islam
کبيرہ نمبر89: نمازمیں امام سے سبقت کرنا
(1)۔۔۔۔۔۔سرکار ابد قرار، شافع روز شمار صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :”کيا تم ميں سے کوئی اس بات سے نہيں ڈرتا کہ جب وہ امام سے پہلے رکوع يا سجدوں سے سر اٹھائے تو اللہ عزوجل اس کے سر کو گدھے کے سر يا اس کی صورت کو گدھے کی صورت سے بدل دے ۔” ۱؎
( صحیح البخاری ،کتاب الاذان ، باب اثم من رفع راسہ الخ ، الحدیث ۶۹۱، ص ۵۵،بدون”من رکوع اوسجود”)
(2)۔۔۔۔۔۔شفیعِ روزِ شُمار، دو عالَم کے مالک و مختار، باِذنِ پروردگارعزوجل وصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:”تم ميں سے کوئی اس بات سے بے خوف نہ ہو کہ جب وہ امام سے پہلے سر اٹھا لے گا تو اللہ عزوجل اس کے سر کو کتے کے سر سے بدل دے گا۔”
( المعجم الکبیر ، الحدیث ۹۱۷۵ ،ج۹، ص ۲۴۰،یحول بدلہ”یعود”)
(3)۔۔۔۔۔۔حسنِ اخلاق کے پیکر،نبیوں کے تاجور، مَحبوبِ رَبِّ اکبرعزوجل وصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:”کيا امام سے پہلے سر اٹھانے والااس بات سے نہیں ڈرتا کہ اللہ عزوجل اس کے سر کو کتے کے سر سے بدل دے ۔”
(adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({});
( صحیح ابن حبان ،کتاب الصلوۃ ، باب مایکرہ للمصلی ومالا یکرہ ، الحدیث ۲۲۸۰ ، ج۴ ،ص ۲۳ )
(4)۔۔۔۔۔۔سرکار ابد قرار،شافع روز شمار صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے :”جو(رکوع وسجودمیں) امام سے پہلے جھکتا اور اُٹھ جاتا ہے اس کی پيشانی شيطان کے ہاتھ ميں ہے۔”
( فتح الباری،کتاب الاذان ،باب ،قولہ اثم من رفع راسہ ۔۔۔۔۔۔الخ ،ج۲،ص ۱۵۹)
تنبیہ:
ان صحيح احادیثِ مبارکہ کی بناء پر اسے کبيرہ گناہوں ميں شمار کيا گيا اور بعض متاخرين علماء کرام رحمہم اللہ تعالیٰ نے اس کے کبیرہ ہونے کو یقین کے ساتھ بیان فرماياہے اور يہ بات حضرت سیدنا ابن عمررضی اللہ تعالیٰ عنہ کی اس بات سے واضح ہو جاتی ہے کہ جس نے ايساکيا اس کی نماز نہ ہوئی۔”
سیدنا خطابی رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ ارشاد فرماتے ہيں :”اکثر اہلِ علم کہتے ہيں کہ اس نے برا کام کيا مگر اس کی نماز ہو گئی جبکہ اکثر علماء کرام رحمہم اللہ تعالیٰ امام کے سجدے سے سر اٹھا لینے کے بعد اسے اتنی دير تک سجدے ميں رہنے کا حکم ديتے ہيں جتنی دير اس نے امام سے پہلے سر اٹھا ليا تھا۔” جبکہ ہمارے نزدیک يہ ہے کہ”فقط امام سے پہلے سر اٹھانا يا قيام کرنا يا اس سے پہلے رکوع ميں جھک جانا مکروہ تنزيہی ہے اور اس کے لئے سنت یہ ہے کہ امام کی طرف لوٹ جائے جبکہ امام ابھی اسی رکن ميں ہو لیکن اگر وہ ايک رکن ميں سبقت لے گيا مثلاًرکوع کر ليا جبکہ امام قيام ميں کھڑا تھا ابھی اس نے رکوع ہی نہيں کيا تو اس کے لئے ايسا کرنا حرام ہے۔”
(adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({});
اورمذکورہ احادیثِ مبارکہ کو اس صورت پر محمول کرنا بعيد بھی نہيں اور نہ ہی اسے کبيرہ گناہ قرار دينا بعيد ہے يا مقتدی دوارکان ميں سبقت لے گيا مثلاً امام نے ابھی رکوع بھی نہيں کيا اور مقتدی سجدے ميں چلا گيايا مقتدی نے رکوع کيا پھر سيدھا کھڑا ہو گيا جبکہ امام نے ابھی رکوع کيا ہی نہيں يا امام نے جب رکوع سے سر اٹھايا تو مقتدی سجدے ميں جھک گيا تو ان تمام صورتوں ميں مقتدی کی نماز باطل ہو جائے گی اور اس کے اس عمل کو کبيرہ قرار دينا بالکل ظاہر ہے2؎۔
۱؎ : شیخِ طریقت،امیر اہلسنت،بانئ دعوت اسلامی حضرت علامہ مولانامحمد الیاس عطار قادری دامت برکاتہم العالیہ اپنی کتاب ”نماز کے احکام” میں بہارشریعت کے حوالے سے تحریر فرما تے ہیں کہ ”حضرت سیدنا امام نووی علیہ رحمۃ اللہ القوی حدیث لینے کے لئے ایک بڑے مشہور شخص کے پاس دمشق گئے ۔ وہ پردہ ڈال کر پڑھا تے، مدتوں تک ان کے پاس بہت کچھ پڑھا مگر ان کا منہ نہ دیکھا،جب زمانہ دراز گزرا اوران محدِّث صاحب نے دیکھا کہ ان کو(یعنی امام نووی)کو علمِ حدیث کی بہت خواہش ہے تو ایک روز پردہ ہٹا دیا ،دیکھتے کیا ہیں کہ ان کا گدھے جیسامنہ ہے!! انہوں نے فرمایا، ،صاحِبزادے!دورانِ جماعت امام پر سبقت کرنے سے ڈروکہ یہ حدیث جب مجھ کو پہنچی میں نے اسے مُسْتَبْعَد(یعنی بعض راویوں کی عدم صحت کے باعث دُوراَزقِیاس)جانا اور میں نے امام پر قصد اً سَبْقَت کی تو میرا منہ ایسا ہو گیا جیسا تم دیکھ رہے ہو ۔”(نمازکے احکام ،باب نمازکاطریقہ ،ص۲۵۷)
(adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({});
2؎: حضرت صدرالشریعہ مفتی امجدعلی علیہ رحمۃاللہ القوی بہارشریعت میں ارشادفرماتے ہیں :” مقتدی نے سب رکعتوں میں امام سے پہلے رکوع سجود کرلیا توایک رکعت بعد کو بغیر قراء ت پڑھے (یاپھر)امام سے پہلے سجدہ کیا مگر اس کے سر اٹھانے سے پہلے امام بھی سجدہ میں پہنچ گیا تو سجدہ ہوگیا مگر مقتدی کو ایساکرناحرام ہے ۔ (بہارِ شریعت، ج۱، حصہ سوم،ص۷۲)