مسواک سے محبت
مسواک سے محبت
وفات اقدس سے تھوڑی دیر پہلے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہاکے بھائی حضرت عبدالرحمن بن ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہما تازہ مسواک ہاتھ میں لیے حاضر ہوئے، حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے ان کی طرف نظر جما کر دیکھا۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے سمجھا کہ مسواک کی خواہش ہے۔ انہوں نے فوراً ہی مسواک لے کر دانتوں سے نرم کی اور دستِ اقدس میں دے دی اور آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے مسواک فرمائی۔ سہ پہر کا وقت تھا کہ سینہ اقدس میں سانس کی گھر گھرا ہٹ محسوس ہونے لگی۔ اتنے میں آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کے مقدس ہونٹ ہلے تو لوگوں نے یہ الفاظ سنے کہ الصّلوۃُ وَمَا مَلَکَت اَیْمَانُکُم نماز اور لونڈی غلاموں کا خیال رکھو۔(3)(مشکوٰۃ ص۲۹۱)
اس میں پانی کا ایک طشت تھا۔ اس میں بار بار ہاتھ ڈالتے اور چہرہ انور پر
ملتے اور کلمہ پڑھتے اور چادر مبارک کو کبھی منہ پر ڈالتے کبھی ہٹالیتے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کے سر اقدس کو اپنے سینے سے لگائے بیٹھی ہوئی تھیں کہ اتنے میں آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے اپنا مقدس ہاتھ اٹھا کر تین مرتبہ فرمایا کہ بل الرفیق الاعلی(اب کوئی نہیں)بلکہ وہ بڑا رفیق چاہیے۔
یہی الفاظ زبان اقدس پر تھے کہ ناگہاں مقدس ہاتھ نیچے تشریف لے آئے اور جسم مقدس حالت سکون میں آگیا۔ اور آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کی روح اقدس عالم قدس میں پہنچ گئی اور آخری لفظ جو زبان ِ اقدس سے ادا ہوا وہ یہی تھا اللّٰھُمَّ الرَّفِیق الاعلیٰ.(1)
(بخاری ج۲ص۶۴۱)
اَللّٰھُمَّ صَلّ علیٰ سیّدنا مُحَمد وَّعَلیٰ اٰلِ سیّدنا مُحَمَّد وَّبَارِک وَسَلِّم
1۔۔۔۔۔۔پ۵،النساء:۶۹
2۔۔۔۔۔۔صحیح البخاری، کتاب المغازی، باب مرض النبی صلی اللہ علیہ وسلم ووفاتہ، الحدیث:۴۴۳۵،۴۴۴۹، ج۳، ص۱۵۳،۱۵۷، ملخصًا
3۔۔۔۔۔۔المرجع السابق،الحدیث:۴۴۴۹،ج۳،ص۱۵۷۔دلائل النبوۃ للبیہقی،باب مایؤثر…الخ،ج۷،ص۲۰۵،ملتقطاً
1۔۔۔۔۔۔صحیح البخاری، کتاب المغازی، باب مرض النبی صلی اللہ علیہ وسلم ووفاتہ، الحدیث: ۴۴۳۸،۴۴۴۹، ج۳، ص۱۵۴،۱۵۷، ملخصًا