islam
لقیط کابیان
لقیط کابیان
کبيرہ نمبر236: گرے پڑے بچے کواٹھاتے وقت گواہ نہ بنانا
علامہ زرکشی رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ نے اس کے کبيرہ گناہ ہونے کی صراحت فرمائی ہے، اس سے پتہ چلتا ہے کہ ميں نے گذشتہ ابواب ميں جو کبائر بيان کئے ہيں ان کا کبيرہ گناہ ہونا اس سے زيادہ ظاہر ہے، کيونکہ اس کے مقابلہ ميں ان کا کبيرہ ہونا ان کی بڑی خرابیوں کی وجہ سے زيادہ مناسب ہے اگرچہ اس ميں بھی خرابی پائی جاتی ہے کيونکہ گواہ نہ بنانا کبھی اس بچے کے غلام ہونے کادعویٰ کرنے پر اُکساتاہے۔پس جب فساد کی طرف لے جانی والی چیز کبیرہ گناہ ہے تو یہ عمل بھی کبیرہ گناہ ہوگا کیونکہ یہ کبیرہ گناہ کی طرف لے جاتا ہے اور وہ آزادکے غلام ہونے کادعویٰ کرناہے ۔خواہ وہ کہے کہ ” یہ نسل درنسل میراغلام ہے۔”یاکہے کہ”میں نے اُسے خریدا ہے۔” جیساکہ لقیط میں ہوتا ہے۔اور اس بچے کی آزادی کا حکم بھی اسی طرح ہے اور ہم نے یہ اس لئے کہا کیونکہ وسائل کا بھی وہی حکم ہوتاہے جو مقاصد کا ہوتاہے پس اولیٰ وہی ہے جومیں نے ذکر کردیا ہے۔ کیونکہ یہ عمل بذاتِ خود فساد ہے یا اس سے بڑے فساد کی طرف لے جانے والاہے یا واقع ہونے کے اعتبار سے فسادکے زیادہ قریب ہے۔