islam
(۵۲) خیر خواہی
حدیث:۱
عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اَلدِّیْنُ النَّصِیْحَۃُ ثَلٰثَ مِرَارٍ قَالُوْا یَارَسُوْلَ اللہِ لِمَنْ قَالَ لِلّٰہِ وَلِکِتَابِہٖ وَلِاَئِمَّۃِ الْمُسْلِمِیْنَ وَعَامَّتِھِمْ (2)
(ترمذی،ج۲،ص۱۴)
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم نے تین مرتبہ یہ فرمایا کہ ”دین خیر خواہی ہے۔ ”تو صحابہ نے عرض کیا کہ یارسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم کس کی خیر خواہی؟ تو آپ نے فرمایا:اللہ عزوجل کی اور اس کی کتاب کی اور مسلمانوں کے اماموں کی اور عام مسلمانوں کی۔
حدیث:۲
عَنْ تَمِیْمِ نِ الدَّارِیِّ مَنْ جَاءَ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ بِخَمْسٍ لَمْ یُصَدَّ وَجْہُہٗ عَنِ الْجَنَّۃِ النُّصْحُ لِلّٰہِ وَلِدِیْنِہٖ وَلِکِتَابِہٖ وَلِرَسُوْلِہٖ وَلِجَمَاعَۃِ الْمُسْلِمِیْنَ (1)
(کنز العمال،ج۳،ص۲۳۶)
حضرت تمیم داری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ جوپانچ باتیں لے کرقیامت کے دن آئے گااس کاچہرہ جنت سے نہیں روکاجائے گا:(۱) اللہ عزوجل کی خیر خواہی۔ (۲)دین کی خیر خواہی۔(۳) خداعزوجل کی کتاب کی خیر خواہی۔(۴) اللہ کے رسول کی خیر خواہی۔(۵) مسلمانوں کی جماعت کی خیر خواہی۔
(adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({});
تشریحات وفوائد
اللہ تعالیٰ کی خیر خواہی سے مراد یہ ہے کہ اللہ عزوجل کی ذات و صفات میں شرکت سے بچنااوراس کی عبادت کرنااوراس کی نافرمانی اورمعصیت سے بچنا۔ اللہ کی کتاب کی خیر خواہی سے مراد قرآن پر ایمان لانا اور اس کی نہایت تعظیم کے ساتھ تلاوت کرنا اوراس کی تعلیمات پر جذبہ عقیدت اور جوشِ محبت کے ساتھ کاربند ہونا ۔ رسول صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم کی خیرخواہی کا یہ مطلب ہے کہ صدق دل سے رسول صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم کی رسالت کی تصدیق کرنااور ان کے ہر امرو نہی کی اطاعت اور ان کی تعظیم و توقیر اور ان کے ادب و احترام اور ان کے حقوق ادا کرنااور ان کی سنت پر خود عمل کرکے دوسروں کو اُن کی سیرت و سُنّت مبارکہ کی دعوت اور اُن کے دین کی نصرت و حمایت اور نشرو اشاعت میں اپنی طاقت بھر حصہ لینا۔ ائمہ مسلمین کی خیر خواہی یہ ہے کہ ان کے احکام و فرمودات کی اطاعت کرتے رہنااوران کے خلاف خروج وبغاوت نہ کرنا،ان کے جھنڈے کے نیچے جہادکرنااور زکوۃ و صدقات کو ان کے دربار تک پہونچانا۔اور جماعت مسلمین کی خیر خواہی یہ ہے کہ ہر بات میں عام مسلمانوں کی صلاح و فلاح کا خیال رکھا جائے اور کوئی ایسا کام نہ کیا جائے جس سے مسلمانوں کو ضررو نقصان پہنچے۔(1) (نواوی شریف شرح مسلم ملخصا،ج۱،ص۵۴)