اولیاء کرام رحمہم اللہ تعالٰی کے احوالِ زندگی
اولیاء کرام رحمہم اللہ تعالٰی کے احوالِ زندگی
حمد ِباری تعالیٰ:
سب خوبیاں اس ذات کے لئے ہیں جس نے اپنے محبین کے دلوں کو اپنی محبت کے اسرارسے لبریز کیا ۔ اور ان کے چہروں کو اپنے نور سے منور کیا ۔اور چمکتے دمکتے تاجوں سے ان کو عزت و وجاہت عطا فرمائی۔اور ان کے لئے واضح طور پر ولایت کا فیصلہ فرما دیااور انہیں راہِ معرفت کی ہدایت دی تو وہ ہمیشہ اس کی بارگاہ میں عبادت کرتے رہے۔ان کے احوال میں تبدیلی نہ آئی۔ اللہ عَزَّوَجَلَّ نے انہیں اپنے بھیدوں پر آگاہ فرمایااور ا ن کے دلوں پر تجلِّی فرمائی توان کے خالص جواہر کو پاک وصاف فرما کر انہیں مزید ہدایت و بصیرت عطا فرما دی ۔ انہیں اپنے دیدار کی پاکیزہ شراب عطا فرمائی اور پردے اٹھا دئیے۔ اور فرمایا:” میرے محبوب بندوں کو خوش آمدید! آج تم کسی غم سے نہ ڈرو۔” تو کچھ خوشی سے جھوم اُٹھے، کچھ ایسے تھے کہ جب ان پر تجلیاتِ الٰہیہ کی مزید بارش ہوئی تو ان پر راز منکشف ہونے لگے اور بعض نے بارگاہِ خالق عَزَّوَجَلَّ کا قرب پسند کرلیا۔ ایسوں کی ہی شان میں اللہ عَزَّوَجَلَّ ارشاد فرماتا ہے: اِنَّ الْاَبْرَارَ یَشْرَبُوۡنَ مِنۡ کَاۡسٍ کَانَ مِزَاجُہَا کَافُوۡرًا ۚ﴿۵﴾ ترجمۂ کنز الایمان :بے شک نیک پئیں گے اس جام میں سے جس کی ملونی کافور ہے۔ (پ۲۹،الدہر:۵)
یہی لوگ بارگاہِ ربُّ العزَّت جَلَّ جَلَالُہٗ میں قیام کر کے حضوری سے لطف اندوز ہوتے ہیں،اس کی نعمتوں میں غوطہ زن رہتے ہیں، سرکشوں کو توڑتے اور ٹوٹے ہوؤں کو جوڑتے ہیں۔اور اللہ عَزَّوَجَلَّ ان کی شان بیان فرماتا ہے: یُوۡفُوۡنَ بِالنَّذْرِ وَ یَخَافُوۡنَ یَوْمًا کَانَ شَرُّہٗ مُسْتَطِیۡرًا ﴿۷﴾ ترجمۂ کنز الایمان :اپنی منتیں پوری کرتے ہیں اور اس دن سے ڈرتے ہیں جس کی برائی پھیلی ہوئی ہے۔ (پ۲۹، الدھر:۷)
ان کا اخلاق صبر وشکر اور شعار خشوع یعنی گِڑگِڑاناہے،ان کے افعال رکوع وسجود ہیں، اُن کی پسلیاں بھوک سے لپٹ جاتی ہیں،وہ سائل اور فقیر کو اپنی ذات پرترجیح دیتے ہیں۔ چنانچہ ، اللہ عَزَّوَجَلَّ قرآنِ حکیم میں ارشاد فرماتا ہے: وَ یُطْعِمُوۡنَ الطَّعَامَ عَلٰی حُبِّہٖ مِسْکِیۡنًا وَّ یَتِیۡمًا وَّ اَسِیۡرًا ﴿۸﴾ ترجمۂ کنز الایمان :اور کھانا کھلاتے ہیں اس کی محبت پر مسکین اور یتیم اور اسیر کو۔(پ۲۹،الدھر:۸)
اُن کی نگاہیں جھکی جھکی، زبانیں خاموش اور چہرے غبار آلود ہوتے ہیں اور وہ فقراء ومساکین سے نرم لہجے میں بات کرتے اور کہتے ہیں: اِنَّمَا نُطْعِمُکُمْ لِوَجْہِ اللہِ لَا نُرِیۡدُ مِنۡکُمْ جَزَآءً وَّ لَا شُکُوۡرًا ﴿۹﴾ ترجمۂ کنز الایمان :ان سے کہتے ہیں ہم تمہیں خاص اللہ کے لئے کھانا دیتے ہیں تم سے کوئی بدلہ یا شکر گزاری نہیں مانگتے ۔(پ۲۹، الدھر:۹)
اُنہوں نے محبتِ الٰہی عَزَّوَجَلَّ کے جام پئے تو اُن کے چہرے مشاہدۂ خداوندی عَزَّوَجَلَّ کے انوار سے آفتاب کی طرح چمک
اُٹھے اوراُن کے سامنے دُنیا کو دُلہن کی طرح سجاکر پیش کیاگیالیکن انہوں نے کہا: اِنَّا نَخَافُ مِنۡ رَّبِّنَا یَوْمًا عَبُوۡسًا قَمْطَرِیۡرًا ﴿۱۰﴾ ترجمۂ کنز الایمان :بے شک ہمیں اپنے رب سے ایک ایسے دن کا ڈر ہے جو بہت ترش نہایت سخت ہے۔(پ۲۹،الدھر:۱0)
یہ وہ دن ہے جس کی ہولناکیوں سے تمام لوگ متحیر وپریشان ہوں گے، اس کی شدت سے آنکھوں سے نیند اُڑجائے گی۔ (مگر نیک لوگ شاداں وفرحاں ہوں گے) جیسا کہ اللہ عَزَّوَجَلَّ ارشاد فرماتا ہے: فَوَقٰىہُمُ اللہُ شَرَّ ذٰلِکَ الْیَوْمِ وَ لَقّٰىہُمْ نَضْرَۃً وَّ سُرُوۡرًا ﴿ۚ۱۱﴾ ترجمۂ کنز الایمان :تو انہیں اللہ نے اس دن کے شر سے بچا لیااور انہیں تازگی اور شادمانی دی ۔(پ۲۹،الدھر:۱۱)
مقرَّبینِ بارگاہِ الٰہی عَزَّوَجَلَّ نے انوار کے پردے پھاڑ ڈالے اورایسے باغات میں عزیزو غفَّار ربّ عَزَّوَجَلَّ کا قرب پانے میں کامیاب ہوگئے جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں، ملائکہ شب و روز ان کی خدمت کرتے ہیں۔ جیسا کہ اللہ عَزَّوَجَلَّ ارشاد فرماتا ہے: وَ یَطُوۡفُ عَلَیۡہِمْ وِلْدَانٌ مُّخَلَّدُوۡنَ ۚ اِذَا رَاَیۡتَہُمْ حَسِبْتَہُمْ لُؤْلُؤًا مَّنۡثُوۡرًا ﴿۱۹﴾ ترجمۂ کنز الایمان :اور ان کے آس پاس خدمت میں پھریں گے ہمیشہ رہنے والے لڑکے،جب تو انہیں دیکھے تو انہیں سمجھے کہ موتی ہیں بکھیرے ہوئے۔(پ۲۹، الدھر:۱۹)
یہ وہ لوگ ہیں جنہیں بروزِقیامت بڑی گھبراہٹ غمگین نہ کرے گی، نہ حسرت و ندامت پشیمان کرے گی، یہ بخیریت طویل سفر کے بعد خوش و خرم بالاخانوں اور محلات میں سکونت پذیر ہوں گے،پھر انہیں جنت میں بشارت وخوشخبری دیتے ہوئے کہاجائے گا: اِنَّ ہٰذَا کَانَ لَکُمْ جَزَآءً وَّ کَانَ سَعْیُکُمۡ مَّشْکُوۡرًا ﴿٪۲۲﴾ ترجمۂ کنز الایمان : ان سے فرمایا جائے گایہ تمہارا صلہ ہے اور تمہاری محنت ٹھکانے لگی۔(پ۲۹، الدھر:۲۲)
ان کا مالک عَزَّوَجَلَّ ان کو اپنی بارگاہ میں حاضر کر کے اپناقرب عطا فرمائے گا، پھر اپنی محبت و انس کے پیالے میں پاکیزہ شراب سے ان کو سیراب کریگااور ارشاد فرمائے گا: ”اے میرے محبوب بندو! طویل عرصہ تم میرے دروازے پر کھڑے ہو کر میری بارگاہ میں عبادت سے لطف اندوزہوتے رہے، تم نے میری نازل کردہ مصیبتوں پر صبر کیا،میں تمہیں نعمتوں والے گھر یعنی جنت میں ٹھکانہ عطا کروں گااور تمہاری آنکھوں کو اپنے لازوال حسن و جمال کے دیدار سے سیراب کروں گااور تمہیں بہت زیادہ اجر وثواب عطا کروں گا۔”