مفتیِ اعظم بڑی سرکار ہے جبکہ ادنیٰ سا گدا عطارؔ ہے
مفتیِ اعظم بڑی سرکار ہے
جبکہ ادنیٰ سا گدا عطارؔ ہے
مفتیِ اعظم سے ہم کو پیار ہے
اِنْ شَائَ اللّٰہ اپنا بیڑا پار ہے
مفتیِ اعظم رضا کا لاڈلا
اور محب سیِّدِ ابرار ہے
عالم و مفتی فقیہِ بے بَدَل
خوب خوش اَخلاق و باکردار ہے
تاجدارِ اہلِ سنّت المدد
بندۂ در بے کس و ناچار ہے
تختِ شاہی کیا کروں میرے لئے
تاجِ عزت آپ کی پَیزار ہے
اعلیٰ حضرت کا رہوں میں باوفا
اِستِقامت کی دعا درکار ہے
آستانے پر کھڑا ہے اِک گدا
طالبِ عشقِ شہِ اَبرار ہے
مسکرا کر اِک نظر گر دیکھ لو
میری شامِ غم ابھی گلزار ہے
میرے دل کو شاد فرما دیجئے
رنج و غم کی قلب پر یلغار ہے
سیِّدی احمد رضا کا واسِطہ
تیرا منگتا طالبِ دیدار ہے
ہُوں گناہوں کے مَرَض سے نیم جاں
دردِ عصیاں کی دوا درکار ہے
ہاتھ پھیلا کر مُرادیں مانگ لو
سائلو ان کا سخی دربار ہے
اِن شاءَ اللّٰہ مغفرت ہو جائے گی
اے وَلی ! تیری دعا درکار ہے
خوب خدمت سنّتوں کی میں کروں
سیِّدی تیری دعا درکار ہے
کاش نوریؔ کے سگوں میں ہو شمار
یہ تمنائے دلِ عطارؔ ہے
الیاس عطار قادری