islam
ایک شہید ، ایک عالم، ایک سخی کا انجام
حدیث:حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ عزوجل و صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم نے فرمایاکہ قیامت کے دن سب سے پہلے ایک شہید،ایک عالم،ایک سخی کافیصلہ ہوگا۔ سب سے پہلے ایک شہید کو خداوند قدوس عزوجل کے دربار میں لایا جائے گا تو خداوند کریم عزوجل اس سے اپنی نعمتوں کا اقرار کرائے گا پھر فرمائے گا کہ تو نے میری اِن نعمتوں کے شکریہ میں کون سا عمل کیا ہے؟ تو وہ کہے گا کہ میں نے تیری راہ میں جہاد کیا یہاں تک کہ میں شہید ہوگیا۔تو اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ تو جھوٹ بول رہا ہے کہ تو نے میری راہ میں میری رضا کے لئے جہاد کیا تھاتو نے تواس نیت سے جہاد کیا تھاتاکہ دنیا والے لوگ تجھ کو ”بہادر”کہیں،تو دنیا میں لوگوں نے تجھ کو بہادر کہہ دیاتو نے جس نیت سے جہادکیاتھادنیامیں تجھ کواس کاصلہ مل گیاکہ سب لوگوں سے میں نے تجھ کو بہادر کہلوا دیااب آخرت میں میرے دربارسے تجھ کوکوئی اجرنہیں ملے گاپھروہ خداعزوجل کے حکم سے منہ کے بل گھسیٹ کر جہنم میں ڈال دیا جائے گا۔
دوسرا شخص ایک عالم ہوگا جس نے علم پڑھا اور پڑھایا ہوگا اور قرآن مجید کی قرأت بھی کرتا رہاہوگا۔ یہ جب دربار خداوندی عزوجل میں لایا جائے گا تو خداوند کریم عزوجل پہلے اُس شخص سے اپنی نعمتوں کا اقرارکرائے گا پھر دریافت فرمائے گا کہ تو نے میری ان نعمتوں کے شکریہ میں کون سا عمل کیا ہے؟ تو وہ کہے گا کہ میں نے علم پڑھا اور پڑھایا اور تیری رضا کے لئے قرآن مجید کی قرأت کی۔تو اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ تو جھوٹا ہے تو نے تواس نیت سے علم پڑھا پڑھایا تھا تاکہ لوگ تجھے”عالم” کہیں اور تو نے قرآن کی قرأت اس نیت سے کی تھی کہ لوگ تجھ کو” قاری ”کہیں تو دنیا میں تجھ کو لوگوں نے عالم اور قاری کہہ دیا اور تجھ کو تیری نیت کا صلہ مل گیا اب آخرت میں تیرے لئے میرے یہاں سے کوئی اجر نہیں ملے گا۔ پھر وہ خدا عزوجل کے حکم سے منہ کے بل گھسیٹ کر جہنم میں ڈال دیاجائے گا۔
تیسرا شخص ایک مالدار سخی ہوگا۔جب یہ دربارِ خداوندی عزوجل میں پیش کیا جائے گا تو اللہ تعالیٰ اس سے اپنی نعمتوں کا اقرار کرائے گا پھر یہ پوچھے گا کہ تو نے میری نعمتوں کا شکریہ ادا کرنے کے لئے کون سا عمل کیا ہے؟ تو وہ کہے گا کہ میں نے تیری راہ میں جہاں جہاں تجھے پسند تھا اپنا مال خرچ کیا ہے۔تو اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ تو جھوٹاہے تو نے تواِس نیت سے اپنا مال خرچ کیا تھا کہ لوگ تجھے سخی کہیں تو لوگوں نے تجھے”سخی ” کہا اور تیری مراد پوری ہوگئی اب تیرے لئے میرے یہاں کوئی اجر نہیں پھر وہ خداعزوجل کے حکم سے منہ کے بل گھسیٹ کر جہنم میں داخل کردیا جائے گا۔(1) (مشکوٰۃ،ج۱،ص۳۳)
غور کیجئے کہ شہید ، عالم ، سخی، تینوں نے اچھے اچھے عمل کئے تھے لیکن چونکہ ان تینوں کی نیتیں اچھی نہیں تھیں اس لئے ان لوگوں کے اچھے اعمال پر ان لوگوں کو کوئی ثواب نہیں ملا بلکہ اُلٹے عذاب جہنم میں گرفتار ہوگئے۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
1۔۔۔۔۔۔صحیح مسلم،کتاب الامارۃ،باب من قاتل للریاء…الخ،الحدیث:۱۹۰۵،ص۱۰۵۵