ذَوقِ نَعت ۱۳۲۶ھ برادرِ اعلیٰ حضرت شہنشاہِ سخن مولانا حسن رضا خانشاعری
نہیں وہ صدمہ یہ دل کو کس کا خیالِ رحمت تھپک رہا ہے
نہیں وہ صدمہ یہ دل کو کس کا خیالِ رحمت تھپک رہا ہے
نہیں وہ صدمہ یہ دل کو کس کا خیال رحمت تھپک رہا ہے
کہ آج رُک رُک کے خونِ دِل کچھ مری مژہ سے ٹپک رہا ہے
لیا نہ ہو جس نے اُن کا صدقہ ملا نہ ہو جس کو اُن کا باڑا
نہ کوئی ایسا بشر ہے باقی نہ کوئی ایسا مَلک رہا ہے
کیا ہے حق نے کریم تم کو اِدھر بھی لِلّٰہ نگاہ کر لو
کہ دیر سے بے نوا تمہارا تمہارے ہاتھوں کو تک رہا ہے
ہے کس کے گیسوئے مشک بو کی شمیم عنبر فشانیوں پر
کہ جائے نغمہ صفیر بلبل سے مشک اَذفر ٹپک رہا ہے
یہ کس کے روئے نکو کے جلوے زمانے کو کر رہے ہیں روشن
یہ کس کے گیسوئے مشک بو سے مشامِ عالم مہک رہا ہے
حسنؔ عجب کیا جو اُن کے رنگِ ملیح کی تہ ہے پیرہن پر
کہ رنگ پر نور مہر گردوں کئی فلک سے چمک رہا ہے