کہانت کرنے کروانے والا ہم سے نہیں
کہانت کرنے کروانے والا ہم سے نہیں
رسولِ اکرم ،نُورِمُجَسَّم صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: لَیْسَ مِنَّا مَنْ تَطَیَّرَاَوْ تُطُیِّرَلَہ اَوْ مَنْ تَکَہَّنَ اَوْ تُکُہِّنَ لَہ اَوْ مَنْ سَحَرَ اَوْسُحِرَ لَہُ
یعنی جس نے بد شگونی لی یا جس کے لئے بد شگونی لی گئی ،یا جس نے کہانت کی یا جس کے لئے کی گئی ،یا جادو کرنے اور کروانے والا ہم سے نہیں۔ (مسند بزار،اول حدیث عمران بن حصین،۹/۵۲،حدیث:۳۵۷۸)
کہانت کسے کہتے ہیں؟
مُفَسِّرِشَہِیرحکیمُ الْاُمَّت حضر ت ِ مفتی احمد یار خان علیہ رحمۃُ الحنّان اِس حدیثِ پاک کے تحت لکھتے ہیں : بعض کاہنوں کا دعویٰ تھا کہ ہمارے پاس جنات آکر ہم کو غیبی چیزیں غیبی خبریں بتاتے ہیں کہ شیاطین آسمان پر جا کر فرشتوں کی باتیں سن کر ایک سچ میں سو جھوٹ ملا کر کاہنوں نجومیوں کو بتاتے ہیں۔بعض کاہن خفیہ علامات، اسباب سے غیبی چیزوں کاپتہ بتاتے ہیں انہیں عَرَّافکہتے ہیں اور اس عمل کو عرافت، یہ دونوں عمل حرام ہیں ان کی اجرت لینا دینا دونوں حرام ہیں۔(مرقات و اشعہ)لفظ کاہن بہت عام ہے۔نجومی،رَمّال،عَرَّافسب کو کاہن کہا جاتا ہے۔(مراٰۃ المناجیح ،۶/ ۲۶۷)
کاہنوں سے غیبی خبریں پوچھنا
کاہنوں سے غیبی خبریں پوچھنا حرام ہے انہیں عالم غیب جاننا ان کی خبروں کی تصدیق کرنا کفر ہے، ہاں! انہیں جھوٹا کرنے کے لیے ان سے کچھ پوچھ کرلوگوں پر ان کا جھوٹا ظاہر کرنا اچھا ہے کہ یہ تبلیغ ہے ، یہاں پہلی صورت مراد ہے،اس سے منع فرمایا گیا ۔(مراٰۃ المناجیح ،۶/ ۲۶۸)
کاہنوں کی بعض باتیں دُ رُست ہونے کی وجہ
حضرتِ سیِّدَتُناعائشہ رضی اللّٰہ تعالٰی عنہا بیان کرتی ہیں کہ کچھ لوگوں نے رسولِ اکرم صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے کاہنوں کے بارے میں پوچھا تو آپ صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اِرشادفرمایا:ان کی باتوں کی کوئی حقیقت نہیں ہے ۔لوگوں نے عرض کی: یارسولَاللّٰہ صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم!جو خبر وہ دیتے ہیں بعض اوقات وہ سچ نکلتی ہیں ۔اِرشاد فرمایا:وہ کلمہ جن سے سنا ہوا ہوتا ہے جسے جِنی اُچک لیتی ہے اور اپنے دوست( کاہن) کے کان میں اس طرح ڈال دیتی ہے جس طرح ایک مرغی دوسری مرغیوں کے کان میں آواز پہنچاتی ہے،پھر کاہِن اس کلمہ میں سو سے زیادہ جھوٹی باتیں مِلا دیتے ہیں۔
(مسلم،کتاب السلام،باب تحریم الکھانۃ و اتیان الکھان، ص۱۲۲۴،حدیث:۲۲۲۸)