منقبت خلیفۂ چہارم کَرَّمَ اللّٰہُ تَعَالٰی وَجْہَہٗ الْکَرِیْم
منقبت خلیفۂ چہارم کَرَّمَ اللّٰہُ تَعَالٰی وَجْہَہٗ الْکَرِیْم
اے حبِ وطن ساتھ نہ یوں سوئے نجف جا
ہم اور طرف جاتے ہیں تو اور طرف جا
چل ہند سے چل ہند سے چل ہند سے غافل
اُٹھ سوئے نجف سوئے نجف سوئے نجف جا
پھنستا ہے وَبالوں میں عبث اَخترِ طالع
سرکار سے پائے گا شرف بہرِ شرف جا
آنکھوں کو بھی محروم نہ رکھ ُحسنِ ضیا سے
کی دل میں اگر اے مہ بے داغ و کلف جا
اے کلفت غم بندۂ مولیٰ سے نہ رکھ کام
بے فائدہ ہوتی ہے تری عمر تلف جا
اے طلعت شہ آ تجھے مولیٰ کی قسم آ
اے ظلمت دل جا تجھے اس رُخ کا حلف جا
ہو جلوہ فزا صاحب قوسین کا نائب
ہاں تیر دعا بہر خدا سوئے ہدف جا
کیوں غرقِ اَلم ہے دُرِّ مقصود سے مونھ بھر
نیسانِ کرم کی طرف اے تشنہ صدف جا
جیلاں کے شرف حضرتِ مولیٰ کے خلف ہیں
اے ناخلف اُٹھ جانبِ تعظیمِ خلف جا
تفضیل کا جویا نہ ہو مولا کی وِلا میں
یوں چھوڑ کے گوہر کو نہ تو بہر خذف جا
مولیٰ کی امامت سے محبت ہے تو غافل
اَربابِ جماعت کی نہ تو چھوڑ کے صف جا
کہدے کوئی گھیرا ہے بلاؤں نے حسنؔ کو
اے شیرِ خدا بہرِ مدد تیغِ بکف جا
Kitabb
Book
Gellriy