islam
تجارت کے اصول:
تجارت کے چند اصول ہیں جس کی پابند ی ہر تا جر پر لازم ہے یعنی پہلے ہی بڑی تجارت شروع نہ کردو بلکہ معمولی کام کو ہاتھ لگاؤ ۔ آپ حدیث شریف سن چکے کہ حضورصلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ایک شخص کو لکڑیا ں کا ٹ کر فروخت کر نے کاحکم فرمایا ۔
حکایت: ایک شخص تجارت کرنا چاہتے تھے وہ کسی مشہور فر م کے مالک کے پاس مشورہ کے لئے پہنچے ۔ ان کا خیال تھا کہ تجارت میں نہایت پوشیدہ راز ہوں گے جنہیں معلوم کرتے ہی میں ایک دم لاکھ پتی بن جاؤں گا ۔ مالک فرم نے مشورہ دیا کہ آپ پانچ روپیہ کی دیا سلائی کی ڈبیاں لے کر بازار میں بیٹھ جائیں ، اگر شام کو پانچ آنے کے پیسے بھی کمائے تو آپ کامیاب ہیں ۔ جب اس کی بِکری کچھ بڑھ جائے تو اس کے ساتھ کچھ سگریٹ کی ڈبیاں بھی رکھ لیں جب یہ کام چل پڑے تو پان چھالیہ بھی رکھ لیں یہاں تک کہ ایک دن پورے پنواڑی بلکہ پورے پنساری بن جائیں گے ۔ دیکھو ہندوؤں کے بچے پہلے ہی منیم نہیں بن جاتے بلکہ اولاً معمولی خوانچے بیچتے ہیں اسی خوانچہ سے ایک دن لکھ پتی بن جاتے ہیں۔ ہم نے کا ٹھیا واڑ میں میمن تاجروں کو دیکھا کہ جب وہ کسی کو تجارت سکھاتے ہیں تو ایک سال باور چی رکھتے ہیں ۔دو سرے سال ادھار وصول کرنے پر ، تیسرے سال بِلٹیاں چھوڑا نے اور مال روانہ کرنے پر ، چوتھے سال خور دہ فر وشی پر،پھر دکان کی چابیان سپر د کردیتے ہیں ۔
(۲) ہر شخص اپنے مناسب طا قت تجارت کر ے ، قدرت نے ہر ایک کو علیٰحدہ علیٰحدہ کام کے لئے بنایا ہے کسی کو غلہ کی تجارت پھلتی ہے ، کسی کو کپڑے ،کسی کو لکڑی کی ، کسی کو کتابوں کی ، غرضیکہ تجارت سے پہلے یہ خوب سو چ لو کہ میں کس قسم کی تجارت میں کامیاب ہوسکتا ہوں ۔
اپنی کہانی:میرا مشغلہ شر وع سے ہی علم کا رہا ۔ مجھے بھی تجارت کا شو ق تھا کہ میں نے غلہ کی مختلف تجارتیں کیں مگر ہمیشہ نقصان اٹھایا ۔ اب کتا بو ں کی تجارت کو ہاتھ لگایا ۔ رب تعالیٰ نے بڑا فائدہ دیا۔ معلوم ہواکہ علماء اور مدرسین کو علمی تجارت فائدہ مند ہوسکتی ہے ۔ ہم نے بعض ایسے ہندو ماسٹر بھی دیکھے جو پڑھاتے ہیں اور ساتھ ساتھ قلم ، دوات ، پنسل ، کاغذ وغیرہ کی مدرسہ ہی میں تجارت بھی کرتے ہیں ۔ اس نفع سے اپنا ماہواری خرچ چلا کر تنخواہ ساری بچاتے ہیں ۔ غرضیکہ تجارت کے لئے اتنخابِ کار کی بڑی سخت ضرورت ہے ۔
(۲) کسی ایسے کام میں ہاتھ مت ڈالو ، جس کی تمہیں خبر نہ ہواور سب کچھ دوسرو ں کے قبضہ میں ہو۔
ایک سخت غلطی: اولاً تو مسلمان تجارت کرتے ہی نہیں اور کرتے بھی ہیں تو اصولی غلطیوں کی وجہ سے بہت جلد فیل ہوجاتے ہیں ، مسلمانوں کی غلطیاں حسب ذیل ہیں۔