اِنعام واِکرام کی رات:
اِنعام واِکرام کی رات:
حضورنبئ کریم، رء ُوف رحیم صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا فرمانِ جنت نشان ہے:”عید الفطر کی رات کا نام ”لَیْلَۃُ الْجَائِزَہ” (یعنی انعام و بخشش کی رات) رکھا گیا ہے۔ جب صبح ہوتی ہے تواللہ عَزَّوَجَلَّ ملائکہ کو ہرشہر میں بھیجتا ہے،وہ زمین پر اُترتے ہیں اور گلی کُوچوں پر کھڑے ہو کر ایسی آواز سے اعلان کرتے ہیں جو جِنّ و اِنْس کے علاوہ تمام مخلوق سنتی ہے،وہ کہتے ہیں:”اے امتِ محمدیہ علٰی صاحبہا الصلٰوۃ والسلام! اللہ عَزَّوَجَلَّ کی بارگاہ میں حاضر ہو جاؤجو کبیرہ گناہوں کوبھی بخش دیتا ہے۔”جب لوگ عید گاہ کی طرف نکلتے ہیں تو اللہ عَزَّوَجَلَّ فرماتا ہے: ”اے میرے فرشتو ! مزدور جب اپناکام پوراکرلے تو اس کی جزاء کیا ہے؟” ملائکہ عرض کرتے ہیں: ”اے ہمارے معبود اوراے ہمارے رب عَزَّوَجَلَّ ! اس کی جزاء یہ ہے کہ اس کو پورا پورا اجر دیا جائے۔” چنانچہ ، اللہ عَزَّوَجَلَّ ارشاد فرماتا ہے : ”اے میرے ملائکہ! گواہ ہو جاؤکہ میں نے انہیں ماہِ رمضان کے روزوں اور نمازوں کا ثواب یہ دیاکہ میں ان سے راضی ہو گیااور انہیں بخش دیا۔” پھر اللہ تعالیٰ فرماتاہے: ”مجھ سے سوال کرو ،میری عز ت و جلال کی قسم! جب تک تم مجھ سے ڈرتے رہو گے میں ضرور تمہارے گناہوں پر پردہ ڈالے رکھوں گا۔ میری عز ت و جلال کی قسم! آج کے اس اجتماع میں
مجھ سے دنیا و آخرت کی جو بھی چیز مانگو گے میں تمہیں عطاکردوں گا۔ میری عز ت و جلال کی قسم ! میں ضرور تمہارے عیوب کی پردہ پوشی کروں گا،میں تمہیں مجرموں کے سامنے ذلیل و رسوانہ کروں گا۔پس اب مغفرت یافتہ لوٹ جاؤ، تم نے مجھے راضی کر دیااور میں تم سے راضی ہو گیا۔” فرشتے خوش ہوتے ہیں، اور اس انعام کی مبارکباد دیتے ہیں جو اللہ عَزَّوَجَلَّ اس امت کو روزوں سے فارغ ہونے پرعطا فرماتا ہے۔”
(شعب الایمان للبیھقی،باب فی الصیام ،فصل فی لیلۃ القدر، الحدیث۳۶۹۵، ج۳، ص۳۳۶، بتقَدُّمٍ وتَاَخُّرٍ)
اے میرے اسلامی بھائیو! کتنا اچھا حال ہے اس شخص کا جسے قبولیت کی پوشاک اوڑھا دی گئی، اور اس نے اپنا مقصد پا لیا۔اور کتنا بدبخت ہے وہ شخص جس کے گذ شتہ روزے قبول نہ کئے گئے اس کی گزری ہوئی تھکاوٹ میں اسے سوائے درد کی شدت کے کوئی حصہ نہ ملا۔تعجب ہے اس پر جس کو دُھتکار دیا گیا پھر بھی وہ کیسے عید پر خوشیاں مناتا ہے؟
حضرت سیِّدُنا وہب بن منَبِّہ رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں کہ” ایک دفعہ تین نیک عالِم عید کے دن نکلے، اُن میں سے ایک نے یوں دعا کی : ”یااللہ عَزَّوَجَلَّ تُو نے اپنی نازل کردہ کتاب میں ہمیں حکم دیاکہ ہم اِس دن غلام آزاد کریں، ہم تیرے غلام ہیں لہٰذا تو ہماری گردنوں کو جہنم سے آزاد فرمادے۔”پھر دوسرے نے یوں دعاکی :”یااللہ عَزَّوَجَلَّ!تو نے قرآنِ پاک میں ہمیں حکم دیا کہ ہم مساکین کو خالی ہاتھ نہ لوٹائیں،ہم تیرے مسکین بندے ہیں لہٰذا تو ہمیں خالی ہاتھ نہ لوٹا۔”اس کے بعد تیسرے نے عرض کی: ”یااللہ عَزَّوَجَلَّ! تو نے اپنی نازل کردہ مقدَّس کتاب میں حکم دیا ہے کہ ہم ظالموں سے درگزر کریں، ہم تیرے بندے ہیں ، ہم نے اپنی جانوں پر ظلم کیا ہے لہٰذا تو ہماری مغفرت فرمااور ہم پر رحم فرما، بے شک تو سب سے بڑھ کر رحم فرمانے والا ہے۔
وَصَلَّی اللہ عَلٰی سیِّدِنَا مُحَمَّدٍ وَّ عَلٰی آلِہٖ وَ صَحْبِہٖ اَجْمَعِیْن ۔