islam
(۸) نماز
حدیث:۱
حضرت معدان بن طلحہ یعمری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ عزوجل و صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم کے آزاد کردہ غلام حضرت ثوبان رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ملاقات کرکے یہ کہا کہ آپ مجھے کسی ایسے عمل کی خبر دیجئے کہ اس کے سبب سے اللہ تعالیٰ مجھے جنت میں داخل فرمادے تو وہ خاموش رہے۔ پھر میں نے ان سے یہی سوال کیا تو وہ چپ رہے پھر جب تیسری بار میں نے اُن سے یہی پوچھاتو انہوں نے کہا کہ میں نے اس بارے میں رسول اللہ عزوجل و صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم سے سوال کیا تھا تو آپ نے فرمایا تھاکہ تم اللہ عزوجل کے لئے بکثرت سجدوں کو لازم پکڑلو۔ کیونکہ جب بھی تم اللہ عزوجل کے لئے کوئی سجدہ کرو گے تو اللہ تعالیٰ اس کے سبب سے تمہارا ایک درجہ بلند فرمادے گا اور تمہارے ایک گناہ کو مٹا دے گا۔ حضرت معدان رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ اس کے بعد میں نے حضرت ابوالدرداء رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ملاقات کرکے یہی سوال کیا توانہوں نے مجھ سے حضرت ثوبان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے قول کے مطابق ہی کہا۔(1) (مسلم،جلد اول،ص۱۹۳)
حدیث:۲
حضرت جابررضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہاکہ رسول اللہ عزوجل و صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم نے فرمایا ہے کہ جنت کی کنجی نماز ہے اور نماز کی کنجی وضو ہے۔(2)
(مشکوٰۃ،ج۱،ص۳۹)
حدیث:۳
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضورنبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم سے روایت کیا ہے کہ آپ نے ارشاد فرمایا کہ جو صبح یا شام کو مسجد میں جائے تو اللہ تعالیٰ اس کے لئے جنت میں مہمان نوازی کا سامان تیار فرمادیتا ہے۔جب جب بھی وہ صبح یا شام کو مسجد جائے۔(3) (بخاری،ج۱،ص۱۹۱)
حدیث:۴
(adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({});
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ عزوجل وصلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم نے فرمایاہے کہ جو دو ٹھنڈی نمازوں(جاڑوں میں فجر و عشاء)کو پڑھے گا وہ جنت میں داخل ہوگا۔(1)(مشکوٰۃ،ج۱،ص۲)
حدیث:۵
حضرت ابنِ مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ عزوجل و صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم نے فرمایا کہ کیاتم لوگ جانتے ہو کہ تمہارا رب تعالیٰ کیا فرماتا ہے؟ اللہ تعالیٰ یہ فرماتا ہے کہ میری عزت اور میری بزرگی کی قسم ہے کہ جو بندہ نماز کو اس کے وقت کے اندر پڑھے گا میں اُس کو جنت میں داخل کروں گا اور جو نماز کو اس کے وقت کے غیر میں پڑھے گا۔ اگر میں چاہوں گا تو اس پر رحم کروں گا اور اگر چاہوں گا تو اس کو عذاب دوں گا۔(2) (کنز العمال،ج۷،ص۲۲۳)
حدیث:۶
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ عزوجل و صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم نے فرمایا :اللہ عزوجل ارشاد فرماتا ہے : میرے بندے کے لئے مجھ پر یہ عہد ہے کہ اگر وہ نماز کو اس کے وقت کے اندر پڑھے گا تو میں اس کو عذاب نہیں دوں گا اور اُس کو بِلا حساب جنت میں داخل کروں گا۔(3) (کنزالعمال،ج۷،ص۲۲۳)
حدیث:۷
حضرت عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ حضورنبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم نے ایک دن نماز کا ذکر فرماتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ جو نماز پر محافظت کریگا یہ نماز اُس کے لئے قیامت کے دن نور اوردلیل اورنجات ہوگی اورجواس پرمحافظت نہیں کریگانہ اس کے لئے نورہوگا نہ دلیل نہ نجات اور وہ قیامت کے دن قارو ن و فرعون و ابی بن خلف کے ساتھ ہوگا۔(1) (مشکوٰۃ،ج۱،ص۵۹)
تشریحات و فوائد
(۱)نماز پر خداوند ِقدوس نے جنت دینے کا وعدہ فرمایا ہے اور نماز جنت میں داخل ہونے کا بہت ہی اعلیٰ ذریعہ اور بہترین سبب ہے ۔اِس مضمون کی سینکڑوں آیتیں اور حدیثیں قرآن مجید اور کتابوں کے صفحات میں چمک رہی ہیں، جن میں سے یہ چند حدیثیں آپ کے پیش نظر ہیں۔ اِن کو پڑھ کر عبرت حاصل کیجئے اور جذبہ عقیدت کے ساتھ ان پر عمل کرکے نماز کے پابند ہوجائیے اور جنت میں جانے کا سامان کیجئے۔ یاد رکھیئے کہ جنت میں لے جانے والے اعمال میں سب سے بہتر سب سے اعلیٰ نماز ہی ہے اور قرآن مجید و حدیث شریف میں جتنی تاکید نماز کے لئے آئی ہے دوسرے کسی عمل کے لئے نہیں آئی ہے،چنانچہ قرآن مجید میں کہیں یہ حکم آیا کہ اَقِیْمُوا الصَّلٰوۃَ(2) یعنی نمازقائم کرو۔ کہیں یہ فرمایاگیاکہ اَلَّذِیْنَ ھُمْ عَلٰی صَلَا تِھِمْ دَآئِمُوْنَ﴿﴾ (3) یعنی نماز پرمداومت کروکہیں یہ ارشاد ہوا: اِنَّ الصَّلٰوۃَ کَانَتْ عَلَی الْمُؤْمِنِیۡنَ کِتٰبًا مَّوْقُوۡتًا ﴿۱۰۳﴾ (1) یعنی نمازکواس کے وقت میں اداکرو۔کہیں یہ حکم آیا کہ وَارْکَعُوۡا مَعَ الرَّاکِعِیۡنَ ﴿۴۳﴾ (2) یعنی نمازجماعت کے ساتھ پڑھو۔کہیں یہ فرمان صادر ہوا کہ الَّذِیۡنَ ہُمْ فِیۡ صَلَاتِہِمْ خَاشِعُوۡنَ ۙ﴿۲﴾ (3) یعنی نہایت ہی خشوع اور عاجزی کا اظہار کرتے ہوئے نماز پڑھو۔ خلاصہ یہ کہ طرح طرح سے مختلف لفظوں کے ساتھ خداوند تعالیٰ نے نماز کی تاکید فرمائی ہے۔
(adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({});
(۲)اَقِیْمُواالصَّلٰوۃَکا مطلب :
واضح رہے کہ قرآنِ مجید میں جہاں جہاں اِرشادِ ربانی ہوا کہ”نماز قائم کرو”اس کا مطلب یہ ہے کہ نماز کو اس کے تمام حقوق اور آداب کی رعایت کے ساتھ ادا کرو، یعنی نماز کی تمام شرطوں، اس کے سب ارکان، اس کے واجبات ،اس کی سنتوں، اس کے مستحبات کی پوری پوری ادائیگی کا دھیان رکھو اور نہایت ہی اخلاص و حضورِ قلب، اطمینان و دلجمعی کے ساتھ تمام اعمالِ نماز کو ادا کرو، اور خوف الٰہی کے جذبات سے نماز میں خوب خوب اپنی عاجزی اور انکساری کا اظہار کرو۔ چنانچہ اس سلسلے میں ایک عالمِ ربانی اور باکرامت محدث حضرت ” حاتم اصم رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ”کی نماز کا حال سُن کر عبرت حاصل کیجئے او راپنی نمازوں کی اصلاح کرلیجئے۔
(۳) حضرت حاتم اصم رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی نماز
حضرت حاتم اصم رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ ایک مرتبہ حضرت عاصم بن یوسف محدث رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی ملاقات کے لئے تشریف لے گئے توحضرت عاصم بن یوسف رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے فرمایا کہ اے حاتم !رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کیا تم اچھی طرح نماز پڑھتے ہو؟ تو آپ نے فرمایا کہ ” جی ہاں” تو حضرت عاصم رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے پوچھا:آپ بتائیے کہ آپ کس طرح نماز پڑھتے ہیں؟ تو حضرت حاتم رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے فرمایا کہ جب نماز کا وقت قریب ہوجاتا ہے تو میں نہایت ہی کامل و مکمل طریقے سے وضو کرتا ہوں۔ پھر نماز کا وقت آجانے پر جب مصلیٰ پر قدم رکھتا ہوں تو اس طرح کھڑا ہوتا ہوں کہ میرے بدن کا ہر جوڑ اپنی جگہ پر برقرار ہوجاتا ہے پھر میں اپنے دل میں یہ تصورجماتا ہوں کہ خانہ کعبہ میرے دونوں بھوؤں کے درمیان اور مقامِ ابراہیم میرے سینے کے سامنے ہے پھر میں اپنے دل میں یہ یقین رکھتے ہوئے کہ اللہ تعالیٰ میری ظاہری حالت اور میرے دل میں چھپے ہوئے تمام خیالات کو جانتا ہے اس طرح کھڑا ہوتا ہوں کہ گویا پل صراط پرمیرے قدم ہیں اور جنت میرے داہنے اور جہنم میرے بائیں اور ملک الموت میرے پیچھے ہیں اور گویا یہی نماز میری زندگی کی آخری نماز ہے، اس کے بعد تکبیر تحریمہ نہایت ہی اخلاص کے ساتھ کہتا ہوں پھر انتہائی تدبر اور غور و فکر کے ساتھ قراء ت کرتا ہوں۔ پھر نہایت ہی تواضع کے ساتھ رکوع اور گڑگڑاتے ہوئے انکساری کے ساتھ سجدہ کرتا ہوں۔ پھر اسی طرح پوری نماز نہایت ہی خضوع و خشوع کے ساتھ خوف ورجاکے درمیان ادا کرتا ہوں یہ سن کر حضرت عاصم رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے حیرت کے ساتھ پوچھا کہ اے حاتم اصم !رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کیا واقعی آپ ہمیشہ اور ہر وقت اسی طریقے سے نماز پڑھتے ہیں؟ تو آپ نے جواب دیا کہ جی ہاں!تیس برس سے میں ہمیشہ اور ہر وقت اسی طرح ہر نماز ادا کرتا ہوں۔ یہ جواب سننے کے بعد حضرت عاصم رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ پر رقت طاری ہوگئی اور وہ یہ کہنے لگے کہ افسوس !ایسی نماز تو میں نے زندگی بھر میں کبھی بھی ادا نہیں کی۔(1)
(adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({});
(روح البیان،ج۱،ص۳۳)
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
1۔۔۔۔۔۔صحیح مسلم،کتاب الصلاۃ،باب فضل السجود…الخ،الحدیث:۴۸۸، ص۲۵۲
2۔۔۔۔۔۔المسند للامام احمد بن حنبل،الحدیث:۱۴۶۶۸،ج۵،ص۱۰۳
3۔۔۔۔۔۔صحیح البخاری،کتاب الأذان،باب فضل من غدا…الخ،الحدیث:۶۶۲، ج۱،ص۲۳۷
1۔۔۔۔۔۔صحیح مسلم،کتاب الصلاۃ،باب فضل صلوتی…الخ،الحدیث:۶۳۵، ص۳۱۸
2۔۔۔۔۔۔کنزالعمال،کتاب الصلاۃ،الباب الاول،الحدیث:۱۹۰۲۸،ج۴،الجزئ۷، ص۱۲۶
3۔۔۔۔۔۔کنزالعمال،کتاب الصلاۃ،الباب الاول،الحدیث:۱۹۰۳۲،ج۴،الجزئ۷، ص۱۲۷
1۔۔۔۔۔۔شعب الایمان،باب فی الصلوات،فصل فی الصلوات…الخ،الحدیث۲۸۲۳،ج۳، ص۴۶
2۔۔۔۔۔۔ترجمہ کنزالایمان:نماز قائم رکھو۔(پ ۱،البقرۃ: ۴۳)
3۔۔۔۔۔۔ ترجمہ کنزالایمان:جو اپنی نماز کے پابند ہیں۔(پ۲۹،المعارج:۲۳)
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
1۔۔۔۔۔۔ترجمہ کنزالایمان: بیشک نماز مسلمانوں پر وقت باندھاہوا فرض ہے۔(پ۵،النسآء: ۱۰۳)
2۔۔۔۔۔۔ ترجمہ کنزالایمان:اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرو۔(پ۱، البقرۃ :۴۳)
3۔۔۔۔۔۔ترجمہ کنزالایمان:جو اپنی نماز میں گڑگڑاتے ہیں۔(پ۱۸،المؤمنون:۲)
1۔۔۔۔۔۔تفسیرروح البیان،البقرۃ،تحت الآیۃ۳،ج۱،ص۳۳