islam
تشریحات و فوائد
عمل کی دو قسمیں ہیں اچھا عمل اور برا عمل،برے عمل کو خواہ کتنی ہی اچھی نیت سے کریں اُس پر ثواب ملنے کا کوئی سوال ہی نہیں پیدا ہوتاکیونکہ بُرا عمل تو بہرحال بُرا ہی ہے، لہٰذا برے عمل کو خواہ کتنی ہی اچھی نیت سے کریں یا بری نیت سے ہر حال میں اس پر عذاب ہی ملے گا۔ ہاں البتہ اچھے عمل کی دو صورتیں ہیں۔ اگر اچھے عمل کو اچھی نیت سے کریں تو ثواب ہی ثواب ہے اور اگر اچھے عمل کو بری نیت سے کریں تو بجائے ثواب کے عذاب ہی عذاب ملے گا۔ مثلاً نماز ایک بہترین اور اچھے سے اچھا عمل ہے اب اگر کوئی اس نیت سے نماز پڑھے کہ خداوند قدوس عزوجل اس سے راضی ہوجائے تو اس کو بے انتہا ثواب ملے گا اور اگر کوئی بد نصیب اس نیت سے پڑھے گا کہ لوگ مجھے نمازی کہیں اور میری عزت کریں تو ہرگز ہرگز اس کو کوئی ثواب نہیں ملے گا۔بلکہ وہ عذاب کاحقدارہوگاکیونکہ اس نے ریاکاری کی نیت سے نمازپڑھی ہے جو شرک کی ایک شاخ ہے اور بری نیت ہے۔
بہرحال خلاصہ یہ ہے کہ اچھا عمل اگر اچھی نیت سے کیا جائے تو یہ عمل کارِ ثواب اور جنت میں لے جانے والا عمل ہوگا اور اچھا عمل اگر بری نیت سے کیا جائے تو اس پر ہر گز ہر گز کوئی ثواب نہیں ملے گا اور وہ جنت میں لے جانے والا عمل نہ ہوگا۔ یہی حدیث مذکور کا خلاصہ مطلب ہے اور اس مضمون کی مزید وضاحت کے لئے مندرجہ ذیل حدیثوں کو پڑھئے اور عبرت حاصل کیجئے۔