ذَوقِ نَعت ۱۳۲۶ھ برادرِ اعلیٰ حضرت شہنشاہِ سخن مولانا حسن رضا خانشاعری
نگاہِ لطف کے اُمیدوار ہم بھی ہیں
نگاہِ لطف کے اُمیدوار ہم بھی ہیں
لئے ہوئے یہ دلِ بے قرار ہم بھی ہیں
ہمارے دَست تمنا کی لاج بھی رکھنا
تِرے فقیروں میں اے شہر یار ہم بھی ہیں
اِدھر بھی توسن اَقدس کے دو قدم جلوے
تمہاری راہ میں مشت غبار ہم بھی ہیں
کھلا دو غنچۂ دل صدقہ بادِ دامن کا
امیدوارِ نسیمِ بہار ہم بھی ہیں
تمہاری ایک نگاہِ کرم میں سب کچھ ہے
پڑے ہوئے تو سرِ راہ گزار ہم بھی ہیں
جو سر پہ رکھنے کو مل جائے نعل پاکِ حضور
تو پھر کہیں گے کہ ہاں تاجدار ہم بھی ہیں
یہ کس شہنشہ والا کا صدقہ بٹتا ہے
کہ خسروؤں میں پڑی ہے پکار ہم بھی ہیں
ہماری بگڑی بنی اُن کے اِختیار میں ہے
سپرد اُنہیں کے ہیں سب کاروبار ہم بھی ہیں
حسنؔ ہے جن کی سخاوَت کی دُھوم عالم میں
انہیں کے تم بھی ہواِک ریزہ خوار ہم بھی ہیں