پہلے کے نیک لوگ کم گو ہُوا کرتے-عقل مند کی زینت
پہلے کے نیک لوگ کم گو ہُوا کرتے
حضرت سیِّدُناامام مُجاہِدعَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہِ الْوَاحِد فرماتے ہیں:’’سلف صالحین (یعنی پہلے کے گزرے ہوئے نیک لوگ)کم گفتگو کیا کرتے تھے۔‘‘
حضرت سیِّدُناعبْدُالرحمٰن بن شُرَیْحرَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں: ’’اگرآدمی اپنے لئے کچھ اختیار کرتا تو خاموشی سے افضل کوئی شے اختیار نہ کرتا۔‘‘
عقل مند کی زینت
حضرت سیِّدُناموسٰی بن علی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہِ الْوَ لِی فرماتے ہیں:’’بنی اسرائیل کے ایک راہِب (یعنی دنیاسے الگ تھلگ عبادت میں مشغول شخص) کاقول ہے کہ عورت کی زینت شرم وحیا اورعقل مندکی زینت خاموشی ہے۔‘‘
خاموش رہنے والا عالم افضل یا بولنے والا؟(حکایت)
حضرت سیِّدُناابوعبداللّٰہ خَرَشی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہِ الْوَلِی فرماتے ہیں:میں نے حضرت سیِّدُنا عُمَر بن عبْدُالعزیزعَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہِ الْعَزِیْزکے پاس آنے والے ایک عالِم صاحب کو یہ فرماتے سناکہ خاموش عالِم بولنے والے عالِم کی طرح ہے۔ حضرت سیِّدُناعُمَربن عبْدُالعزیزعَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہِ الْعَزِیْزنے فرمایا: میں یہ خیال کرتا ہوں کہ بولنے والا عالِم قِیامت کے دن خاموش رہنے والے عالِم سے افضل ہوگاکیونکہ بولنے والے کانفع لوگوں کوپہنچتا ہے جبکہ خاموش رہنے والے عالِم کو صرف ذاتی فائدہ حاصل ہوتاہے۔ اس عالِم صاحب نے کہا: ’’امیرالمؤمنین! تو پھر
گفتگوکی آزمائش کس قدرہو گی؟‘‘یہ سن کر آپ رَحْمَۃُ اللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہ پھوٹ پھوٹ کررونے لگے۔
حضرت سیِّدُناابومسلم خَولانی قُدِّسَ سِرُّہُ النُّوْرَانِی فرماتے ہیں:’’روزہ دار کی نیند تسبیح ہے اور روزہ داروہی ہے جوچُپ رہے اور فُضول باتیں نہ کرے۔‘‘