islam
کیابہت ساری کتابوں کا مالک زکوٰۃ لے سکتا ہے ؟
اگرکسی کے پاس بہت ساری کتابیں ہوں اور وہ کتابیں اس کی حاجتِ اصلیہ میں سے ہیں تو لے سکتا ہے اگرچہ لاکھوں کی ہوں اور اگر حاجتِ اصلیہ میں سے نہیں ہیں تو بقدرِ نصابِ ہونے کی صورت میں نہیں لے سکتا ۔اس میں تفصیل یہ ہے کہ
٭ فقہ ، تفسیر اور حدیث کی کتابیں اہلِ علم(یعنی جسے پڑھنے، پڑھانے یا تصحیح کے لئے ان کتابوں کی ضرورت ہو) کے لئے حاجتِ اصلیہ میں سے ہیں اور دوسروں کے لئے حاجتِ اصلیہ میں سے نہیں ۔اگر ایک کتاب کے ایک سے زائد نسخے ہوں تو وہ اہل ِ علم کے لئے بھی حاجتِ اصلیہ میں سے نہیں ہیں۔
٭ کفار اور بدمذہبوں کے رد اور اہل ِ سنت کی تائید میں لکھی گئیں اورفرض علوم پر مشتمل کتابیں، عالم اور غیر عالم دونوں کی حاجتِ اصلیہمیں سے ہیں ۔
٭ عالم اگر بدمذہبوں کی کتابیں ان کے رد کے لئے رکھے تو یہ اس کی حاجتِ اصلیہ میں سے ہیں ۔غیرِ عالم کو تو ان کا دیکھنا ہی جائز نہیں۔
٭ قرآن ِ مجید غیرِ حافظ کے لئے حاجتِ اصلیہ میں سے ہے حافظِ قرآن کے لئے نہیں ۔(جبکہ اس کاحفظِ قرآن مضبو ط ہو )
٭ طب کی کتابیں طبیب کے لئے حاجتِ اصلیہ میں سے ہیں جبکہ ان کو مطالعہ میں رکھے یا دیکھنے کی ضرورت پڑتی ہو ۔
(الدر المختاروردالمحتار،کتاب الزکوٰۃ،مطلب فی ثمن المبیع وفائً،ج۳،ص۲۱۷،بہارِ شریعت،ج۱حصہ ۵،ص۸۸۲)