بشکریہ ’’ الوارث‘‘ بمبئی
ذیل کا مضمون ادارئہ ’’ الرشاد ‘‘ ماہنامہ ہانگل ، ہفتہ وار ، ’’ الوارث‘‘ بمبئی سے نقل کرتے ہیں ، تاکہ بے خبر مسلمانان اہل سنت والجماعت باطل فرقہ دیوبندی سے پورے طور پر آگاہ ہی پائیں اور ان مکاروں سے ہر وقت دور رہنے کی کوشش کریں جو اپنے آپ کو سنی، حنفی، چشتی وغیرہ کہہ کر (باطل ) دیوبندی عقاید مسلمانوں میں پیدا کرنے کی از حد کوشش کرتے ہیں ، آج کل ان کی نقل وحرکت شہر ہبلی مین بہت زیادہ نظر آتی ہے
، لہٰذا اہل سنت والجماعت کو چاہئے کہ ذیل کا مضمون کافی غور و خوض سے ملاحظہ فرمائیں اور علماء اہل سنت والجماعت کی پیروی کریں ، تاکہ مسلمان اپنے مقصدِ زندگی میں کامیاب ہوجائیں ‘‘۔ ( ادارہ الرشاد )
از دارالافتا حضرت مولانا مولوی مفتی حکیم شائق احمد صاحب نعیمی قادری امام جامع مسجد کو وہ ضلع 24پر گنہ ۔
استفتاء :- کیا فرماتے ہیں علماء دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ زیدؔ کہتاہے کہ کتاب حفظ الایمان مصنفہ مولوی اثر مغلی تھانوی اور تقویۃالایمان مصنفہ مولوی محمد اسمعیل دہلوی اور رجوم
المذنبین تذکرۃ الرشید مصنفہ مولوی عبد الرشید گنگوہی ، یہ کتابیں بہت معتبر ہیں ، اور یہ تمام علمائے دیوبند بہت بڑے متبع صفت متقی اور پرہیزگارہیں ،
شرک اور بدعت سے سخت نفرت کرتے ہیں دریافت طلب امر یہ ہے کہ آیاز زیدؔ کا قول صحیح ہے یا غلط ؟ اور یہ کتابیں مسلمانوں کے لئے قابل عمل ہیں یا نہیں ؟ نیز یہ کہ ان کتابوں کے اندر جو مسائل ہیں ان پر اعتقاد رکھنا جائز ہے یا نہیں ؟
المستفتی :- نور محمد میاں سبحانی رامپوری ٹیٹا گھڑھ ضلع 24پر گنہ ،
الجواب :- اللھم حدایۃ الحق والصواب
زید کاقول کہ کتاب حفظ الایمان مصنفہ مولوی اشرف علی تھانوی اور تقویت الایمان مصنفہ مولوی اسمٰعیل دہلوی اور رجوم المذنبین تذکرۃ الرشید وغیرہ بہت معتبر کتابیں ہیں بالکل غلط اور سراسر باطل ہے ، یاتو زیدؔ خود بہت جاہل ہے یا سخت بد عقیدہ ہے
اور مندرجہ بالا کتابیں بالکل ہی بد مذہبی اور بد عقیدگی سے بھری ہوئی ہیں بطور نمونہ چند عقائد کفریہ جن پر ساری دنیا کے علماء عرب و عجم سے کفر کے فتوے لکھے ہیں
کوئی ایمانداران مضامین کو پڑھنے کے بعد ہرگز ان ناپاک عقائد پر مطلع ہو کر ہرگز ہرگز ماننے کا روادار نہ ہوگا م ایمان سے بڑھ کر دنیا میں زیادہ عزیز مسلمان کے نزدیک کچھ نہیں ، اور ایمان نام ہے اللہ جل جلالہ ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کی محبت اور تعظیم کا،
ایمان کے ساتھ جس میں جتنے فضائل پائیں اسی قدر اس میں فضیلت ہے اور ایمان ہی نہیں مسلمان کے نزدیک وہ کچھ وقعت نہیں رکھتا ،
اگر چہ وہ کتنا ہی بڑا عالم و زائد و تارک الدنیا وغیرہ بنتا ہو ، مقصود یہ کہ ان کے مولوی عالم و فاضل ہونے کی وجہ سے انہیں اپنا پیشوا یا عالم و فاضل ہرگز نہ سمجھنا چاہئے ، جبکہ وہ اپنی صریح کفری عبادتوں میں خدا اور رسول جل جلالہ وصلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کی کھلم کھلا توہین و تنقیص کرتے ہیں ، مثلاً ثبوت کے ملاحظہ ہو ۔
حفظ الایمان ص 7 میں کفری عبارت موجود ہے ، وہ آپ کی ذات مقدسہ پر علم غیب کا حکم کہا جانا اگر بقول زید صحیح ہو تو دریافت طلب امر یہ ہے کہ اس غیب سے مراد بعض غیب ہے یا کل غیب ، اگر بعض علوم غیبیہ مراد ہے تو اس میں حضور کی کیا تخصیص ہے ، ایسا علم غیب تو زیدؔ ، عمرو بلکہ ہرصبی و مجنوں بلکہ ہر جمیع بہائم کے لئے بھی حاصل ہے ‘‘ ۔
اس شخص نے نبی کریم صلی اللہ علیہ اٰلہ وسلم کی شان میں کیسی صریح گستاخی کی ہے کہ حضور الصلوٰۃ والسلام کے علم غیب کو عمر بلکہ ہر بچے اور پاگل اور تمام جانوروں اور چوپائیوں کے لئے ہونا کہا، کیا ایمانی قلب و دماغ والے ایسے شخص کے کافر ہونے میں شک کر سکتے ہیں ؟ہرگز نہیں اس طرح اسمٰعیل دہلوی نے صراط مستقیم مطبوعہ صنیائی پریس ص 95پر لکھا ہے کہ
’’ وصرف ہمت بسوئے شیخ و اشال آل راز معظمین گو کہ جناب رسالت مآب باشند بچند ایں مرتبہ بدتراز استغراق در صورت گاؤ خرامت کہ چناں آں باتعظیم و اجلال بسویدائے دل انسان می چسپند بخلاف گاؤخر ‘‘
’’ یعنی حضور صلی اللہ علیہ اٰلہ وسلم کاخیال نماز میں آجانا گدھے اور بیل کے خیال میں ڈوب جانے سے بدتر ہے ‘‘ معاذ اللہ اس گستاخ نے حضور صلی اللہ علیہ اٰلہ وسلم کی شان میں کسی قدر گستاخانہ انداز میں اپنے خبیث باطنی کا اظہار کیا ہے ، اسی طرح رشید احمد گنگوہی نے اپنے فتوے میں لکھا ہے ۔
’’ وقوع کذب کے معنی راست ہوگئے ، جو یہ کہے کہ اللہ تعالیٰ جھوٹ بول چکا ، ایسے کو تغلیل اور تضیق سے مامون کرنا چاہئے ‘‘۔
مطلب یہ کہ اگر کوئی کہے کہ اللہ تعالیٰ جھوٹ بول چکا تو اس کو گمراہ اور فاسق نہیں کہنا چاہئے ، معاذ اللہ جو اللہ کو جھوٹا بنائے ، پھر بھی ایماندار ہی رہا ، لعنت ہو ایسے مذہب پر جس میں خدا کی توہین کا سبق ہو تقویت الایمان ص 33 پر ہے ، ’’ جس کا نام محمد یا علی ہے وہ کسی چیز کا مختار نہیں ‘‘ یہ ہے عداوت رسول علیہ الصلوٰۃ والسلام ، کہ حضور مختار کل ہوکر کسی چیز کے مالک و مختار نہ ہوں مگر تمام دیوبندی وہابی اپنی چیز و مکان اور گھر کے سارے سامان کا اختیار رکھیں ‘‘، قاسم نانوتوی نے اپنی کتاب تخدیر الناس ص33 پر ختم بنوت کا انکار کیا ہے ، اور یہ کفر ہے ۔ عبارت یہ ہے :
’’ اگر بالفرض بعد زمانہ نبوی بھی کوئی نبی پیدا ہو تو بھی خاتمیت محمدی میں کچھ فرق نہ آئے گا، چہ جائے گا آپ کے معاصر کسی اور زمین میں یا فرض کیجئے ، اسی زمین میں کوئی اور نبی تجویز کیاجائے ‘‘۔ ( نعوذ باللہ )
یہاں صرف لفظوں میں نبی ہونا بعد زمانہ نبوت کے ممکن مالیا اور اس عقیدہ فاسد پر علماء حرمین نے کفر کا فتویٰ شائع کیاہے ، اسی طرح سے تقویت الایمان ص 60پر ایک حدیث کا بالکل غلط مطلب لکھ دیا ، ص 3 پر دیکھئے ، ‘‘ یعنی میں بھی مرکہ ایک دن مرکر مٹی میں ملنے والا ہوں ، تقویت الایمان ص 60 ‘‘ نعوذ باللہ ، یہ حدیث کسی جگہ ثابت نہیں ہے بلکہ افترا اور بہتان باندھ کر بحکم اس حدیث کے مستحق جہنم ہوا ، حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام فرماتے ہیں ،
من کذب علیٰ مر۔۔د افلیبوأ مقعدہٗ فی النارہ
ترجمہ: جس نے مجھ پر بہتان باندھ کر اس کو چاہئے کہ اپنا ٹھکانا جنہم میں بنالے ، اس حدیث کے حکم سے کبھی کا جہنم رسید ہوچکا ، حضور صلی اللہ علیہ اٰلہ وسلم نے کہیں نہیں فرمایا کہ ’’ میں گھر کر مٹی میں ملنے والا ہوں ‘‘ بلکہ یہ فرمایا ہے ،
ان اللہ حرم علیٰ الارض ان تاکل اجساد الانبیاء ۔
ترجمہ: یعنی بے شک اللہ تعالیٰ نے زمین پر حرام کردیا ہے کہ اجسام انبیاء کو کھائے ۔
ذان نبی اللہ حیٌ یرزق ۔
تو اللہ کے نبی زندہ ہیں ، روزی دئے جاتے ہیں ۔ رواہ ابوواؤ ونسائی وابن ماجہ وان امام احمد وابن خزیمہ ، وابن حبان و الدارلقطنی والحاکم وابو نعیم وغیر ہم عن سیدنا اوس بن اوس رضی اللہ تعالیٰ عنہ ( علیٰ شرائط صحیح البخاری )
یہ تمام اس حدیث کے راوی ہیں جو صحاح ستہ کی حدیث کے راوی ہیں اور امام بخاری نے اس کو نقل کیا ہے ،
الحمد للہ علیٰ ذالک ، ان حدیثوں سے ثابت ہوا کہ انبیاء اللہ زندہ ہیں ، جومر کر مٹی میں مل گئے کہتا ہو وہ کافر ہوگا ، ان تمام حوالہ کتب پر جن کا تذکرہ اور اوپر آچکا ہے تمام علماء کرام عرب و عجم نے متفقہ فیصلہ کفر کا صادر فرمایا ہے ، یہ وہابی دیوبندی اپنے ان عقائد باطلہ وفاسدہ کی بنا پر کافر بدوین مرتد ہیں ہرگز ہرگز ان تمام کتابوں کا پڑھنا ، رکھنا ان پر اعتقاد رکھنا جائز نہیں ، اور اس پر علماء دیوبند قابل اتباع ہیں ، علامہ قاضی عیاض شفا شریف فرماتے ہیں ۔
اجمع المسلمون ان شاتمہ صلی اللہ علیہ اٰلہ وسلم کافوٌ من شک فی الکفرہٖ وعذابہٖ فقد کفرہٗ۔
یعنی تمام مسلمانوں کا اجتماع ہے کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ اٰلہ وسلمکی شان میں گستاخی کرنے والا کافر ہے ، اور جو شخص اس پر مطلع ہونے کے بعد اور خبردار ہو کر اس کا کافر اور اور مستحق عذاب ہونے میں شک کرے ، وہ بھی کافر ہے ۔‘‘
حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے پیشن گوئی کی ہے کہ :
یکون فی آخر مان دجالون کذابون یاتونکم من الاحادیث بمالم تسمعوا انتم ولا اٰباوکم ۔
یعنی ہونگے آخر زمانہ مین بڑے چھوٹے فریب دینے والے لوگ ایسی حدیث پڑھیں گے کہ نہ سنی ہوگی تم نے اور تمہارے باپ و ا دانے اور فرمایا : ایاکم وایاھم
یعنی تم بچو ان سے اور ان کو اپنے سے دور رکھو ، بحمدتعالیٰ آج بد مذہبوں کی حقیقت طشت ازبام ہوگی ، خدا وند تعالیٰ بھی فرماتا ہے :
ان الذین یوذون اللہ ورسولہ لعنھم اللہ فی الدنیا والاٰخرۃ وعدالھم عذاباً مھیناً ۔
یعنی نے شک جو لوگ اللہ اور رسول کو ایذا دیتے ہیں
( توہین اور گستاخی اور بے ادبی سے ) تکلیف دیتے ہیں ، ان پر دنیا اور آخرت میں اللہ کی لعنت ہے ، اور اللہ نے ان کے رسوائی کا عذاب تیار کر رکھا ہے ، اس آیت میں ہر مسلمان کا ایمان ہے ، کوئی بھی مسلمان ان تمام کفریات مندرجہٗ بالاپر واقف ہو کر ذرہ بھی شک و تر دو میں نہیں پڑے گا۔
یہ تمام وہابیہ ، دیوبندیہ ہر گز اس قابل نہیں کہ ان کو مولیٰنا مولوی کہا جائے ، اور یہ ساری کتابیں گمراہ اور بد دین بنانے والی ہیں۔ کسی مسلمان کو ان کتب باطلہ کا پڑھنا جائز و درست نہیں ، بد مذہبوں سے دور رہنا واجب ہے ۔
ھذٰا عند واللہ اعلم بالصواب 12
نقل دستخط ) کتبہٗ فقیر شأمق احمد نعیمی قادری غفرلہٗ ، مفتی و خطیب جامع مسجد ، کھروہ ، ضلع 24،
پرگنہ ،