ناحق قبضہ جمانے والا ہم سے نہیں
سرکارِ ابد قرار، شافعِ روزِ شمارصلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کافرمان ہے:مَنِ ادَّعٰی مَا لَیْسَ لَہٗ فَلَیْسَ مِنَّا وَلْیَتَبَوَّأْ مَقْعَدَہٗ مِنَ النَّارِیعنی جو کوئی اس چیز کا دعویٰ کرے جو اس کی نہیں ہے تو وہ ہم میں سے نہیں اوروہ اپنا ٹھکانہ آگ میں ڈھونڈے۔
( ابن ماجہ،کتاب الاحکام،باب من ادعی۔۔۔الخ،۳/۹۵،حدیث:۲۳۱۹)
مُفَسِّرِشَہِیرحکیمُ الْاُمَّت حضر ت ِ مفتی احمد یار خان علیہ رحمۃُ الحنّان اِس حدیثِ پاک کے تحت فرماتے ہیں :یعنی جھوٹا مدعی دو گناہ کرتا ہے،(۱) جھوٹ بولنا اور(۲) دوسرے کے حق مارنے کی کوشش کرنا لہٰذا وہ ہمارے طور طریقہ سے نکل جاتا ہے ۔مومن کو ان عیوب سے پاک و صاف ہونا چاہیے، ’’ڈھونڈے‘‘ امر بمعنی خبر ہے یعنی وہ آگ کا مستحق ہے۔(مراٰ ۃ المناجیح ،۵/۳۹۷)