نوجوان بزرگ:
نوجوان بزرگ:
ایک بزرگ فرماتے ہیں کہ میں نے ایک پہاڑ کے دامن میں پریشان حال نوجوان دیکھا جس کے آنسورخساروں پربہہ رہے تھے۔ میں نے اس سے پوچھا:”اللہ عزَّوَجَلَّ تم پر رحم فرمائے، تم کون ہو؟”اس نے جواب دیا: ”میں اپنے آقاسے بھاگا ہوا ایک غلام ہوں۔” تو میں نے اس سے کہا: ”واپس لوٹ جااور معافی مانگ لے۔”تواس نے کہا:”معذرت کے لئے کوئی دلیل ہونی چاہے ایک نافرمان کون سا عذر پیش کرے؟” تومیں نے اسے مشورہ دیا:”ایسے شخص سے رابطہ قائم کر جواس کے ہاں تیری سفارش کرے۔” تو وہ کہنے لگا: ”سب سفارش کرنے والے اس سے ڈرتے ہیں۔”اس کی یہ بات سن کرمیں نے اس سے پوچھا : ”وہ کون ہے؟” تو اس نے بتایاکہ”وہ میرامولیٰ عزَّوَجَلَّ ہے جس نے بچپن میں مجھے پالالیکن جوان ہو کر میں نے اس کی نافرمانی کی۔مجھے اِس سے شرمندگی ہوتی ہے کہ میں اس سے خوبصورت شکل اور برے فعل سے ملوں گا۔” پھر اس نے ایک چیخ ماری اوراس کے ساتھ ہی اس کی روح قَفَسِ عُنصُری سے پرواز کر گئی۔ اسی وقت ایک بوڑھی عورت کہیں سے آپہنچی اور کہنے لگی: ”اس غم اور مصیبت کے مارے ہوئے انسان کی مرنے پر کس نے مدد کی؟”میں نے اس سے عرض کی : ” اس کی تجہیز و تکفین پر میں آپ کی مدد کرو ں گا۔”تو وہ بولی: ”اس کو اپنے مارنے والے کے سامنے اسی حالت میں چھوڑدو،ممکن ہے کہ اس حالت میں دیکھ کر وہ اس پر رحم فرمادے ۔”