islam
غیرت مندوں کیلئے لمحۂ فکریہ
غیرت مندوں کیلئے لمحۂ فکریہ
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!آج کل اکثر مسلمانوں میں حیاء اور غیرت کا فُقدان ہے۔ بیٹا ماں پر ، بھائی بہن پر اور شوہر بیوی پر غیرت نہیں کھاتا ، شوہر گھر سے نكلتے وقت بیوی سے یہ کہتے ہوئے جاتا ہے کہ میں نے پلمبر کو کہہ دیا ہے وہ آجائے گا تم ذرا ٹونٹی صحیح کروالینا ، بجلی کے کاریگر (Electrician) کو بلا کر فلاں پنکھا یا بلب تبدیل کروا لینا ، بڑھئی (Carpenter) آئے گا اس سے الماری یا دروازے کی مَرَمَّت کروا لینا ، دُودھ والے سے بات کر لینا کہ روزانہ اتنے کلو دُودھ دے جایا کرے ، غرض سبزی فروش سے لے کر بچّے کو اسکول پہنچانے والی گاڑی کے ڈرائیور تک سے بات کرنا اور معاملات طے کرنا گھر کی خواتین کی ذِمّہ داری ہوتی ہے ، ذرا سوچئے!آج کے اِس پُر فِتن دور میں اس طرح کا انداز اپنا نا اور اپنی غیر موجودَگی میں گھر کے کاموں کیلئے غیر مَردوں کو اپنے گھر بھیج دینا یا غیر مَردوں کو گھر کی خواتین سے گفتگو کرنے کے مواقع فراہم کرنا غیرت مندی ہے یا نہیں ؟ بہرحال شوہر کو غیرت کا دامن ہرگز ہرگز نہیں چھوڑنا چاہئے۔ آئیے غیرت مندی سے متعلِّق ایک فکر انگیز واقعہ مُلاحَظہ کیجئے :