islam
۔۔۔۔ استثناء کابیان۔۔۔۔
استثناء کی تعریف:
استثناء کالغو ی معنی کسی چیز کو الگ کرناہے،جبکہ اصطلاح میں حرف استثناء کے ساتھ کسی کو ماقبل کے حکم سے نکال دینا استثناء کہلاتاہے۔ جیسے جَاءَ نِیَ الْقَوْمُ اِلاَّ زَیْدًا (ميرے پاس قوم آئی سوائے زيد کے) ا س مثال ميں زید کو حرف استثناء الا کے ذریعے ما قبل کے حکم سے خارج کیاگیا ہے ۔جس کو خارج کیا جائے اس کو مستثنی اور جس سے خارج کیاجائے اس کو مستثنی منہ اور حرف جس کے ذریعے استثناء کیا جائے اس کو حرف استثناء کہتے ہیں۔ جيسے کہ مذکورہ بالا مثال میں اَلْقَوْمُ مستثنی منہ اور زَیْدًا مستثنی اور اِلاَّ حرف استثناء ہے۔
حروف استثناء:
حروف استثناء گیارہ ہیں۔ ۱۔اِلاَّ ۲۔ غَیْرَ ۳۔ سِوٰی ۴۔ سِوَاءَ ۵۔خَلاَ ۶۔ مَاخَلاَ ۷۔ عَدَا ۸۔مَا عَدَا ۹۔ حَاشَا ۱۰۔ لَیْسَ ۱۱۔لاَ یَکُوْنُ۔
مستثنی کی اقسام
مستثنی کی دو قسمیں ہیں ۔
۱۔ مستثنی متصل ۲۔ مستثنی منقطع
۱۔ مستثنی متصل کی تعریف:
مستثنی متصل اسے کہتے ہیں جو مستثنی منہ کے حکم میں داخل ہو لیکن حرف استثناء کے
ذریعے اسے نکال دیا گیا ہو۔جیسے جَاءَ الْقَوْمُ اِلاَّ زَیْدًا، زید قوم کے حکم میں داخل تھا لیکن اِلاَّ حرف استثناء کے ذریعے اس کو نکال دیا گیا۔
۲۔مستثنی منقطع کی تعریف:
مستثنی منقطع اسے کہتے ہیں جو مستثنی منہ کے حکم میں داخل نہ ہو۔ جیسے جَاءَ الْقَوْمُ اِلاَّ حِمَارًا ، اس مثال میں حِمَارًامستثنی ہے جو کہ مستثنی منہ اَلْقَوْمُ کے حکم میں داخل نہیں۔
جس کلام میں استثنا ء ہو اسکی دو قسمیں ہیں:
۱۔ کلام موجب ۲۔کلام غیر موجب
۱۔کلام موجب:
جس میں نفی ،نہی يا استفہام نہ پایا جائے ۔ جیسے جَاءَ الْقَوْمُ اِلاَّ زَيْدًا۔
۲۔کلام غیرموجب:
جس میں نفی ،نہی یااستفہام ہو ۔جیسے مَا جَاءَ الْقَوْمُ اِلاَّ زَيْدًا۔
مستثنی کا اعراب:
مستثنی کے اعراب کی چار صورتیں ہیں
۱۔منصوب ۲۔ منصوب يا ماقبل کے مطابق ۳۔ عامل کے مطابق ۴۔مجرور
۱۔منصوب:
۱۔جب مستثنی اِلاَّ کے بعد کلام موجب میں واقع ہو،جیسے جَاءَ نِیَ الْقَوْمُ اِلاَّ زَیْدًا۔
۲۔جب مستثنی، مستثنی منہ سے پہلے اور کلامِ غیر موجب میں واقع ہو۔، جیسے مَا
جَاءَ نِیْ اِلاَّ زَیْدًا أَحَدٌ۔
۳۔ جب مستثنی منقطع ہو۔جیسے جَاءَ الْقَوْمُ اِلاَّ حِمَارًا۔ ۴۔ جب مستثنی مَاخَلاَ ، مَاعَدَا ،لَیْسَ يا لاَ یَکُوْنُ کے بعد واقع ہو ۔ جیسے جَاءَ الْقَوْمُ مَاخَلاَ زَیْدًا۔ ۵۔ جب مستثنی خَلاَ او ر عَدَا کے بعدواقع ہوتواکثر علماء کے مذہب پر منصوب ہو گا۔ جیسے جَاءَ الْقَوْمُ عَدَا زَیْدًا۔ ۲۔منصوب يا ماقبل کے مطابق:
جب مستثنی کلام غیر موجب میں اِلاَّ کے بعد واقع ہواور مستثنی منہ مذکور اور مقدم ہوتو دوطرح سے پڑھنا درست ہے منصوب اورماقبل کے مطابق ،جیسے مَااَثْمَرَتِ الأَشْجَارُ اِلاَّ شَجَرَۃً ،شَجَرَۃٌ (درخت پھل نہیں لائے سوائے ایک درخت کے) ۔
۳۔عامل کے مطابق :
جب مستثنی مفرغ ہو( یعنی مستثنی منہ مذکور نہ ہو) اورکلام غیرموجب میں واقع ہو تو اس صورت میں اس کا اعراب عامل کے مطابق ہوگا۔جیسے مَاجَاءَ نِیْ اِلاَّ زَیْدٌ۔
۴۔مجرور:
جب مستثنی لفظ غَیْرَ، سِوٰی، سواءَ کے بعد واقع ہو تومستثنی کو مجرور پڑھیں گے۔ اور اکثر نحویوں کے نزدیک حَاشَاکے بعد بھی مجرور پڑھیں گے۔ جیسے جَاءَ نِیَ الْقَوْمُ غَیْرَ زَیْدٍ، جَاءَ نِیَ الْقَوْمُ سِوٰی زَیْدٍ، جَاءَ نِیَ الْقَوْمُ سوَاءَ زَیْدٍ، جَاءَ نِیَ الْقَوْمُ حَاشَا زَیْدٍ۔
غیر کے اعراب :
لفظ غَیْرَ کا اعراب اِلاَّ کے بعد واقع ہونے والے مستثنی کی طرح ہوتاہے۔ جیسے جَاءَ نِیَ الْقَوْمُ غَیْرَ زَیْدٍ ترکیب:
جَاءَ نِیَ الْقَوْمُ اِلاَّ زَیْدًا
جَاءَ فعل ،نون وقایہ ، ی ضمیر متکلم مفعول بہ ،اَلْقَوْمُ مستثنی منہ ، اِلاَّ حرف استثناء ، زَیْدًامستثنی۔ مستثنی منہ اپنے مستثنی سے ملکر جَاءَ فعل کا فاعل، فعل اپنے فاعل اورمفعول بہ سے ملکر جملہ فعلیہ ۔