لوگوں کا مال لوٹنے والا ہم سے نہیں
لوگوں کا مال لوٹنے والا ہم سے نہیں
سرکارِنامدار، مدینے کے تاجدار صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان ہے:مَنِ انْتَہَبَ نُہْبَۃً مَشْہُوْرَۃً فَلَیْسَ مِنَّایعنی جو سر عام لوٹ مچائے وہ ہم سے
نہیں۔ (ابو داؤد،کتاب الحدود،باب القطع فی الخلسۃ،۴/۱۸۴،حدیث:۴۳۹۱)
مُفَسِّرِشَہِیرحکیمُ الْاُمَّت حضر ت ِ مفتی احمد یار خان علیہ رحمۃُ الحنّان حدیث ِپاک کے اس حصے’’جو سر عام لوٹ مچائے‘‘ کے تحت فرماتے ہیں: یعنی جو ظالم کھلے بندوں لوگوں کا مال چھین لے اور لوگ منہ تکتے رہ جائیں ایسا ظالم ہمارے طریقہ ہماری جماعت سے خارج ہے،اسلام سے نکل جانا مراد نہیں کہ یہ جرم فسادِ عمل ہے فسادِ عقیدہ نہیں۔خیال رہے کہ ڈاکو کے ہاتھ نہ کٹیں گے بلکہ ڈکیتی کی سزائیں مختلف ہیں بعض صورتوں میں اس کو سولی دی جائے گی۔(مراٰۃ المناجیح ، ۵/ ۳۰۵)
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!مسلمان تو مسلمان !اسلام میں کسی غیر مسلم کا مال بھی زبر دستی لینے کی اجازت نہیں ہے،چنانچہاعلیٰ حضرت ،مجدِّدِ دین وملت شاہ امام احمد رضاخان علیہ رحمۃ الرحمن سے ’’فتاوی رضویہ شریف‘‘ میں ایک سوال ہوا :کیا فرماتے ہیں علمائے دین ا س مسئلہ میں کہ ہندو کامال مسلمان زبردستی کھاسکتا ہے یانہیں؟تو جواب دیا:زبردستی مال کھانے والے ایک دن بڑا گھر (قیدخانہ)دیکھتے ہیں۔ واللّٰہ تعالٰی اعلم۔(فتاوی رضویہ ، ۱۹/۶۸۷)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب !صلَّی اللّٰہُ تعالٰی علٰی محمَّد