موت کی کڑواہٹ :
موت کی کڑواہٹ :
منقول ہے کہ بنی اسرائیل حضرت سیِّدُناسام بن نوح علیہماالصلٰوۃ والسلام کی قبرِانور پر حاضر ہوئے اورحضرت سیِّدُنا عیسیٰ روح اللہ علٰی نبینا وعلیہ الصلٰوۃ والسلام کی بارگاہ میں عرض کی: ”اے روح اللہ(علیہ الصلٰوۃ والسلام)!آپ اللہ عزَّوَجَلَّ سے دعا فرمائیں کہ وہ اس قبروالے کو زندہ فرمائے تاکہ ہم اس سے موت کا بیان سنیں۔” حضرت سیِّدُنا عیسیٰ علیہ الصلٰوۃ والسلام اس قبر پر تشریف لائے اوردورکعت نماز اداکرکے اللہ عزَّوَجَلَّ سے حضرت سیِّدُنا سام بن نوح علیہما الصلٰوۃوالسلام کوزندہ کرنے کی دعا
فرمائی تواللہ عَزَّوَجَلَّ نے ان کوزندہ فرمادیا، وہ کھڑے ہوئے تو حضرت سیِّدُنا عیسیٰ علیہ الصلٰوۃوالسلام نے دیکھا کہ ان کے سر اور داڑھی کے بال سفیدتھے توآپ علیہ الصلٰوۃ والسلام نے دریافت فرمایا:”یہ بڑھاپا تو آپ کے زمانے میں نہیں تھا؟” توانہوں نے جواب دیا: ”جب میں نے ندا سُنی توگمان ہوا کہ شاید قیامت قائم ہو گئی ہے، اس کی ہیبت سے میرے سر اور داڑھی کے بال سفید ہو گئے ہیں ۔” حضرت سیِّدُنا عیسٰی علٰی نبیناوعلیہ الصلٰوۃوالسلام نے دریافت فرمایا: ”آپ کو اس دار فانی سے کوچ کئے ہوئے کتنی مدت ہوگئی ہے ؟” تو انہوں نے بتایا: ”مجھے اس دنیا سے رخصت ہوئے چار سو سال ہوگئے ہیں لیکن موت کی کڑواہٹ ابھی تک مجھ سے دور نہیں ہوئی۔”
(تفسیر القرطبی،آل عمران،تحت الآیۃ۴۹،الجزء الرابع ، ج۲،ص۷۴،بتغیرٍ)
؎ گر تیرے پیارے کا جلوہ نہ رہا پیشِ نظر
سختیا ں نزع کی کیوں کر میں سہوں گا یارب
نزع کے وقت مجھے جلوۂ محبوب دکھا
تیرا کیا جائے گا میں شاد مروں گا یارب