موجب کفر ہے ۔ اور بہت ممکن ہے کہ آدمی نادانی سے خلاف عقیدہ رکھے یا خلاف بات زبان سے نکالے اور ہلاک ہوجائے گا۔
عقیدہ نبی اس بشر کو کہتے ہیں جسے اللہ تعالیٰ نے ہدایت کے لئے وحی بھیجی ہو ۔ رسول اللہ ہی کے ساتھ خاص نہیں۔ بلکہ ملا ئکہ میں بھی رسول ہے۔ عقیدہ ۔انبیاء سب بشر تھے اور مرد ۔نہ کوئی جن نبی ہوا نہ عورت ۔عقیدہ اللہ عزوجل پر۔ نبی ﷺ کا بھیجنا واجب نہیں
اس نے اپنے افضل وکرم سے ہدیت کے لئے انبیا بھیجے۔
عقیدہ ۔ نبی ہونے کے لئے اس پر وحی ہونا ضروری ہے ۔ خواہ فرشتہ کی معرفت ہو یابلا واسطہ ۔عقیدہ اللہ عزوجل نے بہت صحیفے اور آسمانی کتابیں اتاری ان میں سے چار کتا بیں بہت مشہور ہیں ۔ تورات حضرت موسیٰ علیہ السلام پر ۔ زبور حضرت داؤد علیہ السلام پر۔ انجیل حضرت عیسیٰ علیہ السلام پر ۔ قرآن عظیم انسب سے افضل کتاب ہے ۔
سب سے افضل رسول پر نور احمد مجتبیٰ محمد مصطفےٰﷺ پر۔ کلام الٰہی میں بعض کا بعض پر افضل ہونا ، اس کے یہ معنی ہے کہ ہمارے لئے اس میں ثواب زیادہ ہے ۔ ورنہ اللہ تعا لیٰ ایک اور اس کا کلام ایک ۔ س میں افضل فضول کی گنجئش نہیں ۔
عقیدہ ۔ سب آسمانی کتابیں اور صحیفے حق ہیں ۔اور کلام اللہ ہیں ان میں جو کچھ ارشاد ہوا اس پر ایمان لانا ضروری ہے ۔ مگر یہ بات البتہ ہوئی کہ اگلی کتابوں کی حفاظت اللہ تعالیٰ نے اس امت کے سپرد کی تھی ۔ ان سے اس کی حفاظت نہ ہو سکی۔ کلام الٰہی جیسا اترا تھا ۔ ان کے ہاتھوں میں ویسا باقی نہ رہا ۔ بلکہ ان کے شریروں نے تو یہ کیا کہ انہیں تحریفیں کردی یعنی خواہش کے مطابق گھٹا بڑھا دیا ۔
عقیدہ ۔ چونکہ دین اسلام ہمیشہ رہنے والا ہے ۔ لہٰذا قرآن عظیم کی حفاظت اللہ عزوجل نے اپنے ذمہ رکھی ۔فرمایا ۔
ان نحن نزلناالذکران لحوالحافظون ۔بیشک ہم نے قرآن اتارا اور بیشک ہم اسکے ضرور نگاہ بان ہیں، لہٰذا اس میں کسی حرف یا نقطہ کی کمی بیشی محال ہے ۔ اگر چہ تمام دنیا اس کے بدلنے پر جمع ہوجائے تو جو یہ کہے کہ اس کے چند پارے یا چند سورتیں یا چند آیتیں بلکہ ایک حرف بھی کسی نے کم کردیا یا بڑھا دیا یا بدل دیا قطعاََ کافر ہے ۔ کہ اس نے اس آیت شریف کا انکار کیا۔ جو ہم نے ابھی لکھی ۔ عقیدہ۔ اللہ عزوجل نے انبیاء کو اپنے
غیوب پر اطلاع دی کہ زمین و
آسمان کا ہر زرہ ہر نبی کے پیش نظر ہے ۔ مگر یہ علم غیب ان کو اللہ عزوجل کی طرف سے عطا کیکا گیا ۔ لہٰذا یہ علم ۔ علم عطائی ہوا ۔ اور علم عطائی اللہ عزوجل کے لئے محال ہے۔عقیدہ ط۔ ط انبیا ء اپنے اپنے قبروں میں بحیات حقیقی زندہ ہیں۔جیسے دنیا میں تھے۔ کھاتے پیتے جہاں چاہے آتے جاتے ہیں ۔ تصدیق وعدہ الٰہی کے لئے ایک آنکوہان پر موت طاری ہوئی پھر بدستور زندہ ہوگئے۔ انکی حیات ۔ حیات شہدا سے بہت ارفع و اعلیٰ ہے لہٰذا شہدا کا ترکہ تقسیم ہوگا ۔
اس کی بی بی بعد عدت نکاح کرسکتی ہے۔ بخلاف انبیا کے وہاں یہ جائز نہیں ۔ عقیدہ ۔ حضور ﷺ کے کسی قولو فعل عمل و حالت کو بنظر حقارت دیکھا تو کافر ہوجاتا ہے۔
عقیدہ ۔ سب سے پہلا مرتبہ نبوت حضور ﷺ کو ملا۔ بروز میثاق تمام انبیا حضور ﷺ پر ایمان لائے اور حضور ﷺ کے نصرت کرنے کا عہد لیاگیا ۔ اسی شرط پر یہ منصب عظیم انہیں عطا ہوا۔ حضور ﷺ نبیالانبیا ہیں ۔تمام انبیا حضور ﷺ کے امتی سب اننبیا نے اپنے اپنے ہد کریم میں حضور ﷺ کی نیابت میں کام کیا ۔ اللہ عزوجل نے حضور ﷺ کے نور سے تمام عالم کو سنور فرمادیا ۔ بایں معنیٰ حضور ﷺ ہر جگہ تشریف فرما ہیں۔
کالشمس فی وسطہ السماء والفورھا
یغشے البلاد مشارقاً و مغارباً